دبئی،ہرارے:کرک اگین رپورٹ
یہ ہے رول۔یہ ہے کردار۔اسے ہمیں اسی طرح ہی رپورٹ کرنا ہوگا،جیسا کہ اصل سٹوری ہے۔اسے پھر اسی خیال سے پیش کرنا ہوگا جو خوف بتایا گیا ہے اور وہی تجزیہ کرنا ہوگا جو بنتا ہے۔
زمبابوے کے سابق کپتان برینڈن ٹیلر کے حوالہ سے ایسی ہیڈ لائنز کہ
برینڈن کا بھارتی بکیوں سے روابط کا انکشاف درست بات نہیں ہوگی۔
سب سے پہلے ٹیلر کا۔ اعترافی بیان۔
زمبابوے کے سابق کپتان کہتے ہیں کہ 2019میں بہانے سے بھارت بلایا گیا۔کوکین دی گئی۔نشہ آور چیز پلا کر مجھے سپاٹ فکسنگ کا کہا گیا۔پھر 15 ہزار ڈالر ز دیئے گئے۔میں نشہ میں تھا۔زمبابوے پر۔ انٹرنیشنل کرکٹ کی پابندی تھی۔6 ماہ سے بورڈ نے تنخواہ روک رکھی تھی۔اگلی صبح مجھے میری ہی گزشتہ رات کی ویڈیو دکھائی گئی۔مجھے بلیک میل کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ہمارے اشاروں پر انٹرنیشنل میچز میں سپاٹ فکسنگ کرنی ہے۔بصورت دیگر ویڈیو عام ہوگی ۔میں واپسی پر دبائو میں تھا۔کشمکش رہی۔خیال آیا ۔میں نے پھر بھی کوئی فکسنگ نہ کی۔چند ماہ بعد آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے سامنے تھا۔اب تک متعدد انٹرویوز دے چکا۔سیمینار اٹینڈ کر چکا۔اب لگتا ہے کہ مجھ پر لمبی پابندی لگائی جائے گی۔
پابندی کو ویلکم کروں گا مگر یاد رہے کہ میں نے کسی بھی نوعیت کی فکسنگ نہ کی۔میرے عمل کو کرکٹ کی بہتری اور کرکٹرز کے لیے مثبت مثال کے ساتھ پیش کیا جائے کہ میں نے از خود رپورٹ کیا ہے۔
یہ ہے ٹیلر کا بیان اور یہ ان کا خوف۔
اب سوالات کا سلسلہ آئی سی سی سے جڑتا ہے کہ یہ صاف بلیک میلنگ تھی۔اسے رپورٹ ہونے کے باوجود خفیہ کیوں رکھا گیا،سب سے بڑھ کر وہ بک میکرز یا بزنس مین جس نے یہ سب اسٹیج کیا ،وہ کس خانے میں فٹ کئے گئے ہیں۔
آئی سی سی کا سب سے بڑا ایوارڈ شاہین آفریدی نے جیت لیا،مزید ایوارڈز اور خبریں
ایسے میں خالی برینڈن ٹیلر کو سزا دینا کیا مکمل انصاف ہوگا؟ان بک میکرز کے تانے بانے اگر پاکستان یاسری لنکا سے جڑے ہوتے تو تب بھی ایسی ہی موومنٹ ہوتی؟
برینڈن ٹیلر نے اگر غلطی کی ہے تو اس کی سزا بنتی ہے لیکن 2022 میں اگر آج بھی بھارتی بکیے کسی بھی پلیئر کو گھیر کر ایسی ویڈیو بناسکتے ہیں،بلیک میل کرسکتے ہیں تو یہ آئی سی سی کے سسٹم پر سوالیہ نشان ہے۔
برٹش میڈیا نے اسے درست رپورٹ کیا ہے کہ یہ صاف صاف بلیک میلنگ کا کیس ہے۔آئی سی سی اور بھارت یہ ہے وہ نکتہ جہاں سے یہ سوالات جنم لے رہے ہیں۔