کرک اگین خصوصی رپورٹ
وقار یونس،ون ڈے ہیٹ ٹرک یا پھر استعفوں کی ہیٹ ٹرک،5 ویں کوچنگ اننگ کب سے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایوان تبدیلی کی زد میں ہیں،ایسے میں وقار یونس کو بھی دوبارہ لایا جاسکتا ہے۔وقار یونس کی کرکٹ خدمات اپنی جگہ،کوچنگ خدمات میں ایک بات قدرے مشترک ہے۔4 بار اعلی کوچنگ عہدے تک گئے۔چاروں بار مستعفی ہوئے۔ہے ناکمال۔اب 5 ویں بار کب آئیں گے۔ان پر اس اننگ کے دوران کئی پلیئرزکے کیریئرز سے کھیلنے کا الزام بھی ہے۔اس میں جزوی طور پر کچھ شکایات درست ہیں لیکن پاکستان کرکٹ میں کوچنگ سٹاف میں 100 فیصد کسی کی بھی نہین چلتی۔محمد عامر کو بھی وقار اور مصباح سے مسئلہ ہوا۔ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔وہ دونوں چلے گئے۔عامر کی واپسی پھر بھی نہ ہوسکی۔سوال یہ ہے کہ وقار یونس کی کوچنگ کی 5 ویں اننگ بھی ہوگی یا نہیں۔بہتر ہے کہ نہ ہی کریں۔
وسیم اکرم اور وقار یونس۔پاکستان کرکٹ کے لیجنڈری پیسرز میں ہیں۔90 کی دہائی دونوں کا عروج تھا اور پاکستان کرکٹ کا بھی نکتہ عروج لیکن اسی دہائی کے آخر میں دونوں کی دوستی دشمنی میں ایسی بدلی کہ اس سے پاکستان کرکٹ کو نقصان ہوا اور خوب ہوا۔اب سے 7 برس قبل وقار یونس نے کرک انفو پر انکشاف کیا تھا کہ ہاں اختلافات تھے،شدید تھے لیکن کیوں تھے۔سمجھ نہیں پاتا۔شاید اہم بچے تھے۔اب ہم بڑے ہوگئے۔ہم معاملات کو سنبھال چکے لیکن اس سے پاکستان کرکٹ کو بڑا نقصان ہوا۔
وقار یونس اس وقت آسٹریلیا میں اپنی فیملیکے ساتھ موجود ہیں۔ان کے 2 بیٹے اور2 بیٹیاں ہیں ۔کرکٹ کی جانب کوئی نہیں۔ہوا بھی تو کبھی وہ آسٹریلیا کے لئے کھیلتا نظر آئے گا،اس لئے کہ ان کے پاس آسٹریلین شہریت ہے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف 1994 میں ون ڈے ہیٹ ٹرک کرنے والے وقاریونس نے 16 نومبر 1989 کو بھارت کے خلاف ڈیبیو کیا، اسی میچ میں سچن ٹنڈولکر نے ڈیبیو کیا تھا۔ وقار نے ڈرا میچ میں 4 وکٹیں حاصل کیں جن میں ٹنڈولکر اور کپل دیو کی وکٹیں بھی شامل تھیں۔ کرکٹ میڈیا میں وکی یا بورے والا ایکسپریس کے نام سے مشہور ہوئے۔ وقار نے وسیم اکرم کے ساتھ مل کر پاکستان کے لیے باؤلنگ اٹیک کا باقاعدہ آغاز کیا، جو ایک خوفناک اور طاقتور اٹیک بن گیا۔2000کی ابتدا میں وسیم سے اختلافات نے ٹو ڈبلیوز کو بکھیرڈالا۔پہلی بار ٹیم سے ڈراپ ہوگئے۔
کرکٹ میں ان کی واپسی کپتان مقرر ہونے کے ساتھ ہوئی۔ بال ٹیمپرنگ کے الزامات اور متعدد تنازعات سے نمٹنا پڑا۔ جولائی 2000 میں وقار پر بال ٹیمپرنگ کے الزام میں ایک بین الاقوامی میچ کھیلنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور ان پر میچ فیس کا 50 فیصد جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔ وہ پہلے کرکٹر تھے جن پر اس طرح کے واقعے کی وجہ سے میچ کھیلنے پر پابندی لگائی گئی۔ وہ 2003 کے ورلڈ کپ میچوں کے دوران مزید تنازعات میں گھرے ہوئے تھے۔ آسٹریلیا کے خلاف افتتاحی میچ میں، وقار کو اینڈریو سائمنڈز پر بیمر گیند کرنے کے بعد اٹیک سے ہٹا دیا گیا، 15 سالہ کیریئر کے بعد وقار نے اپریل 2004 میں کرکٹ سے مکمل طور پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ اپنے کیرئیرمیں وہ 373 وکٹوں کے ساتھ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کے لیے دوسرے سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے باؤلر بن گئے۔
کرکٹ ورلڈ کپ 2019 کے بعد وقار کو چوتھی بار پاکستان کرکٹ ٹیم کا باؤلنگ کوچ مقرر کیا گیا
مارچ 2006 میں انہیں پاکستان کا باؤلنگ کوچ مقرر کیا گیا۔ انہوں نے 6 جنوری 2007 کو پاکستان کرکٹ بورڈ کے فیصلے کے خلاف احتجاجاً استعفیٰ دے دیا۔انہیں دسمبر 2009 میں آسٹریلیا کے دورے کے لیے پاکستان کے باؤلنگ اور فیلڈنگ کوچ کے طور پر دوبارہ مقرر کیا گیا تھا۔ فروری 2010 میں یونس کو پاکستان کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا۔وقار نے بالآخر ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے اگست 2011 میں پاکستان کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا لیکن کپتان شاہد آفریدی کے ساتھ اختلافات اس کا ایک اہم عنصر ہو سکتے ہیں۔
مئی 2014 میں، وقار کو جون 2014 سے شروع ہونے والی دو سال کی مدت کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے طور پر دوبارہ مقرر کیا گیاوقار نے 4 اپریل 2016 کو پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وقار نے کہا کہ ان کے استعفے کی وجوہات کرکٹ بورڈ کی جانب سے ان کی سفارشات پر کام نہ کرنا اور ورلڈ ٹی 20 کے بعد ایک خفیہ رپورٹ کا لیک ہونا تھا۔وقار یونس کو رمیز راجہ نے کرکٹ بورڈ کا چارج سنبھالتے ہی 2022 میں وقت سے قبل رخصت کرنے کی کوشش کی،نوشتہ دیوار دیکھتے ہوئے وقار یونس خود ہی مستعفی ہوگئے۔اب پھر نئے پی سی بی میں وقار یونس کے لئے نرم جذبات موجود ہیں۔
بریکنگ نیوز:بھارت میں ورلڈکپ ہونے کی وجہ سے مضبوط اعصاب اور بڑے تجربات کے حامل 2 قومی لیجنڈری کرکٹرز کو بطور مینٹور بھیجنے کیلئے غوروفکر جاری۔وسیم اکرم کا نام بھی شامل۔