اسلام آباد،کرک اگین رپورٹ
رمیز راجہ کواصل دھکا کہاں سے لگا،نئی رجیم کے ایجنڈے میں پاک بھارت کرکٹ شامل۔کرکٹ رجیم چینج آپریشن بھی وہیں سے ہوا،جہاں سے باقی ہوئے تھے۔کرک اگین ذرائع کے مطابق اس وقت کے پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ کہتے تھے کہ میں اسٹامپ پیپر پر لکھ کردے دوں کہ میں کہیں نہیں جارہا،اس بار بھی وہ اس جیسے طاقتور پیپر کے انتظار میں رہے۔وہ بھول گئے تھے کہ بہت کچھ بل چکا،پیپر بھی کہں گم ہوگیا ہے۔
رمیز راجہ کے قریبی مشیران نے انہیں عدالت جانے کامشورہ دیا تھا اور وہ مضبوط بنیادوں پر فائٹ کرسکتے تھے لیکن ماضی کے سابق چیف ایگزیکٹو پی سی بی اس بار بھی کسی اور آس پر رہے ہیں۔انہیں یہ تھپکی ضرور دی گئی ہے کہ مستقبل میں انہیں اس سے بہتر کہیں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایوانوں میں تبدیلی کی یہ لہر اپریل2022 سے شٰیڈول تھی،جب ان کے پیٹرن انچیف عمران خان کو ہٹایا گیا تھا ۔نئے آنے والوں نےا س وقت بھی خوب زورلگایا لیکن ان دنوں رمیز راجہ کو کام جاری رکھنے کی یقین دہانی کہیں اور سے ہوئی تھی۔رمیز اسی پرا نحصار کرکے خوش تھے ۔ہوا یہ کہ گزشتہ ماہ کچھ تبدیل ہوا۔راجہ کی سلطنت ہی جیسی روٹھ گئی۔انگلینڈ کے خلاف 0-3 کی شکست نے موقع فراہم کیا۔اپریل سے اس کی خواہش رکھنے والوں نے باقاعدہ ایجنڈے میں یہ بات شامل کرکے لاگو کروائی۔یوں یقین دہانی بے فائدہ نہ رہی اور رمیز راجہ نے اپنی برطرفی کا سارا دن سابقہ پیپر کی تلاش،رابطہ پر گزار دیا۔قانونی جنگ لڑنے سے گریز کیا۔
پی سی بی کے سابق چیئرمین کو یقین پھر بھی نہیں آیا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔رمیز راجہ اپنے کپتان کے برعکس مفاہمت پر زیادہ یقین رکھتے ہیں،شاید اس لئے عزت بچاتے خاموشی کے ساتھ سائیڈ لائن ہوگئے ہیں۔
ادھر ان کی بھارت کو ورلڈکپ 2023 کے بائیکاٹ کی دھمکی بےا ثر ہوگئی ہے۔نئی رجیم نے بھارت کا غیر مشروط دورہ کرنے کی یقین دہانی کروادی ہے۔البتہ پاک،بھارت باہمی کرکٹ بحالی کی بات چیت جلد ہونے والی ہے۔ایشیا کپ کے آس پاس 2 سے 3 ٹیسٹ میچزکی سیریز بھی متوقع ہے اور یہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے،جس کی وسل فروری 2021 میں بجائی گئی تھی۔