دبئی،کرک اگین رپورٹ
یہ بات سب کے لئے عیاں ہے کہ پاکستان گزشتہ 6 سال سے متحدہ عرب امارات میں کوئی ٹی 20 انٹر نیشنل میچ نہیں ہارا ہے۔6 سال میں 16 میچز بنتے ہیں،ناقابل شکست رہنے کا سلسلہ جاری ہے،ان میں سے 5 فتوحات تو رواں ایونٹ کی ہیں۔اب جب کہ گروپ 1 کی نمبر ون ٹیم نیوزی لینڈ سے ہارکر آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کپ سے باہر ہوگئی ہے تو سوال یہ بھی ہوگا کہ کیا گروپ 2 کی نمبر ون سائیڈ بھی آئوٹ ہوگی۔یہ یکسانیت 100 فیصد اس لئے نہیں ہوسکتی کہ انگلش ٹیم ورلڈ ٹی 20 کپ سپر 12 کے گروپ 1 کی نمبر ون ضرور تھی لیکن ناقابل شکست ہر گز نہیں تھی،اس کے مقابلہ میں پاکستان گروپ 2 کی سر فہرست سائیڈ ہے تو ناقابل شکست بھی ہے،اسے ایک بھی ناکامی دیکھنی نہیں پڑی ہے۔
پھر اس ریکارڈ کہ پاکستان 16 میچز سے ناقابل شکست ہے،اس پر 2 اور اعتبار سے تاریخ کا اٹیک آرہا ہے۔پاکستان کبھی بھی آسٹریلیا کے خلاف آئی سی سی ایونٹس کے ناک آئوٹ کائونٹر میں کامیاب نہیں ہوا،1987 سے 2021 آگیا،ایسے میں 4 بڑے مقابلے ہوئے،ان میں کوارٹر فائنل،سیمی فائنل اور فائنل تیوں اسٹیج شامل ہیں،کیا یہ 34 سالہ تاریخ حاوی ہوگی یا پاکستان کی 16 میچز سے 6 سالہ ناقابل شکست رہنے کی روایت زور پکڑے گی۔
اسی طرح اس ایونٹ میں ٹاس کا کردار نہایت ہی اہم ہوگیا ہے،دبئی جیسے اسٹیڈیم میں جس نے ٹاس جیتنا ہے،رات 7 بجے شروع ہونے والے میچ میں پہلے فیلڈنگ ہی کرنی ہے ،ایسے میں بعد والی بیٹنگ لائن کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں،یہ سچ ہے کہ بابراعظم رواں ایونٹ میں اہم میچزکے ٹاس جیتنے میں خوش قسمت رہے ہیں ،لیکن یہاں اب سیمی فائنل میں مقابلہ آسٹریلیا سے ہے،ٹی 20 ورلڈ کپ تاریخ میں پاکستان 2007 کے بعد سے 5 میچز مین کبھی ٹاس جیت نہیں سکا ہے۔سوال یہ بھی ہوگا کہ کیا سابقہ 14 سالہ راویت کا زور رہے گا اور پاکستان ٹاس ہارے گا،یا پھر رواں ایونٹ کی بابر اعظم کی کوش قسمتی حاوی ہوجائے گی۔نتیجہ میں ٹاس کا سکہ پاکستان کے حق میں گرے گا۔
کرک اگین نے اپنی اس ابتدائی رپورٹ میں 3 اہم نکتے اٹھائے ہیں۔
پہلا نکتہ یہ ہے کہ ناک آئوٹ مرحلہ میں آسٹریلیا سے ہارنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔
دوسرا نکتہ یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں پاکستان کی مسلسل 16 فتوحات کو بریک لگے گی یا یہ معاملہ جاری رہے گا۔
تیسرا پوائنٹ ٹاس کا ہے،کیا پاکستان ورلڈ ٹی 20 تاریخ کے گزشتہ 5 میچزکی طرح ٹاس کا سکہ اپنے حق میں گرواسکے گا یا نہیں۔
اس پر بات کرنے سے قبل یہ بھی واضح ہو کہ گرین کیپس کو اس وقت فٹنس مسائل کا بھی سامنا ہے۔ان فارم اوپنر محمد رضوان اور مڈل آرڈر کا بوجھ اٹھانے والے شعیب ملک فلو کا شکار ہوگئے ہیں۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق انہیں اگر چہ کورونا نہیں ہے۔پھر بھی ان کے بیک اپ کے لئے حیدر علی اور سرفراز احمد کے نام سامنے آرہے ہیں۔اس سےپاکستان کا وننگ کمبی نیشن متاثر ہوسکتا ہے۔
ٹی 20 ورلڈ کپ،پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،2 چیزیں حق اور 1 مخالفت میں ،ایک جھکائو اور بھی
آصف علی ہر 2 صورتوں میں امیدوں کا مرکز ہونگے۔کیویز اور افغانستان کے خلاف شاندار ہٹنگ کرنے والے رائٹ ہینڈ بیٹر سے اس بار بھی اچھی امیدیں وابستہ ہیں۔شاہین شاہ آفریدی کی ابتدائی بائولنگ فیصلہ کن کردار ادا کرے گی۔شاداب اور عماد کےا وورز اہم ہونگے،حفیظ اگر ان فٹ ہوتے ہیں تو محمد نواز کو کھلا کر آسٹریلین کیمپ کو نئے امتحان میں ڈالا جاسکتا ہے۔
آسٹریلیا کے پاس سٹارک،ہیزل ووڈ،کمنز کے ساتھ ایڈم زمپا خطرناک ہتھیار ہیں۔اسی طرح بیٹنگ میں ڈیوڈ وارنر اور ایرون فنچ کا وکٹ پر رک جانا نہایت ہی خسارے کا سبب بنے گا۔
رہ گئی بات روایات کی،جن کا اوپر ذکر ہوا۔
کیوی ٹیم اگر ورلڈ ٹی 20 کپ کے فائنل میں پہلی بار جاسکتی ہے،انگلینڈ سے 2019 ورلڈ کپ فائنل کا بدلہ لے سکتی ہے۔قومی ٹیم بھارت کو ہراسکتی ہے تو اس بار عرب امارات کا ہوم میدان ہے۔16 مسلسل فتوحات کریڈٹ پر ہیں،اس کے لئے ٹاس کا سکہ بڑا فرق نہیں بننا چاہئے۔نتیجہ میں پہلے بیٹبنگ کی صورت میں 190سے 205 اسکور آسانی سے بنائے جاسکترے ہیں۔بعد میں بیٹنگ کی حالت میں آسٹریلیا کو 146سے 161 رنزکے مابین روک کر میچ جیتا جاسکتا ہے۔
گزشتہ رات بھی لکھا تھا کہ میچز کا حساب ،کتاب اور ورلڈ ٹی 20 کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو اس بار بھی ٹاس بے وفائی کرسکتا ہے لیکن اس کے باوجود میچز کی نمبرنگ اور گنتی میں ایک پوائنٹ ایسا ہے کہ پاکستان پہلے بیٹنگ کی شکل میں بھی جیت سکتا ہے۔دوسری بیٹنگ میں تو زیادہ امکانا ت ہونگے کہ فائنل میں قدم رکھے جائیں۔آسان لفظوں میں بیاں کچھ یوں ہے کہ ٹاس کا سکہ ففٹی ففٹی بلکہ مخالفت میں جاسکتا ہے۔میچ اور ورلڈ ٹی 20 فائنل کا ٹکٹ مل سکتا ہے۔ایسا ہوا تو ورلڈ ٹی 20 کپ 2021 کے فائنل میں گروپ 2 کی دونوں ٹیمیں امنے سامنے آئیں گی۔پاکستان کو پھر بدلہ چکانے کا موقع ملے گا۔یہ ایک دلچسپ منظر ہوگا۔