کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم کے غیر ملکی کوچز کی تقرری کے لئے بنیادی کام مکمل ہوچکا ہے،کس نے کہاں آنا ہے،معاملات قریب سیٹ ہوچکے ہیں،رسمی اعلان باقی ہے۔اس سلسلہ میں اعلان جلد متوقع ہے۔پاکستان سپرلیگ کے آغاز سے قبل ہی اس کا اعلان کردیا جائے گا۔
اہم سوال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کیمپ میں کون آرہا ہے۔ہیڈکوچ،بیٹنگ کوچ،بائولنگ کوچ،ہٹر کوچ اور فیلڈنگ کوچ سمیت اب تو کئی پوسٹیں ہیں۔ہر ایک کا اپنا کام ہوگا۔ہر ایک کی ڈیوٹی ہونی ہے۔اس کے لئے پاکستان سے کسی کی تقرری شاید اچھی سمجھی نہیں جارہی،رمیز راجہ اسی بات کے قائل ہیں کہ باہر کی دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے باہر کے کوچز ہی لانے ہونگے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ایک اور ہیڈ کوچ مستعفی،ثقلین چلے گئے
ہمسایہ ملک بھارت کو دیکھ لیں کہ طویل عرصہ روی شاستری کو ہیڈ کوچ بناکر گزارا ہے،اب راہول ڈریوڈ کی تقرری ہوگئی ہے۔اس سے ایک اور دلچسپ بات بھی واضح ہوتی چلے کہ روی شاستری 80 کی دہائی کے کھلاڑی ہیں۔مطلب انہوں نے 40 سے 50 سال پرانی کرکٹ کھیلی،آج کی دنیا سے انکا کیا تعلق ہوگا۔راہول ڈریوڈ بھی 3 دہائی پرانے کھلاڑی تھے۔بھارت نے جدید دنیا کا کچ رکھا نہ غیر ملکی۔یہاں پی سی بی چیئرمین کو غیر ملکی اور غیر ملکی کا پہاڑہ پڑھنا اچھا لگتا ہے۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ محسن خان جب ہیڈ کوچ تھے تو پاکستانی ٹیم پے درپے سیریز جیت رہی تھی،وقار یونس اور غیر ملکی کے چکر میں انہیں ہٹایا گیا۔ملکی کرکٹ کا بیڑا غرق ہوگیا،اسی طرح 1999 ورلڈ کپ سے قبل جاوید میاں داد اچھے بھلے ہیڈ کوچ لگے ہوئے تھے کہ رچرڈ پائی باس لائے گئے،اس کی ضرورت ہی نہیں تھی،پاکستان ورلڈ کپ ہارگیا۔وہ آخری فائنل تھا،اس کے بعد 2007 ورلڈ کپ میں غیر ملکی کوچ باب وولمر چل بسے۔سوال یہ ہے کہ غیر ملکی کوچز سے حاصل کیا ہوا ہے۔ایک بھارت ہے جو 50 اور 30 سال پرانے،پھر اپنے کوچز لگاکر آگے بڑھ رہا ہے۔
ورلڈ ٹی 20 کپ میں پاکستان کی کوچنگ کرنے والے میتھیو ہیڈن کیا پاکستان کے کل وقتی ہیڈ کوچ لگ سکتے ہیں،امکان نظر انداز نہیں ہوسکتا۔رمیز راجہ کے پاس بڑی مضبوط دلیل ہوگی کہ پہلی سیریز ہی آسٹریلیا سے ہے،وہاں کے ملک کا کھلاڑی جو ہمیں سکھائے گا،وہ کسی اور نے کیا بتانا ہے،ان سے کوئی پوچھے کہ اسی میتھیو ہیڈن کی موجودگی میں پاکستان ورلڈ ٹی 20 کپ سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے ہارگیا تھا۔چنانچہ یہ تھیوری غلط ہے۔
ثقلین مشتاق اچھے ہیڈ کوچ ہوسکتے ہیں۔یہاں اب سر الیسٹر کک کو لانا ہے یا جوئے روٹ کی ریتائرمنٹ کے بعد پھر اسے لے لیں،یہ ایسے ہی ہے جیسا کہ ورلڈ ٹی 20 کے لئے جوبی افریقا کے پیسر ویرنن فلینڈر کو بائولنگ کوچ لایا گیا جو حال ہی میں ریٹائر ہوئے تھے،اندازا کریں کہ جو چند ہفتے قبل تک کھیل رہا تھا،اس کی مدد کے لئے اس کے کیمپ میں کوچزکا دستہ تھا،ریٹائر ہوتے ہی وہ اس قابل ہوگیا کہ دوسروں کی کوچنگ کرے گا۔
پی سی بی کو کسی فلاور،ٹیلر یامکی یاپھر گیری وغیرہ کو ہیڈ کوچ بنانے سے قبل یہ سوچ لینا چاہئے کہ ٹیم 2 عشروں سے اسی چکرمیں ادھر کی رہی ہے،نہ ادھر کی۔فیصلہ بہتر انداز میں کرنا ہوگا۔