اسلام آباد،ڈھاکا،کرک اگین رپورٹ
پاکستانی ٹیم اللہ اللہ کرکے جیتی ہے،پاکستان مشکل سے جیتا،کپتانی،پرفارمنس اور کچھ باتوں میں ناکام ہوئے۔پاکستان فنشنگ لائن میں اچھا نہیں کھیلا۔پاکستان کے سابق کپتان شعیب اختر نے بھی اپنے تبصرے میں بابر اعظم کو آڑے ہاتھوں لیا ہے،اس سے قبل انضمام الحق دبے الفاظ میں بابر کی کپتانی پر سوال کر گئے ہیں،یہ نہایت اہم بات ہے۔
بابر اعظم بڑے کپتان کیسے بن سکتے،انضمام الحق نے آسان سا فارمولہ بتادیا
راولپنڈی ایکسپریس نے اپنے آفیشل یو ٹیوب چینل پر کہا ہے کہ بابر اعظم کو اپنے فیصلوں سے ثابت کرنا پڑے گا کہ وہ اچھے کپتان ہیں۔ان کی کپتانی بہتر ہورہی ہے۔انہیں بائولرز کپتان بننا ہوگا،بائولرز کا استعمال بہتر کرنا ہوگا،نوز کو کہاں تبدیل کرنا ہے،کہاں نہیں۔مشکل فیصلوں کے وقت کپتانی کا علم ہوتا ہے۔دیکھتے ہیں کہ بابر اس میں تیز ااور بہتر ہوتا ہے یا نہیں۔ٹائم بتائے گا،اسے ذمہ داری لینی ہوگی۔
شعیب اختر کہتے ہیں کہ سیریز جیت لی،اتنی کلوز گیم نہیں ہونی چاہئے۔بڑی سیریز میں کپتان اور ٹیم کے طور پر ابھی چیک ہونا ہے۔آسٹریلیا سے ہم گھبراکر کھیلے تھے۔کچھ پرابلمز چل رہی ہیں۔اسی طرح فخر کو اوپنرلانے کا حامی ہوں۔
پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف شاہ نواز دھانی کو کھلادیا،بہتر ہوتا کہ وہ ورلڈ کپ میں کھلائے جاتے۔باقی رہ گئی بات سرفراز احمد کی۔اس کو معاف کردو۔اس پر تنقید مت کرو۔اتنے عرصے بعد کھیلتے ہوئے وہ 12 بالز پر کیا کرسکتا تھا۔وہ آکر کچھ میجک نہیں کرسکتا،اسے پورا چانس نہیں ملا،سرفراز احمد کو ڈرنا نہیں چاہئے۔اپنی گیم کرے۔ٹی 20 آسان فارمیٹ نہیں ہے۔
ویڈیو ریکارڈز کا حصہ بن جاتی ہیں،میری خواہش ہے کہ بابر اچھا کپتان ہوجائے،تگڑا ہوجائے۔مشکل وقت میں غلط فیصلے مسائل کا سبب بنتے ہیں۔شعیب اختر کہتے ہیں کہ مجھے بنگلہ دیش کے لوگوں سے بڑا پیار ہے لیکن کرکٹ خراب چل رہی ہے۔اپنی پچز درست کریں،سٹرکچر بدلیں،ایسے کرکٹ تباہ ہوتی ہے گی۔میں انہیں کسی بھی ورلڈ کپ کا چیمپئن بنتا دیکھنا چاہتا ہوں۔