کرک اگین رپورٹ
بابر اعظم کو جو ٹائرپسند وہ فکس،جو ناپسند وہ ریزرو میں داخل،سوال پر کپتان کے رنگ اڑگئے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم پھنس گئے،ایک کمپنی کے برینڈ ایمسڈر بننے کے بعد ان کی پریس کانفرنس تھی۔آئی سئی سی ورلڈکپ اسکواڈ کے اعلان،چیف سلیکٹرانضمام الحق کی پریس کانفرنس کے بعد ان کی پریس ٹاک اگر چہ اس موضوع پر نہیں تھے لیکن ایک ہی روز تھی تو متعدد بار ان کو کرکٹ کے سوالات کا سامنا کرنا پڑا۔پاکستانی کپتان نے ہر بار ایک ہی جواب دیا کہ کرکٹ پر یہاں بات نہیں ہوگی،اس کے لئے اسٹیڈیم میں بات ہوگی،بار بار ان کو یہی جواب دینا پڑا۔ایک موقع پر وہ لاجواب ہوگئے،ان کے چہرے کے رنگ بدل گئے اور کبھی سرجھکاتے،کبھی اٹھاتے،کبھی ادھر اور کبھی ادھر دیکھتے پائے گئے۔ٹائرز کمپپنی کا یہ پروگرام تھا۔تنگ آکر ایک خاتون نے بڑے طنزیہ انداز میں سوال کیا،جس کا حاصل حصو ل یہ تھا کہ بابر اعظم کو جو ٹائرز پسند ہوتے ہیں،انہیں فکس کردیتے ہیں اور جو نہیں پسند،انہیں ریزرو میں ڈال دیتے ہیں۔اس کے بعد بابر اعظم کی حالت دیدنی تھی۔
شکر الحمد للہ،حسن علی کا پہلا رد عمل لیکن شکر بابر اعظم بھی بنتا،وجہ جانیئے
یہ سوال حسن علی کی سلیکشن اور ابراراحمد،زمان خان کے ریزوپلیئرز میں جانے کی مناسبت سے تھا۔
تھوڑی دیر بعد بابر اعظم بولے کہ میں پچھلے 15 سال سے کرکٹ کھیل رہا ہوں،مجھے نہیں علم کہ ٹائر کیسے بنتے ہیں ،میں کسی فیکٹری میں جائوں گا،وہاں کام کروں گا،پھر دیکھوں گا کہ ٹائر کیسے بنتے ہیں۔پھر اس کی بھی کئی اقسام ہیں۔گائوں میں ٹریکٹر چلتے ہیں،ان کے بڑے بڑے ٹائرز ہوتے ہیں،گاڑی اور موٹر سائیکل کی بھی ٹائر ہوا کرتے ہیں،مختلف ٹائرز ہیں،اچھی کوالٹیز ہیں،میں پھر بتائوں گا کہ پنکچر ٹائرز ہوتے ہیں یا نہیں۔
حسن علی کس کی خواہش پر آئے،انضمام نے کلیئر کردیا،ایک بات پر حیرت کا اظہار
بابر اعظم نے کہا ہے کہ جب بھی کوئی چیز اسٹارٹ کرتے ہیں تو ویسے ہی بات ہوگی،کرکٹ کی یہاں کوئی بات نہیں ہوگی،وہ کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوگی۔