ملتان کرکٹ اسٹیڈیم سے عمران عثمانی
امریکا پاکستانی عوام کی قربت کے لئے ہر ممکنہ اقدامات اٹھارہا ہے،اس کے لئے اب کرکٹ باقی تھی،اس سے بھی مدد لے لی ہے،یہ سب اس تناظر میں ہے جو کہ اپریل 2022 کے بعد سے اب تک چند ماہ میں ہوگیا ہے۔پاکستان میں عمران خان حکومت کی تبدیلی کے بعد سے امریکلی رجیم چینج آپریشن کے مبینہ دعوے نے پاکستان اور امریکی عوام میں دوریاں تو معمولی بات ہوگی،تلخیاں پیدا کی ہیں،اس میں بار بار ذکر سے تلخی میں تازگی آئی ہے۔یہ بات پاکستان میں موجود امریکی سفارتکاروں سمیت دنیا بھر کےسفارتخانے جانتے ہیں۔ایسے میں امریکی قونصلیٹ جنرل ولیم میکوئل کا ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کا دورہ غیر معمولی ہے،اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔
کرک اگین اس حوالہ سے ابتدائی رپورٹ تھوڑی دیر قبل شائع کرچکا ہے،یہاں تھوڑا اضافہ یوں بنتا ہے کہ امریکی قونصل جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران جو ہوا اس میں ہونےوالی تلخیاں کھیلوں سے مٹائی جاسکتی ہیں ۔ہم سب اسی لئے اکھٹے ہوئے ہیں کہ لوگوں کی تفریح کےلئے اقدامات کریں ، امریکا سب گروپوں کاساتھ لیکر چلنے کاقائل ہے اس لئے ہم کھیلوں کے لئے لائل افراد کو لیکر پلیٹ فارم بنارہے ہیں اور اس بات پریقین رکھتے ہیں کہ پاکستان اورامریکاکے تعلقات بہت جلد اس سجح پر پہنچ جائیں گے جہاں دوسال پہلے تھے۔
امریکا نے ورلڈٹی20میزبانی کے لئے پاکستان سے معاہدہ کرلیا،اہم اعلانات،فیصلے
دوس سال پہلے کیا تعلقات تھے،سابق وزیر اعظم عمران خان کا دور تھا،اگر وہ تعلقات مثالی تھے تو کیا پھر وہی ہونے جارہے ہیں۔
دوسرا جب ان سے سوال ہوا کہ کرکٹ سے پاک امریکا تعلقات کی تلخیاں ختم ہونگی،انہوں نے اس پر بے اختیار کہا کہ ابسلوٹلی۔پھر انہیں کچھ خیال آیا،انہوں نے نہایت دھیما انداز اختیار کرتے ،مسکراتے باربار کہا کہ ابسلوٹلی یس۔
یہ جملے بھی کسی تناظر میں تھے
کرک اگین یہاں یہ واضح کرتا چلے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی 20 کپ 2024 کا میزبان ویسٹ انڈیز ہے،اس نے کوہوسٹ کے طور پر امریکا کوساتھ ملایا ہے۔یہ ایسے ہی ہے کہ جیسے کسی میگا ایونٹ کی میزبانی جنوبی افریقا لیتا ہے تو کوہوسٹ کے طور پر زمبابوے اور کینیا کو ساتھ ملاتا ہے اور جیسے انگلینڈ کسی کپ کی میزبانی حاصل کرتا ہے تو سکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ یا کسی ایک کو ساتھ رکھتا ہے،اس کا مقصد اس ملک کو روشناس کرانا،عالمی سطح پر اسے متارف کروانا،مسقتبل کے لئے اسے پلیٹ فارم مہیا کرنا ہوتا ہے،یہی کام ویسٹ انڈیز نے کیا ہے،ایسے میں امریکا کو کیا پڑی ہے کہ وہ ہزاروں میل دور پاکستان سے اس کی میزبانی کی مدد لے،وہ بھی ایسی کنڈیشن میں کہ جب وہ خود اس کا آفیشل میزبان نہیں ہے۔ویسے بھی مدد کے لئے ویسٹ انڈیز ہی کافی تھا جو قریب بھی ہے اور اس میزبانی کا سرپرست بھی۔
یقینی طور پر یہ ایک خاص مہم ہے ،اس کے مقاصد وہی ہیں کہ ایسے اقدامات اٹھائے جائیں،جس سے پاکستانی عوام اور امریکا میں موجود تلخیاں کم ہوسکیں۔