برسبین،کرک اگین رپورٹ
آسٹریلیا اور انگلینڈ کے درمیان 72 ویں ایشز سیریز کی وسل بجنے کو ہے۔پاکستانی وقت کے مطابق بدھ 8 دسمبر 2021 کو علی الصبح 4 بجے پہلا ٹیسٹ برسبین میں شروع ہوگا،جہاں کے بارے میں محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی تھی کہ پہلے 2 روز بارش اور طوفانی ہوائوں کا امکان ہے۔اب آج جب کہ آسٹریلیا میں صبح کا آغاز ہوگیا ہے،موسم کافی بہتر ہے۔
جوئے روٹ الیون کےلئے اہم سوال یہ ہے کہ گزشتہ 11 سال سے 10 ٹیسٹ میچزمیں سے ایک بھی جیت نہیں سکا ہے،اس کے ساتھ ہی کھیلی گئی دونوں سیریز میں شکست ہوئی ہے تو کیا وہ اور ان کی ٹیم اس سلسلہ کو روک پائے گی۔
آسٹریلیا 1963 کے بعد پہلی بار کسی فاسٹ بائولر پیٹ کمنزکی قیادت میں میدان میں اترے گا۔انگلینڈ کی کپتانی جوئے روٹ ہی کرہے ہیں۔ویسے جوئے روٹ اس سال کلینڈر ایئر میں محمد یوسف کے 2006 کے پرانے ریکارڈ کے تعاقب میں ضرور ہیں لیکن ان کا ماضی کا آسٹریلین ریکارڈ نہایت ہی مایوس کن ہے۔اب تک کوئی سنچری نہیں کرسکے۔17 ٹیسٹ اننگز میں جوئے روٹ صرف 6 بار ففٹی پلس تک گئے۔38 کی اوسط سے کھیلے ہیں۔ہائی اننگ 87 سے بڑی نہیں ہے۔
جمی اینڈرسن گابا ٹیسٹ سے سائیڈ لائن،ایشز پر براڈ کاسٹرز کا نیا مطالبہ،کیوی کپتان بھی گئے
ایسے میں ان سے توقع تو نہیں کی جاسکتی کہ وہ محمد یوسف کا ریکارڈ توڑ پائیں گے۔محمد یوسف 2006 میں 11 میچزکی 19 اننگز میں 1788 اسکور کرکے ویوین رچرڈز کا ریکارڈ توڑ گئے تھے جو آج 15 برس بعد بھی قائم ہے۔جوئے روٹ اس وقت تک اس سال12 میچزکی 23 اننگز میں 1455 اسکور کرچکے ہیں۔انہیں ریکارڈ برابر کرنے کے لئے 333 اور توڑنے کے لئے 334 اسکور درکار ہیں۔دسمبر کے اس ماہ میں ان کے پاس 3 ٹیسٹ میچز کی 6 اننگز موجود ہیں۔
برسبین کے بعد ایڈیلیڈ میں ڈے نائٹ ٹیسٹ 16 اور26 دسمبر سے میلبورن میں باکسنگ ڈے ٹیسٹ میچ شروع ہوگا۔روٹ اگر 56 کی اوسط سے 6 اننگز کھیل گئے تو اس سال کے ٹاپ اسکورر کے ساتھ کلینڈر ایئر کے نئے ریکارڈ ہولڈر ہونگے۔
جوئے روٹ کو اسٹیون اسمتھ سے سیکھنا ہوگا جو گزشتہ 2 سیریز کی 14 اننگز میں 121 سے زائد کی اوسط سے 1461 اسکور کرچکے ہیں۔اسمتھ اس بار بھی ایشز کے حقیقی ہیرو کے امیدوار ہونگے۔ادھر ان کے ہم ون نیتھن لائن کو اپنی 400 ٹیسٹ وکٹ مکمل کرنے کے لئے مزید ایک شکار کی ضرورت ہے۔وہ آسٹریلیا کے تیسرے ،دنیا کے 17 ویں بائولر اپنے ملک کے دوسرے اسپنر اور دنیا کے 7ویں اسپنر بنیں گے جن کی 400 ٹیسٹ وکٹیں ہوچکی ہیں۔
ایشز کی اس سیریز میں اور بھی کئی ریکارڈ قائم ہونگے۔برسبین میں انگلینڈ کبھی ٹیسٹ نہیں جیتا ہے،اس سال کے شروع میں بھارت 32 برس بعد یہاں جیت گیا تھا تو انگلینڈ کیوں جیت نہیں سکتا،مطلب یہ انہونی بھی ہوسکتی ہے۔اسی طرح بین سٹوکس کی آمد مہمان ٹیم کو بڑا سپورٹ دے گی۔ویسے بھی اپنے ملک میں 2019 کی کھیلی گئی ایشز کے وہ ہیرو ہیں،انہوں نے لیڈز ٹیسٹ سنگل وکٹ سے ایسے حالات میں جتوایا تھا جب آسٹریلیا ایک وکٹ کی دوری پر تھا اور انگلینڈ کو 100 کے قریب اسکور درکار تھے۔وہ سیریز بھی 2-2 سے ڈرا رہی تھی۔
برسبین میں ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلے کیا کرے گی۔وکٹ کی کنڈیشن دیکھتے ہوئے پہلے فیلڈنگ کو ترجیح دی جاسکتی ہے۔گراسی پچ پر پیسرز کے لئے اضافی مدد موجود ہوگی۔