لاہور،کرک اگین رپورٹ
سرفراز احمد کے سوال پر رمیز راجہ کا جوابی سوال،سناٹا چھاگیا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے آئین کو جب تک رات کے اندھیرے میں پامال کیا جاتا رہے گا،اس وقت تک اندھیرا ہے۔اس پر نجم سیٹھی کی ماضی کے دور کی کچھ فتوحات یاد کروائی گئی ہیں تو اس پر راجہ نے کہا ہے کہ سسٹم کو چلنے دیا جائے۔ذاتی تعلقات اور قبضہ گروپ کے ساتھ جب آپ آجاتے ہیں تو پیچھے رہ جاتے ہیں۔پہلے یہ سمجھنا ہے کہ کوئی قانون بھی ہے۔یہاں پوچھوں گا کہ ایک صحافی کا کیا کام ہے کہ وہ بورڈ کو چلائے جیسے یہ بیساکھیوں پر آگئے ہیں۔
یہ آتے ہیں اپنی اہمیت جتانے کےلئے،پھر یہ سابق پلیئرز کے پاس جاتے ہیں،ان میں سے کسی کو شوق ہوتا ہے کہ وہ کرکٹ میں گھس جائیں۔پھر ان کے سرپر یہ کام کرتے ہیں۔جہاں تک نتائج کی بات ہے تو یہ نتائج ملتے رہتے ہیں۔مسلسل بہتر پرفارمنس کے لئے آپ کو طویل المدتی پلان اور کام چاہئے۔جہاں تک پی ایس ایل کا تعلق ہے،انہوں نے فضول معاہدے کئے۔پی ایس ایل میں ہر ایک نے حصہ ڈالا ،انہوں نے تو بے کار قسم کا کنٹریکٹ سائن کررکھا ہے۔رمیز راجہ کہتے ہیں کہ کئی شاندار نمائدے اسے اچھال دیتے ہیں۔مجھے تو سمجھ نہیں آتی۔میرے دور میں فتوحات کی پرسنٹیج اچھی ہے۔میرے دور میں فینز انگیجمنٹ ہوئی۔وائٹ بال میں ہم دنیا میں ٹاپ پر گئے۔
رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان جونیئر لیگ پر جو الزامات لگارہے ہیں ،کیا مطلب ہے کہ میرا پراجیکٹ ہے تو کیا میں ان کے پیسے روکوں گا۔سرفراز احمد کے حوالہ سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا ہے کہ اگلا سوال کریں،میزبان نے پھر پوچھا کہ سرفراز کو سائیڈ لائن کیا گیا،اس نے پرفارمنس دی تو اس پر کیا کہیں گے۔رمیز نے پھر وہی جواب دیا کہ اگلا سوال کریں۔تیسری بار اصرار پر رمیز غصہ سے بولے کہ آپ اس پر سیاست کررہے ہیں۔اس سوال کا کیا مطلب ہے۔کیا میں نے اس کی جگہ کھیلنا تھا یہ میرا بچہ کھیلتا۔یا میرا کوئی مقصد تھا تو اس نے پرفارم کیا،اچھا کیا۔
رمیز راجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہ بھارت نہیں آئے گا تو پاکستان بھی نہیں جائے گا،کیا اس میں حکومت کا بیک اپ تھا،رمیز بولے کہ اگلا سوال کریں۔کمنٹری میں جب واپسی ہوگی تو آجائوں گا۔اپنے یوٹیوب چینل پر میں جب بھی بولتا ہوں تو اوپن بولتا ہوں۔
رمیز راجہ نے پوچھا کہ آپ کے نزدیک بورڈ کی پرفارمنس یہ ہوتی ہے کہ ٹیم جیتے۔میں نے پلیئرز کی تنخواہ بڑھادی۔پی جے ایل پر کام کیا۔بہت سے اور کام ہوئے تو کیا اس پر بات نہیں ہونی چایئے۔