کرک اگین رپورٹ
File Photo
دنیائے کرکٹ میں ایک روزہ فارمیٹ کو خاص اہمیت حاصل ہے،اس کے 12 ورلڈ کپ کھیلے جاچکے ہیں۔گزشتہ کئی عشروں سے ٹیسٹ کرکٹ کے خسارے کا بوجھ بھی ایک روزہ کرکٹ نےا ٹھارکھا تھا لیکن جب سے ٹی 20 کرکٹ نے پرواز پکڑی ہے۔خاص کر گزشتہ ایک عشرے سے،اس وقت سے ایک روزہ کرکٹ پیچھے جاتی دکھائی دے رہی ہے۔آئی سی سی نے اسے بچانے کے لئے ممالک کی باہمی سیریز کو ورلڈ کپ سپر لیگ کا درجہ دیا تھا،پھر بھی ختم ہوتا یہ سال ایک روزہ کرکٹ کو پستی کی جانب دھکیلتا مکمل ہورہا ہے۔
سال 2021 میں ایک روزہ کرکٹ کم سے کم تر ہوئی ہے۔تمام ممالک کا قریب یہی حال رہا ہے،یہ سال ورلڈ ٹی 20 کا تھا،بے شک اس پر فوکس رہا،اب گلا سال بھی ورلڈ ٹی 20 کپ کا ہوگا تو اس کا کیا مطلب ہے کہ ایک روزہ کرکٹ کو یکسر نظر انداز کیا جائے۔ایسا مسلسل ہورہا ہے۔
اس بات سے اندازا لگالیں کہ 2021 کے پورے سال میں آسٹریلیا نے صرف3 ایک روزہ میچز کھیلے۔2 جیتے اور ایک ہارا،گویا اس قدر کم میچز کا کوئی نوٹس ہی نہیں لیا گیا۔انگلینڈ جسے ہرحال مین پوری دنیا کے مقابلہ میں زیادہ کرکٹ ملتی ہے،وہ بھی 9 ایک روزہ میچز تک ہی محدود ہوا۔6 میں کامیابی لی،2 میں اسے ناکامی ہوئی ہے۔بھارت اہم نام ہے،اس سے جڑے مقابلوں میں پیسہ ہی پیسہ ہوتا ہے،اس نے بھی پورے سال میںصرف 6 میچز ہی کھیلے ہیں۔4 جیتے اور 2 ہارے ہیں۔
محمد یوسف کا ورلڈ ریکارڈ،انگلینڈ کے اپنے ہی کھلاڑی جوئے روٹ کے دشمن،مشکلات کھڑی کردیں
ایک اور ملک نیوزی لینڈ ہے،اس نے بھی 12 ماہ کے عرصہ میں صرف 3 ایک روزہ میچز کھیلے،ناقابل شکست رہا ہے۔پاکستان ٹیم کو بھی 6 ہی میچز مل سکے،4 میں ناکامی مقدر بنی۔2 میں اس نے فتح اپنے نام کی۔جنوبی افریقا نے اگر 10 میچز کھیلے ہیں تو معمول سے ہٹ کر اس بار اس کی ناکامیاں ہیں3 ہی جیت سکا،5 میں ہار مقدر بنی ہے۔
سال بھر میں سب سے زیادہ ون ڈے میچز سری لنکا کو 15 ملے،پھر ناکامیاں بھی زیادہ 10 اسی ہی کی رہی ہیں۔4 میچز میں وہ کامیاب ہوسکا ہے۔ویسٹ انڈیز نے9 میچز میں سے 4 جیتے اور 5 ہارے ہیں۔
بگ تھری میں سے بھارت اور آسٹریلیا کے میچز نہ ہونے کے برابر تھے،انگلینڈ نے تھوڑے زیادہ کھیلے۔نیوزی لینڈ بھی نچلی سطح تک رہا۔پاکستان کو محدود مواقع ملے تھے۔یہ بات درست ہے کہ کووڈ کی وجہ سے حالات درست نہ رہے۔متعدد میچز اور سیریز ملتوی ہوئی ہیں۔اس کے باوجود ٹی 20 کے مقابلہ میں ایک روزہ کرکٹ کا کباڑہ نکلا ہے،اس کا ذمہ دار کون ہے۔