کرک اگین اسپیشل رپورٹ
ورلڈ ٹی 20 کپ 2021 قریب ہے۔دنیائے کرکٹ کی تمام خبروں کا محور و مرکز یہی ایونٹ بننے والا ہے،ویسے بھی اس بار ٹی 20 ورلڈ کپ پورے 5 برس بعد ہونے جارہا ہے تو ہر جانب اس کا چرچا و شور ہے،وقت جتنا بڑھتا جائے ،شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے۔کرک اگین اس حوالہ سے متعدد آرٹیکلز دے چکا ہے اور آگے بھی پیش کرے گا،یہاں ورلڈ ٹی 20 کپ کے کامیاب کپتانوں کا ذکر مقصود ہے اور اس تناظر میں یہ بھی دیکھیں گے کہ پاکستان کے لئے کون کامیاب رہا،کون ناکام۔اگلے ایونٹ کےلئے موجودہ کپتان بابر اعظم کا کیا تجربہ ہے اورکیا ریکارڈ ہے۔ورلڈ ٹی 20 کپ میں کپتانی کا بادشاہ کون،بابر اعظم کا ڈیبیو، سب کپتانوں کا مکمل ریکارڈ یہاں دیا جارہا ہے۔
سب سے قبل تو یہ ذکر ہوتا چلے کہ بابر اعظم ورلڈ ٹی 20 کا ڈیبیو کریں گے،وہ اس سے قبل اس فارمیٹ کا سنگل میچ تک نہیں کھیل سکے تو کپتانی کہاں سے کرتے۔دائیں ہاتھ کے مڈل آرڈر،اوپنر بیٹر بابر اعظم نے ستمبر 2016میں انگلینڈ کے خلاف ٹی 20 انٹر نیشنل ڈیبیو کیا تھا۔چنانچہ ورلڈ ٹی 20 کپ میں ان کی پہلی انٹری ہی بطور کپتا ن ہوگی،یہ اس اعتبار سے ایک اور دیکھے جانے والی بات ہوگی۔
ورلڈ ٹی 20 کپ کی تاریخ میں زیادہ میچزکی کپتانی کا اعزاز بھارت کے ایم ایس دھونی کو حاصل ہے۔بھارت کے سابق وکٹ کیپر بیٹر نے 2007 سے 2016 تک تمام 6 ایونٹس میں قیادت کی۔سب سے زیادہ 33 میچزمیں اپنی ٹیم کے لیڈر رہے۔سب سے زیادہ 20 فتوحات اپنے نام کیں۔انہیں 11 میچزمیں شکست ہوئی۔ایم ایس دھونی ورلڈ ٹی 20 چیمپئن کپتان بھی ہیں،انہوں نے 2007 کے پہلے ورلڈ ٹی 20 کپ کے فائنل میں پاکستان کو ہراکر ٹرافی لہرائی تھی۔اس کے بعد ایک بار اورفائنل کھیلے لیکن 2014کا فائنل وہ سری لنکا سے ہارگئے۔
ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی کو وہ منفرد اعزاز حاصل ہے جو اور کسی کو نہیں۔یوں اس مناسبت سے وہ زیادہ کامیاب کپتان کہلائے جائیں گے اور فتوحات کے تناسب میں بھی وہ دھونی سے آگے ہیں۔انہوں نے2012 سے 2016تک 3 ایونٹس کے18 میچزمیں قیادت کے فرائض سر انجام دیئے۔11میچز جیتے اور صرف 5 میں انہیں ناکامی ہوئی ہے۔اہم بات یہ بھی ہے کہ وہ 2 بار ورلڈ ٹی 20 کے چیمپئن بننے والے دنیا کے پہلے اور اب تک کے واحد کپتان بھی ہیں۔ڈیرن سیمی کی قیادت میں ویسٹ انڈیز نے 2012 اور 2016 کے ایونٹس اپنے نام کئے ہیں۔ورلڈ ٹی 20 کپ
جنوبی افریقا کے گریم اسمتھ کا ریکارڈ بھی اچھا ہے۔2007سے 2010 تک 3 ایونٹس کے16میچزمیں کپتانی کرتے ہوئے 11میں فاتح رہے اور 5میچزمیں ناکام رہے،ان کا تاریک پہلو یہ ہے کہ وہ ٹرافی جیت نہیں سکے۔
پاکستان کے لئے شعیب ملک اور یونس خان نے ایک ایک ایونٹ میں کپتانی کی ہے۔شاندار ریکارڈ ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ برابر ہے۔شعیب میں 2007 کے ورلڈ ٹی 20 کے کپتان تھے۔7میں سے 5 میچز پاکستان ان کی کپتانی میں جیتا۔ایونٹ نہیں جیت سکا۔یونس خان 2009 کے ورلڈ ٹی 20 ٹیم کے کپتان تھے۔پاکستان ان کی قیادت میں ورلڈ ٹی 20 چیمپئن بنا۔انہوں نے بھی 7میں سے 5میچز میں بطور کپتان کامیابی رجسٹرڈ کروائی تھی۔ کپتانوں کا مکمل ریکارڈ موجود ہے۔
شاہد خان آفریدی نے 2010 سے 2016 کے درمیان 10 ورلڈ ٹی 20 میچزمیں کپتانی کی۔ان کی کپتانی میں پاکستان کا ریکارڈ نہایت ہی خراب رہا۔10میچز میں سے پاکستان صرف 3 میں فتح اپنے نام کرسکا۔7 میں اسے شکست ہوگئی۔اسی طرح محمد حفیظ ہیں۔وہ2012 سے 2014کے درمیان یہ فرائض سر انجام دیتے دیکھے گئے۔اتفاق سے انہیں بھی 10 میچزمیں کپتانی کا موقع ملا۔ان کی قیادت میں کم سے کم فتوحات زیادہ یعنی 6 رہی ہیں اور ناکامیاں کم مطلب 4 تھیں۔ویسٹ انڈیز کے سروان اور بنگلہ دیش کے شکیب الحسن کو 2،2میچزمیں یہ موقع ملا،وہ فتح کا کھاتہ نہیں کھول سکے۔بھارت کے ایم ایس دھونی نے جہاں سب سے زیادہ 33 میچزمیں قیادت کی ہے تو سب سے زیادہ 11میچزمیں وہ ناکامی بھی اپنے گلے لگاچکے ہیں۔دنیا کے اور کسی کپتان کو 11 کیا 9 سے اوپر شکستیں نہیں ہوئی ہیں۔
ورلڈ ٹی 20 کپ 2021 کا لائیو ایکشن ہونے والا ہے۔17 اکتوبر 2021 سے دنیا کی 16 ٹیموں کے مابین کرکٹ جنگ ہوگی۔ایکشن سے بھر پور میچز ہونگے۔چوکوں۔چھکوں کی بارش ہوگی۔کبھی اوپنرزتو کبھی مڈل آرڈر بیٹرز چلیں گے۔کبھی آل رائونڈرز کا دن ہوگا تو کبھی ٹیل اینڈرز چھائے ہونگے۔ریورس سوئنگ ،اسپن بائولنگ،سوئنگ اور یارکرز کے ساتھ بائونسرز اور شارٹ پچ کا تڑکا لگے گا۔کور ڈرائیوز،لمبے چھکے،کٹ شاٹس اورپل اسٹروکس حسین نظارہ ہونگے۔
Image Source :crickettimes