عمران عثمانی کی خصوصی رپورٹ
ایشیا کپ فائنلزکی سنسنی خیز تاریخ،پاکستان اور بھارت کبھی آمنے سامنے نہ آئے،ناقابل یقین کہانی۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ سوال سادہ سا ہے۔ایشیا کپ 23 شروع ہوچکا۔پاکستان بمقابلہ بھارت روایتی حریفوں کا مقابلہ صرف ایک دن کے وقفہ پر ہے۔سپر فور میں ایک اور مقابلہ بھی ہوگا جو دس ستمبر کو کھیلاجائےگا۔فائنل کی توقع ضرور ہوسکتی ہے ،جیسا کہ ہربار ہوتی ہے۔ہربال پاکستان اور بھارت کے 3 مقابلے سوچے جاتے ہیں لیکن ہوتے نہیں ہیں۔سوال ہوگا کہ کیوں۔
آخری ایشیا کپ 22 میں فائنل میں پاکستان اور سری لنکا مدمقابل تھے۔سری لنکا ایشین چیمپئن بن گیا۔
اس سے قبل کے 2018 ایشیا کپ میں بھارت فائنل میں آیا تو سامنے بنگلہ دیش تھا،جیت گیا۔
اس سے قبل 2016 کے ایونٹ میں بھی بھارت کے مقابل بنگلہ دیش تھا،بھارت فاتح رہا۔
اس سےقبل 2014 میں پاکستان فائنل میں آیا تو بھارت سامنے نہ تھا،سری لنکا آیا اور چیمپئن بن گیا۔
پھر اس سے بھی پہلے 2012 میں پاکستان فائنل کھیلا،چیمپئن بنا لیکن سامنے بنگلہ دیش تھا،بھارت نہیں۔
پھر 2010 میں بھارت کے مقابل سری لنکا تھا،بھارت جیتا پاکستان سے نہیں،سری لنکا سے۔
اور 2008 مین تو پاکستان اکلوتی بار ایشیا کپ کا میزبان بنا،پاکستان فائنل نہ کھیل سکا،بھارت ضرور تھا،فاتح سری لنکا بن گیا۔
ایشیا کپ 2004 کے فائنل کی سٹوری بھی سری لنکا،بھارت کی تھی۔سری لنکا فاتح تھا۔
اب 2000 کا ایشیا کپ دیکھ لیں،پاکستان فائنل کھیلا،پہلی بار ایشین چیمپئن بنا،سامنے سری لنکا تھا۔
پھر 1997 میں سری لنکا،1995 میں بھارت اور 1990 میں بھارت، چیمپئن بنے۔فائنل بھی یہ دونوں کھیلتے رہے۔1988 میں بھارت چیمپئن بنا۔سری لنکا رنراپ تھا۔1986 میں سری لنکا چیمپئن تھا تو پاکستان رنراپ۔1984 میں بھارت چیمپئن تھا تو سری لنکا رنراپ۔
پاکستان ایشیا کپ کی تاریخ میں 5 بار فائنل کھیلا۔2 بار چیمپئن بنا۔2بار سری لنکا ،دوسری بار بنگلہ دیش کو ہرایا۔باقی 2 فائنل سری لنکا سے ہارا۔
ایشیا کپ کا 16 واں ایڈیشن پاکستان اور سری لنکا میں جاری ہے۔30 اگست کو ملتان سے آغاز ہوگا۔17 ستمبر کو سری لنکا میں اس کا کلائمکس ہوگا۔یہ سچ ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے جب یہ ایونٹ شروع کیا تواسکے ساتھ کرکٹ فینز کو پوری امید تھی کہ ہر 2 سال بعد نہ سہی لیکن اکثر ایسے ایونٹ میں انہیں ایک تگڑا فائنل شو دیکھنے کو ملے گا،ایسا نہیں ہوسکا۔سوال ہوگا کہ یہ کیسے ممکن ہے۔
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے میچ ہی ہمیشہ توجہ اور دلچسپی کا سبب بنتے ہیں۔دونوں کے مابین پہلا میچ 2 ستمبر 2023کو ہوگا۔دوسرا مقابلہ سپر فور میں10 ستمبر2023 کو ہوگا۔تیسرا ٹاکرا فائنل میں ممکن ہے۔کیا واقعی ممکن ہے؟اب تک نہیں ہوا تو کیا اس ماہ ،اس بار ہوگا۔تاریخ بدلی گی؟ہسٹری رقم ہوگی؟کیا یہ ممکن ہے؟ہسٹری اوپر بیان کی ۔امید رکھنا ممکن ہوگا۔
ایشیا کپ کی تاریخ دیکھی جائے تو پاکستان اور بھارت میں ایشیا کپ کے ون ڈے فارمیٹ میں 13 بار مقابلہ ہوا۔پاکستان کو اس میں خسارہ رہا۔7 میچزہارے اور 5 جیت سکے۔ٹی 20 فارمیٹ میں دونوں کا 3 بار مقابلہ پڑا،اس میں بھی بھارت2 بار اور پاکستان 1 مرتبہ فاتح بنا۔یوں ایشیا کپ کی تاریخ میں ذکر کچھ یوں ہوگا کہ پاکستان,بھارت 15 مرتبہ آمنے سامنے آئے۔بھارت کو 9 میچزکی فتح کے ساتھ برتری،پاکستان 6 فتوحات اپنے نام کرسکا۔یہ مجموعی پرفارمنس ہے۔اس میں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ شامل ہیں۔
ایک اور دلچسپ بات بھی ہے۔پاکستان اور بھارت کا کبھی بھی ایشیا کپ فائنل میں ٹاکرا نہیں ہوا۔ایک ایسا فائنل جس کا 80 کے دہائی سے انتظار ہے،کبھی نہ ہوسکا۔کیا یہ عجب بات نہیں کہ بھارت 7 بار ایشیا کپ جیتا ہو،ایک بار بھی اسے فائنل میں پاکستان کو ہرانے کا موقع نہ ملا۔اسی طرح پاکستان 2 بار چیمپئن بنا ہو،بھارت سامنے ہی نہ آیا ہو۔
کرکٹ تجزیہ نگار ہونے کے ناطے یہ سوال اہم ہے۔شروع کے چند ایونٹ تو چلیں رائونڈ رابن میچز بنیاد پر تھے لیکن اس کے بعد فائنل رکھا گیا،کیوں یہ دونوں ممالک آمنے سامنے نہیں آئے۔9 بار یہ دونوں چیمپئنز بنے،فائنل نہیں کھیل سکے۔آخری ایشیا کپ 2022 کے فائنل میں پاکستان اور سری لنکا آمنے سامنے تھے،سری لنکا فاتح بنا۔
پاکستان ایشیا کپ کی تاریخ میں 5 بار فائنل کھیلا۔2 بار چیمپئن بنا۔ایک بار سری لنکا ،دوسری بار بنگلہ دیش کو ہرایا۔باقی 3 فائنل سری لنکا سے ہارا۔
یہ کیسے ممکن ہوسکتا تھا لیکن ایسا ہوگیا۔یہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا لیکن سوچ سے بڑھ کریہ کام ہوگیا۔1984 میں جب ایشیا کپ کا آغاز ہوا تو اس میں صرف 3 ممالک تھے۔پاکستان،بھارت اور سری لنکا۔یہ ایونٹ فائنل کے بغیر تھا۔سری لنکن ٹیم تازہ تازہ ایسوسی ایٹ درجہ سے ٹیسٹ سٹیٹس میں داخل ہوئی تھی،۔مطلب اس کا کوئی مقام نہ تھا۔اس کے باوجود ایونٹ کا چیمپئن بھارت بنا،سری لنکا کو رنراپ کا درجہ ملا۔چلیں اس کا فائنل نہیں تھا لیکن اس کے بعد 1986 سے اب تک 13،ویسے کل ملا کر 15 ایشیا کپ کھیلے جاچکے۔بعد میں بنگلہ دیش ایسوسی ایٹ ٹیم کے طور پر داخل ہوئی،اس صدی کے شروع میں اسے ون ڈےاور ٹیسٹ کنٹری کا درجہ ملا۔15 بار یہ ایونٹ ہوا۔ٹاپ ٹیمیں پاکستان اور بھارت کی تھیں لیکن یہ دونوں ٹیمیں کسی ایونٹ کے فائنل میں آمنے سامنے نہ ہوسکیں۔عمران خان ،کپیل دیو کی کپتانی سے لے کر بڑے بڑے نام اپنے وقت کے کپتان بنے ،پھر بھی دنیا کو پاک،بھارت فائنل دیکھنے کا موقع نہیں ملا۔
کرک اگین نے اس حوالہ سے ایک بار پھر یہ سٹوری دی ہے،اس میں ہر ایونٹ کے فائنل،ونر اور رنر اپ کی تفصیلات ہیں،یہ بھی کہ پاکستان 5 بار فائنل کھیلا۔بھارت نے آفیشل 8 بار فائنل کا ٹکٹ کٹوایا لیکن پھر بھی یہ دونوں بیک وقت فائنل میں نہیں ٹکراسکے۔اب 1984 سے 2022 تک 38 برس میں 15 ایونٹس میں جو نہیں ہوسکا کیا،اب 2023 میں 39 برس بعد یہ ممکن ہوسکے گا؟ایونٹ کا فارمیٹ ہمیشہ کی طرح سیدھا سادھا ساہے۔سپر4 میں 4 ہی ٹیمیں آئیں گی،پاکستان،بھارت،سری لنکا،بنگلہ دیش یا افغانستان۔اب یہاں سے پاکستان اور بھارت فائنل میں کیسے نہیں آسکتے۔ایک بار تو ایسا ہوتا لیکنن 15 بار نہیں ہوا۔کیا اب کی بار ہوسکے گا۔سوال توہوگا کہ ایسا کیوں نہیں ہوسکا،اب بھی اگر نہ ہوا تو کیوں نہیں ہوگا۔آخری 3 ایشیا کپ فائنلز بھارت اور بنگلہ دیش،پاکستان اور سری لنکا نے کھیلے ہیں۔کیا اب بھی ایسا ہی ہوگا کہ پاکستان اور بھارت میں سے کوئی ایک یا دونوں ہی فائنل نہیں کھیلیں گے۔ایسا ہونا خلاف عقل ہے لیکن اپنی جگہ ایک بہت بڑا سوال ہے۔خلاف عقل سوال ہے۔جواب کی تلاش ہے۔کیا آپ کے پاس کوئی جواب ہے؟