اسلام آباد،کرک اگین رپورٹ
نیوٹرل کی بات غلط،کرکٹ کی20 سالہ ٹریننگ اب کام آنے والی،عمران خان۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان،سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں سب کے لئے ایک بات کروں گا کہ اس ملک کی یوتھ کے لئے اسے سمجھنا ہوگا کہ زندگی ایک اسٹائل کا نام نہیں ہے۔زندگی گرنے،اٹھنے کا نام ہے۔زندگی میں اسپورٹس سے ہار،جیت سمجھ میں آتی ہے۔اسپورٹس سے میری بڑی ٹریننگ ہے۔کھیلیں انسان کو جینا اور کامیاب ہونا سکھاتی ہیں۔میرے پاس 20 سالہ کرکٹ کا تجربہ ہے۔کسی کے پاس نہیں ہے۔آنے والی جنگ میں یہ تجربہ میرے کام آئے گا۔
عمران خان نے مزید کہا ہے کہ بیرونی سازش کے تحت اندرونی میر جعفرز کی مدد سے ہماری حکومت گرائی گئی۔میں کسی کے خلاف نہیں تھا۔میرے بھارت اور امریکہ میں اچھے تعلقات رکھیں۔میرا قصور کیا تھا؟آزاد خارجہ پالیسی۔میرا خیال یہ تھا کہ یہ ہمارے عوام کے لئے بہتر ہے۔میرے ہوتے وہ پاکستان کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہیں کرسکیں گے،اس لئے انہوں نے سازش کی۔اپنے مددگار پاکستان میں مل گئے۔پہلے سازش کی گئی۔پھر مداخلت ہوئی۔میں نے پہلی بار قوم کو دیکھا کہ ان کا رد عمل سخت ہے،اس کی مجھے خوشی ہے۔پہلی بار لگا ہے کہ ہم قوم بننے جارہے ہیں۔ابھی تک قوم نہیں بنے تھے،فرقوں میں بٹے تھے۔اب لوگوں کو غصہ ہے۔سب سے زیادہ غصہ اس بات کا ہے کہ کرپٹ لوگ ہم پر مسلط کئے گئے۔لوگوں کو تین گنا غصہ ہے۔پہلا یہ کہ غلامی کی جانب دھکیلا گیا،دوسرا کرپٹ لوگ لائے گئے۔تیسرا ضمیر فروش لوگوں نے اپنی سیٹیں فروخت کیں۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ میڈیا کو تو کنترول کرلیا گیا لیکن سوشل میڈیا نے لوگوں کو اتنا شعور دیا ہے کہ سب کی سمجھ آگئی ہے۔اب میں جب اسلام آباد کی کال دوں گا تو میرا 26 سالہ تجربہ ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بہت بڑی تعداد نکلے گی۔ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم نے کہا ہے کہ جہانگیر ترین اور علیم خان دونوں کی خدمات ہیں۔11 سال قبل یہ آئےلیکن میری پارٹی 26 سال پرانی تھی۔انہوں نے محنت بھی کی،مجھے ان سے مایوسی ہوئی،کیا انہوں نے اس آئیڈیل کے لئے محنت کی جو 26 سال پہلے میں لایا تھا۔قانون کی بالادستی ،انصاف اور برابری کی وہ آئیڈیل سوچ پر نہ تھے۔اگر ایسا ہوتا تو وہ ان کے خلاف نہ جاتے۔اب وہ چلے گئے تو گویا ان کا آئیڈیل میری سوچ نہیں تھی،ان کی سوچ پاور میں آکر پیسہ کمانا تھا۔بزنس اور سیاست ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔چینی کی قیمتیں اوپر گئیں تو جہانگیر ترین اورغیر قانونی زمین کا مسئلہ آیا تو علیم خان کے مفادات نکلے،میں ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتا تھا۔
لاہور جلسہ،عمران خان نے اگلا لائحہ عمل دے دیا،اداروں کو ذومعنی پیغام
ایک اور سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں بہت کچھ ہے۔اوپر آنے کی تمام جہتیں موجود ہیں۔ہمارا پرابلم یہ ہے کہ یہاں انصاف نہیں ہے،جہاں انصاف نہیں ہے وہاں غربت ہوتی ہے۔یہ مسئلہ پاکستان کا ہے۔غریب ممالک کے روپے چوری ہوکر باہرجاتا ہے،جدھر سے پیسہ چوری ہوتا ہے،وہاں انصاف کا نظام نہیں ہے۔پاکستان کی یہی بدقسمتی ہے۔سب کمزور ممالک کا یہی ایک مسئلہ ہے۔ہمارے ادارے جب تک جہاد کے جذبہ سے کام نہیں کریں گے،ایشوز حل نہیں ہونگے۔ہمارے انصاف کے نظام نے شہباز شریف کا اوپن کیس نہیں پکڑا،یہ بات سامنے آتی ہے کہ ہمارے اداروں میں وہ لوگ بیٹھے ہیں جو کرپٹ لوگوں کو پکڑنا ہی نہیں چاہتے۔کرمنل لوگ آج اوپر آگئے تو کس نے پکڑنا تھا۔عوام نے تو نہیں پکڑنا تھا۔عوامی دبائو آنا چاہئے،اب وہ آرہا ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اگر میں پاور میں آئوں گاتو اکثریت کے ساتھ،تب قوانین تبدیل کرکے یہ سب کرسکیں گے،پہلے میرے پاس طاقت نہیں تھی۔گزرے ساڑھے 3 سالوں میں بہت کچھ سیکھا ہے۔مافیاز دکھائی دیئے۔اب اگر الیکشن جلد ہوئے تو ہم بیرونی ایکسپرٹس لائیں گے،ابھی سے تلاش کررہے ہیں۔ان کے بغیر یہاں نظام نہیں چل سکتا۔کئی منسٹری میں اسپیشلسٹ لانے ہونگے۔اسی طرح ذاتی مفادات والوں کو ٹکٹ نہیں دیں گے۔اگر درست اکثریت نہیں ہے تو کبھی بھی ریفارمز نہیں ہوسکتیں۔
ایک سوال کے جواب میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ ایک فلسفہ ہے کہ آئی ایس آئی چیف کی تقرری میں دیر کی یا فیض حمید کو میں نیا آرمی چیف بنانا چاہتا تھا،میں سب کلیئر کردوں،یہ شوق نواز شریف کے ہوتے تھے۔میں فوج،پولیس اور عدلیہ میں مداخلت نہیں کرتا تھا۔میں نے کوئی غلط کام نہیں کروانا تھا۔میں نے کبھی بھی نہیں سوچا تھا کہ مرضی کا چیف لائوں۔میری سوچ یہ تھی کہ گزشتہ سال جب طالبان آئے تو سول وار کا خطرہ تھا،میں چاہتا تھا کہ فیض حمید کام جاری رکھتے ۔دوسرا یہ کہ میرے خلاف سازش کا علم جولائی میں ہوگیا تھا،اس لئے بھی میں چاہتا تھا کہ آئی ایس آئی چیف تبدیل نہ کروں۔میں 10 سال کرکٹ کپتان رہا۔میں نے میرٹ کا دامن نہیں چھوڑا۔میں نے شوکت خانم بنایا،میں نے نمل یونیورسٹی بنائی ۔میں نے کبھی یہاں مداخلت یا میرٹ سے ہٹ کر کام نہیں کئے۔بعد میں یہ بات پھیلائی گئی کہ عمران اور فوج میں اختلافات اس وجہ سے بنے۔یہ غلط بات ہے۔
شاہین آفریدی کے متعلق بابر اعظم،رضوان سمیت اہم افراد کے انکشافات
عمران خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ یہاں نیوٹرل نیوٹرل کا پہاڑہ پڑھاگیا،جب حق و باطل کی جنگ ہو تو انسان کیسے نیوٹرل ہوسکتا ہے۔بڑے ڈاکو آجائیں تو انسان کہے کہ میں نیوٹرل ہوں،اس کا مطلب ہے کہ آپ باطل کے ساتھ کھڑے ہیں۔