ملتان۔کرک اگین رپورٹ۔بارہ بھائیوں میں 11 واں نمبر،11 ویں کھلاڑی کی طرح صبر،11 سالہ انتظار،کامران غلام کیسے بنے ہیرو۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ ایک دو تین نہیں،تین چار پانچ بھی نہیںحتیٰ کہ پانچ،چھ ،سات بھی نہیں۔بلکہ 12 جی ہاں ایک درجن بھائیوں میں سے ایک کامران غلام ہیں۔12 بھائیوں میں 11 ویں نمبر پر کامران غلام 11 ویں کھلاڑی کی طرح صبر کرنا سیکھ گئے۔
بچپن سے چھوٹنے ہونے کی وجہ سے اپنے بروقت حق سے محروم لیکن شوق کی تکمیل میں خوش۔ہر حال میں خوش۔پشاور سے کامران غلام کے بھائی نے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں اپنے بھائی کی سنچری بننے کے بعد کچہ اہم باتیں کی ہیں۔
ایک درجن بھائیوں میں سے ایک کامران غلام کو بچپن میں گھر میں بیٹنگ کے لیے اپنی باری کے انتظار کی عادت پڑ گئی۔یہ عادت ایسے کام آئی کہ پاکستان کرکٹ کے دروازے پر بار بار کی دستک بھی کام نہ آئی۔آسان الفاظ میں نچوڑ نکالیں تو ان کے کیریئر کے قیمتی مگر اہم ترین 7 سے 8 سال یقینی طور پر انتظار کی نذر ہوگئے۔پھربھی یہ عادت ہی تو تھی کہ غیر ممالک کی جانب سے آفرز تک ٹکرادیں۔یقین کام آگیا۔
کامران غلام ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری کرنے والے 13 ویں پاکستانی،116 ویں دنیا کے بیٹر
کامران غلام کو پاکستان ڈیبیو کا انتظار کرنا پڑا، یہ انتظار اس وقت مکمل ہواگیا،جب منگل کو انہوں نے ملتان میں انگلینڈ کے خلاف سنچری بنائی۔انتیس سالہ ڈیبیو کرنے والے نے دوسرے ٹیسٹ کے پہلے دن 118 رنز بنائے اور میزبان ٹیم کو 259-5 تک پہنچا دیا۔
کامران غلام کے دس بڑے بھائیوں میں سے ایک داؤد نے بتایا کہ غلام نے بہت شروع سے ہی صبر کرنا سیکھ لیا تھا۔ہم اپنے گاؤں میں کرکٹ کھیلتے تھے اور کامران کو یہ بہانہ بنا کر بیٹنگ کرنے نہیں دیتے تھے کہتم بہت چھوٹے ہو۔وہ ایک اچھا فیلڈر تھا اس لیے ہم اسے صرف فیلڈنگ کرنے کا حکم دیتے تھے اور ایک بہت فرمانبردار لڑکے کی طرح وہ اس کی پیروی کرتا تھا، اور اس صبر نے اسے مشکل وقت میں دیکھا ہے۔ان میں سے چھ بھائی خیبرپختونخوا میں اپنے گاؤں میں ایک ہی کلب کے لیے کھیلتے تھے اور اکثر اس بات پر جھگڑا رہتا تھا کہ پہلے کس کو بیٹنگ کرنی چاہیے۔
دائود کی عمر 40 برس ہے،کہتے ہیں کہ لڑائی ہونا معمول کی بات تھی لیکن دن کے اختتام پر ہم ہمیشہ خوش گھر لوٹے اور آج ہم اپنی خوشی کے عروج پر ہیں۔ہمارے مرحوم والد ہمیشہ سے چاہتے تھے کہ غلام ایک اچھا کھلاڑی بنے لیکن وہ 22 سال قبل فوت ہو گئے۔
بابر اعظم اور کامران غلام میں پیغامات کا تبادلہ
کامران نے 2013میں اپنے فرسٹ کلاس ڈیبیو کے بعد سے،2020-21 میں اپنی بہترین کارکردگی کے ساتھ کھیل کے تینوں فارمیٹس میں رنز کا ڈھیر لگا دیا۔ جب ڈومیسٹک میچوں میں 1,249 رنز بنائے تھے۔ پاکستان کے اوپنر سعادت علی کا 36 سالہ ریکارڈ توڑ دیا جنہوں نے 1983-84 کے سیزن میں 1217 رنز بنائے تھے۔
غلام کو 2021 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز کے لیے پاکستان کے ابتدائی سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا لیکن انہیں موقع نہیں دیا گیا۔گزشتہ سال غلام نیوزی لینڈ کے خلاف کراچی میں ہونے والے ون ڈے انٹرنیشنل میں پاکستان کے ون ڈے اسکواڈ میں تھے لیکن یہاں بھی انہیں صرف حارث سہیل کے متبادل کے طور پر موقع ملا، جنھیں چوٹ لگی تھی۔
غلام کا ڈیبیو آخر کار اس وقت ہوا جب انہوں نے گزشتہ ہفتے پاکستان کی اننگز کی شکست کے بعد آؤٹ آف فارم بابر اعظم کی جگہ لی۔
کامران غلام کے بارے میں بھائیوں کا بڑا انکشاف
غلام نے کہا کہ وہ جانتے تھے کہ ان کا موقع کسی نہ کسی دن آئے گا جب تک کہ وہ صبر کریں گے۔وہ کہتے ہیں کہ صبر کا پھل ہمیشہ میٹھا ہوتا ہے اور یہ آج ثابت ہو گیا ہے، میں اپنے موقع کے لئے بے تاب تھا اور ہمیشہ سوچتا تھا کہ جب بھی یہ آئے گا میں اسے فائدہ مند بناؤں گا۔غلام نے کہا کہ اعظم کی جگہ لینے کا دباؤ تھا اس لیے مجھے کچھ خاص کرنا پڑا۔لہذا مجھے خوشی ہے کہ میں ایک کارنامہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں اور میرا انتظار ختم ہو گیا ہے۔
کامران غلام 12 بھائیوں اور 4 بہنوں کی فیملی میں 11 ویں نمبر پر ہیں۔والد وفات پاگئے ہیں۔
اس دن کا 15 سال سے انتظار تھا،فرسٹ کلاس کرکٹ رگڑے کام آئے،کامران غلام