عمران عثمانی
بات ہوگی ،اب 7 ویں اور اب تک کے آخری ٹی 20 ورلڈکپ کی۔آئی سی سی کے تجربات بھی خوب تھے۔2016 ٹی 20 ورلڈکپ کے بعد اسے 2018 میں ہونا چاہئے تھا۔ہر2 سال بعد کی یہی ترتیب بنتی تھی لیکن اس سے بہت قبل فیصلہ ہوا کہ 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے ٹی 20 ورلڈکپ اب ہر 4 سال بعد ہوگا لیکن ساتھ ہی یہ فیصلہ بھی ہوا کہ چیمپئنز ٹرافی ختم کردی جائے گی۔2020 آیا،کووڈ ساتھ لایا۔نتیجہ میں ٹی20 ورلڈکپ منسوخ ہوا۔2021 کا ایونٹ پہلے سے ہی بھارت میں طے تھا تو اسے اپنے وقت پر ہونے دیا گیا۔آسٹریلیا کے 2020 کے ورلڈ ٹی 20 کو 2022 میں منتقل کیا گیا،میزبان آسٹریلیا ہی تھا۔چنانچہ اب یہا یونٹ اس ماہ کی 16 تاریخ سے آسٹریلیا میں شروع ہوگا۔
کارلس بریتھویٹ،2016 ٹی 20 ورلڈکپ میں انگلینڈ کے لئے ڈرائونی شکل بن گئے
یہ الگ بات ہے کہ آئی سی سی نے اب ہر 2 سال بعد یہ ایونٹ دوبارہ بحال کیا ہے اور چیمپئنز ٹرافی بھی کروانے کا فیصلہ ہوگیا ہے۔
ٹی 20 ورلڈکپ تاریخ کا 7 واں کپ 17 اکتوبر سے 14 نومبر 2021 تک متحدہ عرب امارات اور عمان میں کھیلا گیا۔.دفاعی چیمپئن ویسٹ انڈیز سپر 12 مرحلے میں باہر ہو گیا۔ٹورنامنٹ کے ابتدائی راؤنڈ متحدہ عرب امارات اور عمان میں کھیلے گئے۔
نیوزی لینڈ نے تاریخ میں پہلی بار ٹی 20 ورلڈکپ فائنل میں کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ سیمی فائنل میں انگلینڈ کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔یہ پہلا موقع تھا جب نیوزی لینڈ نے T20 ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا۔ فائنل میں آسٹریلیا اس کےمقابل تھا،جس نے دوسرے سیمی فائنل میں پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دی۔ یہ دوسرا موقع تھا جب آسٹریلیا 2010 کے ٹورنامنٹ کے فائنل کے بعد T20 ورلڈ کپ فائنل کے لیے کوالیفائی کرگیا تھا۔ فائنل میں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو8 وکٹوں سے شکست دے کر اپنا پہلا ورلڈ ٹی 20 کپ جیتا۔ مچل مارش کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا، ڈیوڈ وارنر کو ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ایسا پہلی بار ہورہا تھا کہ دونوں اعزاز فاتح ٹیم کو ملے۔
گروپ اے سے سری لنکا اور نمیبیا سپر 12 میں آئے۔آئرلینڈ اور نیدر لینڈز کا باہر ہونا نمیبیا کے مقابل زیادپ رسوائی کاباعث بنا۔گروپ بی میں ڈرامہ ہوا۔بنگلہ دیش کو ایک شکست ایسے لے ڈوبی کہ سکاٹ لینڈ ٹاپ کرگیا۔نتیجہ میں سری لنکا اور بنگلہ دیش دونوں کو گروپ 1 میں جانا پڑا،جہاں پہلے سے انگلینڈ،آسٹریلیا،جنوبی افریقا اور ویسٹ انڈیز تھے۔یہ گروپ سخت ہوگیا۔گروپ بی میں پاکستان،بھارت، کے ساتھ نیوزی لینڈ بڑے نام تھے۔افغانستان کے ساتھ نمبیبیا اور سکاٹ لینڈ آئے۔پاکستان نے ایونٹ کی ہسٹری میں پہلی بار بھارت کو شکست دے دی اور شکست بھی 10 وکٹ کی تھی۔پاکستان 16 ٹیموں میں واحد ٹیم تھی جس نے کوئی میچ نہیں ہارا لیکن اس کے باوجود وہ ایونٹ نہ جیت سکا۔سیمی فائنل میں آسٹریلیا سے شکست ہوگئی۔
ٹی 20 ورلڈکپ 2014،محمد حفیظ کی کپتانی میں پاکستان ابتدائی رائونڈ سے باہر،سری لنکا چیمپئن
اس ٹورنامنٹ کا انعقاد اصل میں بھارت میں ہونا تھا لیکن کووڈ 19 کی وجہ سے یہ متحدہ عرب امارات منتقل ہوگیا۔موسم اور کنڈیشنز کی وجہ سے ٹاس فیکٹر اہم ہوگیا،جو ٹیم ٹاس جیتی،وہ بعد میں بلے بازی کرکے جیتتی چلی گئی۔پاکستان نے بھارت،افغانستان اور نیوزی لینڈ کو ایسے ہی ہرایا تھا۔سیمی فائنل میں ٹاس ہارے،باہر ہوئے۔فائنل میں کیویز ٹاس ہارے،172 اسکور کرکے بھی آسٹریلیا سے7 بالز قبل 8 وکٹ سے ہارگئے تھے۔
پاکستان کے بابر اعظن 6 میچزمیں 303 اسکور کرکے نمبر ون رہے۔289 رنزبنانے والے ڈیوڈ وارنر ایونٹ کے بہتر ین کرکٹر قرار پائے۔محمد رضوان کا 281 اسکور کے ساتھ تیسرا نمبر تھا۔
ٹی 20 ورلڈ کپ 2007 سے 2021 تک کے 7 ایڈیشنز کا مکمل احوال کرک اگین بیان کرچکا ہے۔اس سلسلہ میں تمام لنکس مینیو میں موجود ورلڈ ٹی 20 اور ٹی 20 ورلڈکپ 2022 میں موجود ہیں۔اب آنے والے عرصہ میں ٹی 20 ورلڈکپ ریکارڈز،اہم واقعات،اگلے چیلنجز،متعدد نئے پہلو شائع ہونگے۔جڑے رہیئے۔کرک اگین ڈاٹ کام سے۔