لندن،کرک اگین رپورٹ
اوول ٹیسٹ ،ایک ہی دن 17 وکٹیں،3 کیا 2 دن میں فیصلہ ممکن۔اوول ٹیسٹ تیسرے روز شروع ہوکر یک دم حقیقیت میں ایسا ہوا کہ جیسے پہلے 2 روز ضائع ہی نہ ہوں۔جب 17 وکٹیں گرجائیں تو سوچ آتی ہے کہ 3 دن کے کھیل کے بعد یہ ہوتا ہے لیکن پہلا روز بارش،دوسرا دن ملکہ برطانیہ کی رحلت کے باعث معطل ہونے کے بعد اب صرف 3 روزہ میچ ہی باقی تھا،پہلے روز کے کھیل نے یہ بتادیا ہے کہ ٹیسٹ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔مہمان ٹیم کی پہلی اننگ مکمل ہوگئی۔میزبان ٹیم کی 7 وکٹیں بھی اڑگئیں۔ابھی کھیل قریب 70 اوورز کا ممکن ہوسکا۔خراب روشنی کے باعث کھیلمقررہ وقت سے قبل ختم کرنا پڑا ہے۔
تین روزہ ٹیسٹ میچ بھی فیصلہ کن ہوسکتا ہے؟
عام حالات میں مشکل،جدید کرکٹ میں ممکن لیکن تب جب وہ 5 روزہ میچ ہو۔علم ہو کہ 5 دن ہیں،تب کچھ بھی ممکن ہے لیکن جب ایک روز بارش کی نذر ہو۔ایک روز معطل ہوچکا ہو۔دونوں ٹیموں کو علم ہو کہ وقت کم ہے۔وہ میچ ڈرا پر جاسکتی ہیں یا کم سے وہ سائیڈ جو خطرے میں ہو ،وہ دفاعی انداز میں وقت گزار سکتی ہے۔
نتیجہ یہ کہ 3 روزہ ٹیسٹ ڈرا ہوسکتا۔
اب اوول ٹیسٹ 3 دن کے باوجود فیصلہ کن ہوسکتا.انگلینڈ نے جنوبی افریقا کو پہلی اننگ میں محض 118 رنز پر ڈھیر کرکے امیدیں روشن کی ہیں۔پروٹیز 36 اوورز 2 بالز ہی کھیل سکے۔مارکو جانسن 30 رنز کے ساتھ نمایاں رہے۔پروٹیز تباہی کے مرکزی کردار اولی رابنسن تھے،انہوں نے صرف 49رنز دے کر 5 اور سٹورٹ براڈ نے 41 رنز کے عوض 4 وکٹیں لیں ۔
انگلینڈ نے پہلے روز کے اختتام تک 34 ویں اوور تک 7 وکٹیں گنوادی تھیں،اہم بات یہ ہے کہ اس نے 118 رنزکے مقابلہ میں 154 اسکور کرلئے ہیں۔36 اسکور کی سبقت حاصل ہے۔3 وکٹیں باقی ہیں۔
انگلش اننگ میں اولی پوپ 67 کے ساتھ نمایاں رہے۔جوئے روٹ 23 اور کپتان بین سٹوکس 6 ہی کرسکے۔ایک موقع پر انگلینڈ کے 3 کھلاڑی 107 تک گئے تھے،لگتاتھا کہ ٹیم پہلی اننگ میں ہی بڑی برتری بناکر پروٹیز کو اننگ کی شکست دینے کی کوشش کرے گی لیکن اس کے بعد 4و کٹیں 47 رنزکے اندر گرگئیں۔
پروٹیز کی جانب سےمارکو جانسن تباہی کا استعارہ بنے ہیں،انہوں نے34 رنز دے کر 4 وکٹیں لے لی ہیں۔