جو ہانسبرگ،کرک اگین رپورٹ
File Photo
کرکٹ جنوبی افریقا کا پاکستان کرکٹ اور پی ایس ایل پر زور دار تھپڑ،توہین آمیز رویہ۔کرکٹ جنوبی افریقا کا دہرا معیار سامنے آگیا۔پاکستان سپر لیگ کا درست معنوں میں مذاق اڑوایا گیا ہے،یہاں بہت اہم نکتہ ہے ،جسے سمجھنے والے ہی سمجھ سکیں گے۔کرکٹ جنوبی افریقا کے ڈائریکٹر گریم اسمتھ نے ہفتہ کو ہی بات کی ہے اور یہ بات کرکٹ کی معروف ویب سائٹ کرک انفو سے کی ہے۔
کرک اگین یہاں یہ بات ایک بار پھر دہرارہا ہے کہ پی ایس ایل 7 کے ٖمنی ڈرافٹ کے روز ان کی خاص بات چیت ایک خاص تناظر میں سامنے آئی ہے،اسے سمجھنا ہوگا۔سب سے پہلے گریم اسمتھ کو ملاحظہ فرمائیں۔
گریم اسمتھ نے کرک انفو سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹ جنوبی افریقا اپنے کسی بھی کنٹریکٹڈ پلیئر کو پاکستان سپر لیگ کا این او سی جاری نہیں کرےگا۔بورڈ کے نزدیک جنوبی افریقا کی ملکی ڈومیسٹک کرکٹ اہمیت کی حامل ہے۔سمتھ نے اعتراف کیا ہے کہ کنٹریکٹڈ پلیئرز کو پاکستان سپرلیگ کے لئے این اوسی دینے سے ہم نے انکار کیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ پلیئرز نے بورڈ سے اجازت مانگی تھی،تب ہی تو انہیں صاف طور پر جواب دے دیاگیا ہے۔
اسمتھ نے کہا ہے کہ ہماری انٹرنیشنل مصروفیات ہیں۔بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ سے سیریز ہیں،پھر ڈومیسٹک شیڈول ہے،اس لئے ہم، اجازت نہیں دےسکتے۔یہ بات انہوں نے اس دن کی ہے جس دن یہاں پاکستان میں پی ایس ایل ڈرافٹنگ تھی۔یہ بات انہوں نے ایک اہم اور خاص فورم پر کی ہے۔
پی ایس ایل میں سلیکٹ ہوتے ہی سری لنکن پلیئر کو کورونا،ریٹائرمنٹ لینے والوں کو بیڑیاں
یہاں تک آپ نے یہ سب پڑھ لیا ہے؟کسی کو یاد ہوگا کہ گزشتہ سال اپریل کے شروع میں پاکستانی ٹیم جنوبی افریقا میں ایک روزہ سیریز کھیل رہی تھی،اسی بورڈ اور اسی ڈائریکٹر کرکٹ بورڈ اسمتھ نے کیا کیا تھا؟دوران سیریز اپنے ہاف درجن کے قریب پلیئرزکو آئی پی ایل کے لئے بھارت روانگی کا پروانہ تھمایا تھا،حالانکہ ون ڈے سیریز کا ایک میچ باقی تھا۔کم سے کم ایک ون ڈے کھیلنے سے کوئی فرق نہ پڑتا۔ٹی 20 سیریز الگ فارمیٹ تھا،اس سے بے شک استثنا دیا جاتا،لیکن جنوبی افریقا بورڈ نے اس سیریز کے دوران آخری ایک روزہ میچ سے قبل اپنے پلیئرز کو نیشنل ڈیوٹی سے نکال کر انہیں پرائیویٹ ڈومیسٹک ڈیوٹی پر کیوں جانے دیا تھا؟کیا اس وقت پاکستان اور جنوبی افریقا کی سیریز انٹرنیشنل نہیں تھی؟کیا وہ جنوبی افریقا کی نہیں کسی کرایہ کی سیریز تھی؟
کرکٹ جنوبی افریقا نے اس وقت بھی پاکستان کی ٹیم اور اس کی سیریز پر اٹیک کیا تھا۔ڈی گریڈ کیا تھا۔توہین کی تھی۔آج کیا کیا؟
آج بھی وہی کیا ہے،درست معنوں میں ایک بار پھر پاکستان کرکٹ،پاکستان سپر لیگ پر الٹے ہاتھ کا تھپڑ رسید کیا ہے،یہ صرف الفاظ نہیں ہیں،واقعی میں ایسا ہوا ہے۔اس لئے کہ آج پی ایس ایل ہے۔ادھر بھارتی ٹیم موجود ہے۔جنوبی افریقا میں اس نے تیسرے ٹیسٹ کے بعد 3 ایک روزہ میچز کھیلنے ہیں۔اس کے بعد اس کی ایک کمزور ملک سے سیریز ہے۔ان دونوں کو اس نے زیادہ اہم کہا ہے۔یہ زیادہ ترجیحی سمجھا اور سمجھایا ہے۔جب کہ پاکستان جنوبی افریقا کی ایک روزہ سیریز فضول کہی ہے۔دوسرا پی ایس ایل کو اپنے شیڈول سے متصادم کہا ہے لیکن گزشتہ سال آئی پی ایل کو اپنی انٹرنیشنل کرکٹ کے متصادم نہیں کہاتھا،جب پاکستان کھیل رہا تھا۔
سب سے اہم ترین نکتہ یہ ہے کہ گریم اسمتھ کو اس پر بولنے کیا ضرورت ہی کیا تھی،ایک ایسے پلیٹ فارم پر آج کے دن یہ بات ان سے نکلوانا محض اتفاق تھا؟گریم اسمتھ خاموش رہ سکتے تھے،اس سے کم بول سکتے تھے،اتنا کہہ سکتے تھے کہ ہمارا شیڈول آپ کے سامنے ہے۔کووڈ مسائل ہیں،اس وقت ممکن نہیں ،آگے دیکھیں گے،اسپیشل یہ جملہ کہ ہم نے پاکستان سپر لیگ کے لئےاپنے کنٹریکٹ یافتہ پلیئرز کو اجازت دینے سے انکار کردیا ہے،اس کا مطلب کیا ہے۔
سمجھنے کے لئے اشارے کافی ہوتے ہیں،یہاں تو کھلا چیپٹر ہے۔کرک اگینن نے گریم اسمتھ کے بیان کو بنیاد بناکر صرف یہ سوال اٹھایا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان کے خلاف ایک روزہ اور ٹی 20 سیریز بھی انٹرنیشنل کرکٹ اور ملکی ڈیوٹی تھی،اہم بات اس میں یہ بھی ہے کہایک ون ڈے یا 3 ٹی 20 میچز کھیلنے سے کوئی فرق نہیں آنا تھا۔پلیئرز پھر بھی دبئی پہنچ کر لیگ جوائن کرلیتے،مگر اس وقت جانے دیا گیا۔یہ دہرا معیار نہیں ہے؟کیا یہ پاکستان کرکٹ اور پی اایس ایل پر تھپڑ نہیں ہے؟سوچنے کی بات ہے۔بات تو ہے۔سوال بھی ہے۔ممکن ہے کہ ہمارا سوال تلخ ہو،کیا یہ تلخی بنتی نہیں ہے؟مجھے یاد ہے کہ انضمام الحق نے گزشتہ سال کرکٹ جنوبی افریقا کے رویہ پر شدید تنقید کی تھی۔آئی سی سی سے ایکشن لینے کا مطالبہ کیا تھا۔