| | | | | | |

نوبال،فری ہٹ پر رنز،آئی سی سی کا ثقلین اور ہیڈن کو جواب موصول،حقائق ساتھ

 

عمران عثمانی

پاکستانی میڈیا کے کچھ حصوں میں 2 قسم کی بحت جاری ہیں۔ویرات کوہلی کے کلین بولڈ ہونے کے بعد بنائے گئے رنز پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ادھر پاکستانی ٹیم منیجمنٹ شکایت لے کر میچ ریفری کے کمرے میں پہنچ گئی ،وہاں کیا ہوا۔شکایت درج ہوئی یا جواب مل گیا،اس سب کی تفصیل یہاں دی جارہی ہے۔اس سے قبل یہاں پس منظر اور منظر نامہ  کو دیکھتے ہیں۔

سوال کیا جارہا ہے کہ فری ہٹ پر بولڈ ہونے کے بعد ڈیڈ بال بن جاتی ہے۔امپائرز نے وہ 3 رنز فاضل رنز کے لئے کیوں دیئے۔

سوال کرنے والے یہ سوال اس وقت کیوں نہیں اٹھاتے ،جب ہر دوسرے میچ میں فری ہٹ پر کسی نہ کسی شکل میں رنز بنتے ہیں۔شاٹ کھیلنے والے پلیئرز  کے شمارہوتے ہیں ۔اس دوران رنز بنتے ہیں ۔وہ شمار ہوتے ہیں۔ اسی طرح آئی سی سی کا یہی رولز بنتا ہے اور اسی طرح ویرات کوہلی کو قانون کا علم تھا،وہ بھاگے جارہے تھے اور 3 رنز بناگئے۔پاکستانی کپتان لاعلم تھے۔فیلڈرز بھی اسی انداز میں اسے لے گئے۔

پاک بھارت میچ کے غیر متوقع لمحات،یہ کیا ہورہا ہے پر مائیکل کلارک کادلچسپ جواب

دوسرا ایشو نوبال کا ہے۔ممکن ہے کہ امپائر کا فیصلہ غلط ہو لیکن ایسا پہلی بار نہیں ہوا۔اوور ہائٹ بال ہمیشہ ایشو بنی ہنی ہے۔ماضی میں بھی ایسے درجنوں واقعات ہوئے ۔وقتی شور کے بعد خاموشی ۔
اگر کام اور سوال کرنے ہیں تو پی سی بی کرے۔آئی سی سی کرکٹ کمیٹی میں قوانین کی تبدیلی پر کام کرے ۔

پاکستان میچ کیسے ہارا،کیوں ہارا۔آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے گروپ 2 میچ میں بھارت نے پاکستان کو سخت مقابلہ کے بعد 4 وکٹ سے ہرا دیا ۔بھارت نے آخری 3 اوور میں 50 اور آخری اوور میں 16 اسکور کرلئے ۔سامنے شاہین آئے،حارث آئے اور نواز آئے۔پاکستانی ٹیم کے لئے کوئی بھی قابل اثر نہ رہا۔اس کی 3 بڑی وجوہات ہیں۔

پہلے یہ جان لیں کہ اس وکٹ پر 159 اسکور تگڑا اسکور تھا۔جیسا کہ کپتان ٹاس کے وقت بول چکے تھے کہ ہم 160 کاذہن رکھتے ہیں۔

اب یہ اسکور جیسے بھی بنے ۔بن گئے۔اس کے بعد بھارت کے ٹاپ آرڈر کے 4 بیٹر 32 کے اسکور پر اڑادئیے تھے۔10 اوورز میں صرف 45 رنز تھے تو کام یہاں سے خراب ہوا۔

ٹاپ آرڈر کے 4 کھلاڑی آئوٹ کرنے کے بعد ڈریسنگ روم کی پہلے سے بنی پلاننگ نہیں چلنی تھی۔ایک جانب ہردک پانڈیا،دوسری طرف ویرات کوہلی کھڑے تھے۔یہ کھلاڑی اسپنرز کو اچھا کھیلتے ہیں۔دونوں سائیڈز کے اسپنرز نے ان کو ریلیف دیا۔یہاں پیسرز کے باقی ماندہ اوورز میں سےکم سے کم 3 کرواکر وکٹ لی جاتی۔دوسرے الفاظ میں اٹیکنگ کرکٹ کھیلی جاتی ۔جب وکٹ مل جاتی تو بہتر ہوجاتا۔
بابر اعظم بعد میں ایک اوور کے لئے شاہین کو لائے لیکن اس وقت تک بیٹرز سیٹ تھے۔اس کے بعد بابر نے بھی ہمت نہیں کی۔اس دوران ایک کیچ ڈراپ ہوا۔2 رن آؤٹ رہ گئے۔پھر بھی کرتے کرتے 3 اوورز میں 50 اسکور زیادہ نہیں ،بہت زیادہ تھے۔شاید ہمارے لئے۔شاید پاکستانی فینز کے لئے اور شاید اکثریتی دنیا کے لئے۔اگر نہیں تھے تو ویرات کوہلی کے لئے نہیں تھے۔پانڈیا بھی پر اعتماد تھے۔آئوٹ ہوگئے تو بھی کوہلی نے اعتماد رکھا کہ یہ ممکن ہے اور پھر یہ ہوگیا۔
بے اعتمادی کا شکار ہمارے گیند باز تھے۔وائیڈ بالز کیں اور پھر وائیڈ بالز کیں۔نتیجہ میں جیتا ہوا میچ ہاردیا۔

ڈرامہ،ڈرامہ اور ڈرامہ،نواز نے نوبال کردی،پاکستان بھارت سے جیتا ہوا میچ ہارگیا

ایک بات اور کلیئر ہوئی ہے کہ کنگ پلیئر وہی ہوتا ہے جو ایسی سخت کنڈیشنر میں صرف بڑی اننگ ہی نہ کھیلے بلکہ میچ وننگ اننگ کھیل جائے۔ویرات کوہلی نے پھر سے ثابت کیا۔یہ جتنا بڑا میچ تھا،ایسا میچ سالہا سال بعد آتا ہے۔اسی میں ہی ٹیسٹ ہوتا ہے۔ہمارے ہاں مڈل آرڈر،اوپنرزکی تبدیلی کی بات کریں تو جوابات ان کے ریکارڈز پر ہیں۔
کلاس کہنے سے نہیں کلاس ثابت کرنے سے ہوتی ہے۔

سابق کرکٹر شعیب اختر کہتے ہیں کہ پاکستان اپنی شکست قبول کرے۔غلطیاں ہوئی ہیں۔بھارت نے اچھی کرکٹ کھیلی۔کوہلی کا یقیں پختہ تھا،اس لئے کریکٹر باہر نکل آیا۔اس نے ثابت کیا کہ وہ بڑا پلیئر ہے ۔دیوالی سے ایک رات پہلے انہوں نے پٹاخہ پھوڑ دیا ہے۔نواز کا کام یہ نہیں ہے کہ وہ آخری اوور کرواتے پھریں۔

آئی سی سی قانون واضح ہے۔پاکستان کے ساتھ کوئی بد دیانتی نہیں ہوئی ہے،سوشل میڈیا پرچیٹنگ،نوبال اور فری ہٹ کے نام سے جو طوفان بدتمیزی ہے۔وہ ٹھیک نہیں ہے۔ویسے یہ پی سی بی  حکام کاکام ہے کہ وہ سامنے آئیں،قوانین بتائیں اور شکست ماننے کی بات کریں۔

ویسے یہاں بریکنگ نیوز یہ ہے کہ میچ کے بعد پاکستانی ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق اور مینٹور نوبال اور فری ہٹ پر بولڈ کئے جانے کے باوجود رنز دیئے جانے پر میچ ریفری کے کمرے میں پہنچ گئے۔سوالات کئے۔سوالات اٹھائے۔آئی سی سی میچ ریفری نے تفصیلی جواب دے کر ان کو مطمئن کیا اور پاکستانی ٹیم منیجمنٹ اور ٹیم آئی سی سی وضاحت پر مطمئن ہوگئی ہے۔نہیں ہونگے تو ہمارے وہ بھائی جو کہتے ہیں کہ یہ سب غلط ہوا ہے۔اس کے لئے پی سی بی کو کام کرنا چاہئے۔ویسے آئی سی سی ریفری نے پاکستانی کھلاڑیوں کے رویہ کی بت انتہا تعریف کی ہے اور کہا ہے کہ فیلڈ میں پاکستانی کھلاڑیوں نے مثالی رویہ دکھایا ہے۔

قانون واضح ہے کہ ایسی کنڈیشنز میں رنز بن سکتے ہیں۔ایسی صورت میں کوئی اعتراض بلاجواز ہوگا۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *