کرک اگین ایشیا کپ تاریخ،ہسٹری،ریکارڈز کے عنوان سے تمام 15 ایشیا کپ ٹائٹلز پرنگاہ دوڑا رہا ہے،اس سلسلہ کچھ کڑیاں شائع کی جاچکی ہیں،ایک مفصل رپورٹ یہاں ہے۔یہ سلسلہ جاری رہے گا۔
عمران عثمانی کی کاوش
ایشیا کپ ہسٹری،تاریخ،15 ٹائٹلز،بھارت آگے،سری لنکا پیچھے،پاکستان کہاں،مکمل جائزہ۔کرکٹ کی تازہ ترین خبر یہ ہے کہ اییشا کپ اب تک 15 بار کھیلا جاچکا ہے۔سری لنکا واحد ٹیم ہے جس نے تمام ٹیموں سے زائد 14 بار اس میں شرکت کی۔پاکستان اور بھارت 13،13مرتبہ یہ ایشیائی میلہ کھیل چکے ہیں۔اس کی شروعات 1984 سے ہوئی تھیں،آخری بار 2022 میں یہ کھیلا گیا تھا۔بھارت سب سے زیادہ 7 بار یہ ٹرافی جیت چکا ہے۔حیران کن طور پردوسرا نمبرسری لنکا کا ہے،اس نے6 مرتبہ ایشین چیمپئن کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔پاکستان صرف 2 بار ہی خطے کا چیمپئن بنا ہے۔بنگلہ دیش سمیت کسی ایشیائی ٹیم کو یہ موقع نہیں ملا ہے۔
پہلا ایشیا کپ،بھارت چیمپئن
پہلے ایشیا کپ 1984 میں 3 ٹیمیں پاکستان،بھارت اور سری لنکا شریک تھیں۔قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت ظہیر عباس کررہے تھے۔عمران خان نہیں تھے۔جاوید میاں داد سمیت کئی ستارے تھے۔سری لنکن ٹیم کی کپتانی دلیپ مینڈس اور بھارتی ٹیم کی قیادت سنیل گاواسکر کے پاس تھی۔
یہ رائونڈ رابن ایونٹ تھا،اس کا کوئی فائنل نہیں تھا،ہر ٹیم نے دوسری ٹیم کے خلاف ایک ایک میچ کھیلنا تھا۔گویا مجموعی طور پر ہر ٹیم کو 2 میچز ملنا تھے۔6 اپریل 1984 کو پہلا میچ پاکستان اور سری لنکا نے کھیلا جو سری لنکا نے 188 رنزکے تعاقب میں کامیابی سے 5 وکٹ سے اپنے نام کیا۔دوسرا میچ 8 اپریل کو بھارت اور سری لنکا کھیلے۔لنکن ٹیم صرف 96 پر ڈھیر ہوئی۔بھارت 10 وکٹ سے جیت اپنے نام کرگیا۔
ایشیا کپ کی تاریخ میں پاکستان اور بھارت کا پہلا کرکٹ میچ 13 اپریل 1984 کو شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔قومی ٹیم نے بھارت کو صرف188 رنزتک محدود کیا،خود وہ 134 پر ڈھیر ہوکر 54 رنز سے میچ ہارگئی۔یوں 2 فتوحات کی بنیاد پر بھارت 8 پوائنٹس کے ساتھ چیمپئن بن گیا۔سری لنکا 4 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے،پاکستان بنا کسی کامیابی کے آخری نمبر پر آیا۔بھارت کے سندر کھنہ 2 میچز میں 107 رنزکے ساتھ پہلے،پاکستان کے ظہیر عباس 74 رنزکے ساتھ دوسرے ٹاپ بیٹر کہلائے۔بائولنگ میں بھارت کے روی شاستری 2 میچز میں 4 وکٹ کے ساتھ ٹاپ کرگئے۔یوں پاکستان نے یہ ایونٹ ناکامی میں گزارا۔سرفراز نواز جیسے گیند باز تھے۔قاسم عمر اور عبد القادر جیسے کھلاڑی بھی تھے۔
دوسرا ایشیا کپ 1986،بھارت کو ڈھونڈو
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان بھارت کی عدم موجودگی کے باوجود 1986 میں چیمپئن نہ بن سکا۔ایشیا کپ کا دوسرا ایڈیشن 1986 میں کھیلا گیا۔سری لنکا میں شیڈول یہ ایونٹ30 مارچ سے 6 اپریل کے درمیان تھا۔بھارت اس میں شریک نہیں ہوا، اس لئے کہ اس کے سری لنکا کے ساتھ سیاسی مسائل چل رہے تھے۔بنگلہ دیش کو ایسوسی ایٹ ٹیم کے طور پر ڈیبیو کرنے کا موقع ملا۔یوں سری لنکا ایشین چیمپئن بن گیا۔پاکستان مواقع کے باوجود جیتنے میں ناکام رہا۔
تیسرا ایشیا کپ 1988،بھارت نمودار
تاریخ کا تیسرا ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 1988 میں کھیلا گیا،بنگلہ دیش پہلی بار میزبان بنا،پہلی مرتبہ 4 ٹیموں نے شرکت کی۔بھارتی ٹیم4 برس بعد ایونٹ میں واپس آئی۔حسب سابق رائونڈ رابن لیگ میچز تھے۔ٹاپ 2 ٹیموں نے فائنل میں جانا تھا۔رائونڈ میچزکے اختتام پر سری لنکا 12 پوائنٹس کے ساتھ پہلے اور بھارت 8 پوائنٹس کے ساتھ دوسرےاور پاکستان 4 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔یوں سری لنکا اور بھارت فائنل کا ٹکٹ لے گئے۔ایشیا کپ کے 4 نومبر 1988 کے فائنل میں سری لنکا ناقابل شکست ٹیم کے ساتھ فیورٹ تھا لیکن وہ پہلے کھیل کر176 اسکور پر آئوٹ ہوگیا۔بھارت نے4 وکٹ پر 180 رنزبناکر یہ فائنل 6 وکٹ سے جیت لیا۔یوں بھارتی ٹیم دوسری بار چیمپئن بنی،یہ اس کا دوسرا ہی ایونٹ تھا۔سری لنکا 1986 کےا پنے ایونٹ کے دفاع میں ناکام رہا۔
چوتھا ایشیا کپ 1990،اب کی بار پاکستان گم
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا چوتھا ایڈیشن 91-1990 میں کھیلا گیا۔یہ اس اعتبار سے اہم تھا کہ پہلی بار پاکستان نے ایشیا کپ کھیلنے سے انکارکیا۔بھارت کے دورے پر جانے سے مکمل کنارہ کشی اختیار کی۔یہ دسمبر 1990 کے اخر اور جنوری 1991 کے شروع کی کہانی تھی۔سیاسی جنگ عروج پر تھی۔بھارت ایونٹ کا میزبان تھا۔پہلی بار اس کے ملک میں ایشیا کپ ہونے جارہا تھا۔متحدہ عرب امارات کے 1984 کے کپ میں پاکستان،بھارت اور سری لنکا شامل تھے۔بھارت ایونٹ جیتا تھا۔1986 کا ایونٹ سری لنکا میں ہوا تو بھارت نے وہاں کھیلنے سے انکار کیا۔سری لنکا چیمپین بنا،1988 کے تیسرے ایشیا کپ کا انعقاد پہلی بار بنگلہ دیش میں ہوا۔پاکستان اور بھارت سمیت چاروں ممالک شریک ہوئے۔ایک بار پھر بھارت ایشین چیمپئن تھا۔اب 1990 کا ایونٹ بھارت اپنے ملک میں پہلی بار کروارہا تھا۔ایسا مسلسل ہوا تھا کہ سری لنکا فائنل سے قبل تک چیمپئن بن رہا تھا۔1988 ایونٹ کی طرح ٹاپ ٹیم کے باوجود وہ فائنل میں اس بار بھی بھارت سے ہارگیا۔بھارتی ٹیم مجموعی طور پر تیسری اور مسلسل دوسری بار ایشین چیمپئن بن گئی تھی۔
پاکستان میں شیڈول ایشیا کپ سے سب ہی غائب
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا 5 واں ایڈیشن 1993 میں پاکستان میں شیڈول تھا۔اس بار کیا ہوا؟پاکستان پہلی بار ایونٹ کی میزبانی کرنے جارہا تھا۔یہ وہ دور تھا جب پاکستان اور بھارت ٹورنٹو میں ہرسال ایک روزہ سیریز کھیل رہے تھے لیکن ایک دوسرے کے ہاں آناجانا بند تھا۔اصولی طور پرتو یہ ہونا چاہئے تھا کہ بھارت ایونٹ کا بائیکاٹ کرتا۔جیسا کہ اس نے 1986 میں سری لنکا میں نہیں کھیلا۔پاکستان نے 1990 کا ایونٹ بھارت میں نہیں کھیلا تھا لیکن ایونٹ دونوں سال ہوا تھا۔
پانچواں ایشیاکپ1995، ہیٹ ٹرک
تاریخ کا 5 واں ایشیا کپ اس کے 2 سال بعد 1995 میں شارجہ میں ہوا۔یہاں کسی کو کوئی مسئلہ تھا،نہ جھگڑا۔چنانچہ چاروں ممالک پاکستان،بھارت،سری لنکا اور بنگلہ دیش یکجا ہوئےفائنل 14 اپریل کو ہوا۔سری لنکا نے 7 وکٹ پر 230 رنزبنائے،بھارت 2 وکٹ پر پورا کرکے جیت گیااس طرح ایک بار پھر سری لنکا فائنل میں بھارت کے آگے بے بس ہوا۔مسلسل تیسری بار ایونٹ جیت کر ایشیشن چیمپئن کی ہیٹ ٹرک کی۔
چھٹا ایشیا کپ 1997،رمیز بھی ٹائٹل لینے میں ناکام
ایشیا کپ تاریخ،1997میںرمیز راجہ بھی بطور کپتان ناکام،بھارت کی بادشاہت تمام۔یوں ایشین چیمپئن کے اس کے مسلسل 3 کے ٹائٹل کا خاتمہ ہوا۔سری لنکا تاریخ میں دوسری بار یہ کیپ لے اڑا،اس وقت وہ عالمی چیمپئن بھی تھا۔پاکستانی ٹیم رمیز راجہ کی قیادت میں فائنل تک نہ کھیل سکی۔رانا ٹنگا 272 اسکور کے ساتھ بیٹنگ اور بھارت کے وینکٹ پرساد 7 وکٹ کے ساتھ بائولنگ میں ٹاپ پر آئے۔
ساتواں ایشیا کپ2000،پاکستان پہلی بار ایشین ٹائیگر
یہ اہم بات تھی۔نئی صدی شروع ہوچکی تھی۔ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 20 ویں صدی سے21 ویں صدی منتقل ہورہا تھا۔1984 سے شروع ہونے والا ایشین کرکٹ میلہ اب تناور درخت بن گیا تھا لیکن پاکستان اس وقت تک چیمپئن بننے سے محروم تھا۔اس وقت تک ایشیا کپ کے 6 ایڈیشن ہوچکے تھے۔بھارت 4 بار چیمپئن بن گیا تھا۔2 بار سری لنکا نے ٹرافی اٹھائی تھی۔ساتویں ایشیا کپ 2000 کا فائنل 7 جون کو پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلا گیا۔گرین کیپس نے4 وکٹ پر 277 اسکور کئے۔سعید انور نے 82،انضمام الحق نے 75 اور معین خان نے 56 کی اننگز کھیلی۔جواب میں مارون اتاپتو کی سنچری کے باوجود سری لنکن ٹیم 43 ویں اوور میں 238 اسکور کرکے باہر ہوگئی۔وسیم اکرم،محمد اکرم اور ارشد خان نے 2،2 وکٹیں لیں۔پاکستان نے 39 رنز سے جیت کر پہلی بار ایشین چیمپئن بن گیا۔معین خان کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیاگیا۔295 اسکور بناکر ایونٹ میں ٹاپ کرنے والے محمد یوسف پلیئر آف دی ٹورنامنٹ قرار پائے۔عبد الرزاق نے سب سے زیادہ 8 وکٹیں لیں۔
آٹھویں ایشیا کپ 2004 میں سری لنکا کا تیسرا ٹائٹل
ایشیا کپ رواں صدی میں کیا آیا کہ شروع میں ہی وقفہ پڑگیا،ایسا ہوگیا کہ جیسے ورلڈ کپ ہو۔2000 کے بعد یہ ایونٹ 2 کی بجائے 4 سال بعد سری لنکا میں کھیلا گیا۔اس بار بہت کچھ بدل گیا تھا۔ٹیموں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 6 کردی گئی تھی،8ویں ایشیا کپ 2004 سے پہلی بار 6 ٹیموں ،گروپ اسٹیج اور پھر سپر فور کا مرحلہ رکھا گیا،ساتھ میں بونس پوائنٹس بھی مختص کئے گئے۔بنگلہ دیش ٹیسٹ رکن بن چکا تھا۔کوالیفائر سے ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات آئے۔یکم اگست کو عجب ڈرامہ ہوا۔سری لنکا فائنل میں صرف 228 رنزبناسکا لیکن پھر اس بھی بڑی فلم چلی،بھارتی ٹیم 50 اوورز کھیل کر 9 وکٹ پر 203 اسکور کرسکی،ہارگئی۔سری لنکا تیسری بار ایشین چیمپئن بن گیا۔
نواں ایشیا کپ2008،پاکستان پہلی بار میزبان
ایشیا کپ تاریخ،24 برس بعد آخرکار پاکستان 2008 میں میزبان،بڑی تباہی ساتھ لایا،اس کے کچھ ہی عرصہ بعد پاکستان سے ہر قسم کی کرکٹ تمام ہوگئی۔گروپ بی میں پاکستان 26 جون کوکراچی میں 299 اسکور کرکے بھی بھارت سے ہارگیا۔اس گروپ سے بھارت نے نمبر ون اور پاکستان نے نمبر 2 کے طور پر سپر فور میں قدم رکھے۔سپر فور مرحلہ 28 جون 2008 سے شروع ہوا۔پاکستان سری لنکا سے ہارگیا لیکن اس نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بھارت کو 2 جولائی کو 8 وکٹ کی شکست دی،اس بار بھارتی ٹیم 308 اسکور کرکے ہارگئی۔شکست کا بدلہ چکادیا لیکن پاکستان فائنل میں نہ آسکا۔6 جولائی کو سری لنکا نے بھارت کو 100 رنز سے ہراکر چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔سری لنکا مسلسل دوسری اور مجموعی طور پر چوتھی بار جیت کر بھارت کے 4 ٹائٹل کے برابر آگیا تھا۔
دسواں ایشیا کپ 2010،بھارت کی ریکارڈ 5 ویں جیت
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2008 سے سری لنکا چلاگیا،ساتھ میں اس کا 10 واں ایڈیشن 2010 میں سری لنکا میں ہی ہوا۔اس وقت تک پاکستانی میدان غیر آباد ہوئے 15 ماہ ہوچکے تھے۔24 سال بعد 2008 میں میزبانی کرکےخوش ہونے والا پاکستان پھر ایشیا کپ توکیا عام کرکٹ سے بھی محروم ہوگیا۔بھارت نے ریکارڈ 5 ویں بار ایشیا کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔دوسری اہم بات یہ نکلی کی پاکستان کے اس وقت کے کپتان شاہد خان آفریدی ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے،انہوں نے 88 کی اوسط اور 165 کے سٹرائیک ریٹ سے 265 اسکور بنائے تھے۔
گیارواں ایشیا کپ12012،پاکستان 12 برس بعد چیمپئن
ایشیا کپ تاریخ،پاکستان 12 برس بعد ڈرامائی ایشین چیمپئن بنا ۔ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا 11 واں ایڈیشن 2012 میں بنگلہ دیش میں ہوا۔1988 اور 2000 کے بعد بنگلہ دیش ٹیم تیسری بار ایونٹ کی میزبانی کررہی تھی۔پاکستان کو ایونٹ جیتے 12 سال ہوگئے تھے،پہلی وآخری بار اس نے 2000 میں بنگلہ دیش میں جیت حاصل کی تھی۔اس بار بھی 2010 کہہ لیں یا ابتدائی فارمیٹ کے مطابق 4 ٹیموں نے شرکت کی۔
فائنل پاکستان اور بنگلہ دیش کا 22 مارچ کو ہوا۔شیر بنگلہ میر پور کرکٹ اسٹیڈیم میں بنگلہ دیشی ٹیم ایشیا کپ کی تاریخ کا پہلا فائنل کھیل رہی تھی۔5 مرتنہ کی دفاعی چیمپئن بھارتی ٹیم باہر تھی۔4 بار کی ایشین چیمپئن سری لنکا کی لنکا پہلے ہی ڈھے گئی تھی،ایک بار کا چیمپئن پاکستان سامنے تھا۔
بارہواں ایشیاکپ2014،پاکستان دفاع میں ناکام
ایشیا کپ کا 12 واں ایڈیشن 2014 میں بنگلہ دیش میں ہوا۔ایسا مسلسل دوسری بار ہورہا تھا۔20 سال قبل پاکستان نے بنگلہ دیش ہی میں ایشیا کپ جیتا تھا۔اس بار پاکستان،بنگلہ دیش،بھارت اور سری لنکا کے ساتھ افغانستان نے اس میں شرکت کی۔یہ افغان ٹیم کا پہلا انٹرنیشنل ایونٹ بھی تھا۔5 ٹیموں کے ایونٹ کو رائونڈ رابن لیگ کے تحت کروایا گیا۔ پاکستانی ٹیم 8 مارچ کو ایشیا کپ فائنل میں 5 وکٹ پر 260 اسکور کرسکی۔فواد عالم نے 114 رنزبنائےلاستھ ملنگا نے56 رنز دے کر تمام 5 وکٹیں لیں۔ سری لنکا نے بڑے آرام سے ہدف 22 بالز قبل 5 وکٹ پر پورا کرکے چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔
تاریخ کا 13 واں ایشیا کپ2016،پھر سے پہلا آغاز
کرکٹ کی تاریخ کا 13 واں ایشیا کپ ایک اعتبار سے پہلا ایشیا کپ بھی بن گیا۔2016 کا ایونٹ ایک بار پھر بنگلہ دیش میں ہوا،وہ مجموعی طور پر 5 ویں بار میزبانی کررہا تھا۔پھر دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ 13 واں ایشیا کپ پہلا کب سے ہوگیا،کیسے ہوگیا،اس کا سادہ ساجواب یہ ہے کہ پہلی بار اسے ٹی 20 فارمیٹ میں تبدیل کردیا گیا۔ایسا اس لئے کیا گیا کہ ورلڈ کپ اور ورلڈ ٹی 20 کو دیکھ کر مستقبل میں بھی ایسا ہی کرنے کا فیصلہ ہوا۔اب چونکہ 2016 میں ورلڈ ٹی 20 کپ ہونا تھا،اس لئے ایشیا کپ بھی ٹی 20 فارمیٹ میں ہونے کا فیصلہ کیا گیا۔بھارت نے 4 میچز میں 4 فتوحات،بنگلہ دیش نے 3 فتوحات کے ساتھ فائنل کا ٹکٹ کٹوالیا۔6 مارچ کو فائنل میں بنگلہ دیش 5 وکٹ پر 120 اسکور کرسکا۔بھارت نے ایم ایس دھونی کی قیادت میں 8 وکٹ سے ایشیا کپ جیت لیا۔ایم ایس دھونی نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے پہلے ایڈیشن کی ٹرافی 2007 میں اٹھائی تھی،اب 2016 میں انہوں نے ایشیا کپ کی پہلی ٹی 20 ٹرافی بھی خود اٹھائی۔یہ منفرد اعزاز ہے۔بنگلہ دیش کے صابر رحمان 176 اسکور کرکے پلیئر آف دی ایونٹ رہے۔میزبان ٹیم کے الامین حسین 11 وکٹ کے ساتھ نمایاں رہے۔یہ بھارت کا مجموعی طور پر یہ چھٹا ایونٹ تھا۔
ایشیا کپ2018،بھارت ایشین چیمپئن
ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 27 اگست سے متحدہ عرب امارات میں شروع ہوگا۔اتفاق یہ ہے کہ اب تک کا آخری ایشیا کپ 4 برس قبل عرب امارات ہی میں کھیلا گیا تھا۔یہ اس وقت کا تیسرا ایونٹ تھا۔1984 کا پہلا،1995 کا چوتھا اور 2018 کا 14 واں ایشیا کپ،عرب امارات میں تیسرا ایشیائی میلہ تھا۔اس بار وہاں 23 برس بعد ہورہا تھا۔فارمیٹ ون ڈے کرکٹ کا تھا۔
ایشیا کپ فائنل 28 ستمبر کو دبئی میں بنگلہ دیش اور بھارت نے کھیلا۔بنگلہ دیشی ٹیم اگر 222 رنزکرسکی تو بھارت نے یہ ہدف سخت مقابلہ کے بعد آخری بال پر 7 وکٹ کھوکر پوراکیا،یوں سنسنی خیز ٹائٹل بھارت 3 وکٹ سے جیت گیا۔بھارت کے شیکھر دھون 340 رنز،افغانستان کے راشد خان 10 وکٹ کے ساتھ نمایاں رہے۔دھون کو ایشیا کپ 2018 کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔بھارت ریکارڈ 7 ویں بار ایشین چیمپئن بن گیا تھا۔سری لنکا 5 بار جیتا تھا۔پاکستان کے پاس 2 بار یہ ٹرافی آئی۔
اب تک کا آخری،15 واں ایشیا کپ 2022،پاکستان منزلیں عبور کرکے ناکام
ایشیا کپ تاریخ کا 15 واں ایڈیشن گزشتہ سال ٹی 20 ورلڈکپ سے قبل متحدہ عرب امارات ہی میں کھیلا گیا۔پاکستان نے گروپ میچز میں سے ایک میں بھارت کو ہرایا۔پہلے میں ہارا تھا لیکن بھارت فائنل میں نہ آیا۔پاکستان اور سری لنکا فائنل کھیلے۔پاکستان پہلے سپر 4 میں سری لنکا سے ہارگیا،پھر فائنل میں بھی شکست ہوگئی۔