کرک اگین رپورٹ
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کل بدھ 22 ستمبر کو پاکستان ٹی 20 اسکواڈ سے ملاقات کریں گا. وزیر اعظم آفس کی ملاقات میں عمران خان کرکٹرز کا اعتماد بحال کریں گے اور ان کو بتائیں گے کہ ورلڈ کپ کیسے جیتنا ہے. انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے دورے منسوخ کئے جانے محرکات بھی بتائیں گے. ادھر پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ نے اعلان کردیا ہے کہ پاکستان اب نیوزی لینڈ کھیلنے نہیں جائے گا. یہ فیصلہ کیا جاچکا ہے.
میں سمجھتا ہوں کہ اگر کرکٹ میں یہی سب کچھ ہوگا تو پھر کام خراب ہوگا۔باقی میں تفصیلات بتانہیں سکتا کہ وجہ کیا ہے۔یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ بغیر کسی سکیورٹی وجہ کے دورے کینسل کرنا غلط ہے۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے لوگ خاص مائنڈ سیٹ کے ساتھ آتے ہیں۔پاکستان میں کام خراب کرنا اچھا نہیں تھا۔اب دیکھیں ک،ہ پاکستان اور پاکستانیوں کے جذبات کی قدر نہ کرنا یہ توہین آمیز ہے،یہ غلط بھی ہے اور میں اب یہ چاہوں گا کہ میڈیا سمجھنے کی کوشش کرے۔جذباتی کاموں سے بات نہیں بنے۔ویسٹرن میڈیا پاکستان کے حق میں بات کر رہا ہے،ہمیں اتحاد درکار ہے۔لوگ تو ہمارے گرنے،توڑ پھوڑ کا انتظار کر رہے ہیں۔ہم نے ایسا نہیں ہونے دینا۔
رمیز راجہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ میرے ذہن میں ایسا کوئی پرپوزل نہیں ہے کہ پرانے چیئرمین کو بلایا۔دوسرا یہ کہ ہم نیوٹرل ملک نہیں جائیں گے۔ہم ان ممالک کا دورہ نہیں کریں گے جو ہمارے ملک میں نہیں آئیں گے۔سوال یہ ہے کہ نیوزی لینڈ ہمارے ہاں نہیں کھیلنے آئے۔ہم بھی نہیں جائیں گے۔آسٹریلیا نے اگر برج کراس کیا تو پھر ہم دیکھیں گے۔ابھی سے میں 2023 یا 2025 کی بات نہیں کرسکتا۔رمیز کہتے ہیں کہ یہ حالات عارضی ہیں۔ہم اسے عارضی ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ایشین بلاک ہے۔3 ملکی کپ کرواسکتے ہیں۔وہ ہمیں نہیں بلائیں گے،ہم نہیں جائیں گے۔یہ بعد کی بات ہے۔آئی سی سی سے حل تلاش کروانا ہے۔اگر نہیں ملتا تو کوئی نہ کوئی کام اور ہوگا۔
رمیز راجہ نے ایک سوال کےجواب میں کہا ہے کہ 22 ستمبر کو ہم وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے،ہم ان سے ضمانت لیں گے۔دنیا سے رشتے ناطے توڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔پرفارمنس اچھی ہوں اور پلان بی اچھا ہو۔پیسہ جمع ہو پھر نتائج اچھے ہونگے۔اگلے 6 ماہ میں یہ سب ہوگا۔ہمیں ان کو آئینہ دکھانا ہوگا۔اگر ای سی بی چیئرمین سے ہونے والی بات سنوادوں تو سب خوش ہوجائیں گے،ہمیں پرائیویٹ طور پر بتایا گیا ہے کہ یہ سب کچھ اور تھا۔انگلینڈ بورڈ نے اپنے پلیئرز سے مشورہ تک نہیں کیا۔میں نے ای سی بی چیئرمین کو جو کہنا تھا ،بول دیا۔ہماری سکیورٹی ایجنسیز بہت اچھی ہیں۔کیویز اور انگلینڈ والے اپنے مقصد کے لئے لیٹ جاتے ہیں۔ہم نہایت سخت لائن لیں گے۔میں ایم سی سی کرکٹ کمیٹی کا رکن ہوں ،میرے ہوتے ہوئے ملک اور پاکستان کی عزت ہوگی۔کم نہیں ہوگی۔
آئی سی سی کی ورلڈ کپ کے بعد میٹنگ ہے۔اب دیکھنا ہوگا کہ وہ کیا کرتے۔مجھے لگتا ہےکہ یہ میٹنگ بھی فضول ہوتی ہے۔ان کا معیار ہر ملک کے لئے ہی الگ ہے۔ہم نے اللہ واسطے نہیں کھیلنا۔حق لینا ہے۔پاکستانی ٹیم کو مثالی پرفارمنس دینی ہے۔حقیقت یہ ہے بلاکس بنے ہوئے ہیں۔اس پر کھلی بات ہونی چاہئے۔اب خاموش رہنے کا وقت گزر گیا ہے۔ہم اپنی پرفارمنس،بلاکس کے ذریعہ اور قانونی طریقہ سے بات کریں گے۔ہم اس آرگنائزیشن مین رہ کر بات کریں گے۔انگلینڈ نے پلیئرز کے ببل میں رہنے کی بات کرکے بہانہ بنایا ہے۔
ایشین بلاک بنانے کی بات نہیں کر رہا بلکہ یہ کہہ رہا ہوں کہ ہمیں ایسے ممالک کو آن بورڈ رکھنا چاہئے۔میرا مقصد یہ تھا کہ اس سے سبق سیکھنا ہوگا۔ای سی بی چیف کہہ رہے تھے کہ ہم 2022 میں آئیں گے۔ہم یہ کریں گے۔وہ کریں گے۔کل کو اٹھ کر بہانہ بننادیں گے۔اب کریں گے والی بات ختم ہوگئی ہے۔پاکستان نے تجربہ کر کے دیکھ لیا ہے۔ہمیں کئی چیزیں دیکھنی پڑیں گی۔