کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کیا کرنے جارہے ہیں۔وسیم خان نے چیف ایگز یکٹو کرکٹ بورڈ کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے تو ان کی جگہ ایک عبوری چیف ایگز یکٹو آفیسر کی تقرری کردی گئی ہے۔سوال یہ ہے کہ کیا اس وقت عبوری پی سی بی چیف کی ضرورت تھی یا خانہ پری کے لئے یہ سب کیا گیا ہے اور نئے چیف کی تعیناتی کب ہوگی۔
پی سی بی انتظامی سطح پر نئے چیئرمین رمیز راجہ کی یہ روایتی موومنٹ ہے،پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ ہی ایسا ہوتا آیا ہے،کچھ فیصلے مجبوری کے کئے جاتے ہیں،کچھ تھوپنے کے لئے اور کچھ کو ڈمی بنانے کے لئے۔
ایک بات پہلے آپ ذہن میں رکھ لیں کہ وسیم خان چیف ایگزیکٹو پی سی بی کے طور پر اپنا وقت پورا کیوں نہیں کرسکے۔سادہ سی بات ہے کہ ایک نیام میں 2 تلواریں سما نہیں سکتی ہیں،چنانچہ ایک کو جانا پڑا۔جھگڑا اختلافات کا ہی ہے۔اختیارات کی گیم ہےسلمان نصیر جو کہ پہلے ہی پی سی بی میں چیف آپریٹنگ آفیسر کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔وہ قائم مقام پی سی بی چیف بن کرکیا کریں گے۔کیا وہ انٹر نیشنل سطح پر پکی کھچڑی کو سمجھ سکیں گے،جب وہ ایسا کچھ نہیں کرسکتے تو انہیں قائم مقام چیف بنانے کی کیا ضرورت تھی۔سادہ سی بات ہے کہ رمیز راجہ کو ایک ڈمی تقرری درکار تھی۔وہ کردی گئی۔اب اگلی کہانی یہ ہے کہ مستقل پی سی بی چیف کی تقرری اخبارات میں اشتہار دے اور درخواستیں طلب کرکے کی جائے گی۔یہ بھی سفید جھوٹ ہے،اس لئے کہ اس کا فیصلہ بھی پہلے کیا جاچکا ہوگا کہ کسے اس پوسٹ پر لانا ہے۔جب یہ پکچر بنتی ہے تو سوال پھر یہی ہوگا کہ مستقل چیف ایگزیکٹو پی سی بی رمیز راجہ جتنے اختیارات کیسے استعمال کرسکیں گے۔بہتر ہوتا کہ کہ ایک بگ اجلاس بلاکر اس سیٹ کو ختم کردیا جاتا اور یا پھر اس سیٹ کے لئے موزوں انداز میں مستقل تقرری ابھی ہی کی جاتی۔