کرک اگین،خصوصی رپورٹ
قریب ایک سال پرانی بات ہے۔بھارتی ٹیم آسٹریلیا کے دورےپر تھی۔روہت شرما محدود اوورز سیریز سمیت ٹیسٹ سیریز کے کچھ میچز سے بھی غیر حاضر تھے۔ان دنوں پہلی بار یہ افواہیں گردش کرنے لگی تھیں کہ بھارتی کرکٹ میں سب اچھا ہے ،نہیں ہے۔ڈریسنگ روم میں قیادت کی کھینچا تانی شروع ہے۔کوہلی کے فینزکل نے یہ بات ماننے سے انکار کیا۔حتیٰ کہ جب یہ تجزیے ہونے لگے کہ محدود اووزفارمیٹ کی قیادت کوہلی سے چھن جائے گی توکوئی ماننے کو تیار نہ تھا۔اب سال بعد آج یہ بات ایک خاص وجہ سے یاد آئی ہے۔سب سے قبل موجودہ سٹیٹس واضح ہوجائے۔
سال پرانی بات سچ تھی۔آج کوہلی بھارتی ٹی 20 ٹیم کے کپتان نہیں رہے ہیں۔حالیہ ورلڈ ٹی 20 کے بعد روہت شرماکو ذمہ داری دی جاچکی ہے۔ویرات کوہلی اس وقت نیوزی لینڈ کے خلاف ممبئی میں جاری دوسرے ٹیسٹ میچ کی قیادت کررہے ہیں۔اہم سوال یہ ہے کہ کیا کوہلی ایک روزہ ٹیم کے بھی کپتان رہیں گے یا نہیں۔
لنکا پریمیئر لیگ،سب الٹا،ٹاس والی ٹیم ہارگئی،حفیظ بائولنگ میں چل گئے،وہاب ریاض بیٹنگ میں چھاگئے
بلیو شرٹس نے اس ماہ کے آخر سے جنوبی افریقا میں سیریز کھیلنی ہے۔ٹیسٹ سیریز کے بعد ایک روزہ سیریز بھی ہے۔ویرات کوہلی کو اگر ون ڈے ٹیم کی قیادت کے لئے برقرار رکھا جاتا ہےتو ان کا محدود اوورز کرکٹ میں روہت شرما سے براہ راست ٹاکراپڑے گا،ٹیم سلیکشن،خیالات،فیصلے رجحانات اور ترجیحات میں فرق کارکردگی کے زوال کا سبب بنے گا۔وجہ یہ ہے کہ ٹی 20 اور ایک روزہ کرکٹ کے اسکواڈز زیادہ تر ملتے جلتے ہیں۔بھارتی سلیکٹرز اس کا اعلان کرنے والے ہیں۔
ویرات کوہلی بطور کپتان آئی سی سی کا کوئی ایونٹ جیت نہیں سکے ہیں۔2023 کا ورلڈکپ بھارت میں ہونا ہے۔یہ بات ان کے لئے بہت اہم ہے۔قیادت سے دوری ان کے لئے سخت بات ہوگی۔بھارتی سلیکٹرز کے لئے فوری فیصلہ کرنا مشکل ہوگا۔
خیال ہے کہ بہت جلد ویرات کوہلی کو ایک روزہ قیادت سے بھی دور کردیا جائے گا۔وہ ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی تک رہیں گے۔