کرک اگین رپورٹ
انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے دورہ پاکستان کی منسوخی کے بعد پاکستان بیک فٹ پر ہے۔حکومتی سطح پر بھی اس حوالہ سے تشویش ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہ معاملہ تازہ ترین وفاقی کابینہ کے اجلاس میں گیا۔اس کے بعد گورنمنٹ نے ان معاملات کو آڑے ہاتھوں لیا ہے اور اب دیکھا جائے گا کہ یہاں سے کیا چلتا ہے۔حکومتی مشینری نے سازشوں کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔اس حوالہ سے کچھ باتیں بیان کی جاچکی ہیں۔
ادھر انگلش کرکٹ ٹیم کی سابق خاتون کپتان چارلٹ ایڈوارڈز نے اپنے بورڈ سے کہا ہے کہ لگتا ہے کہ ان کی میموری جواب دے گئی ہے۔پاکستان نے ایسے وقت میں انگلینڈ کا دورہ کیا تھا جب انگلینڈ کورونا کی تباہی میں تیسرے نمبر کا خطرناک ترین ملک تھا۔پاکستان نے اس وقت ٹیم بھیجی۔کم سہولت والے ہوٹل دیئے۔آفرین ہے اس ٹیم پر جس نے انگلینڈ کا نقصان دور کیا۔یہ ایک بڑا احسان تھا۔انگلینڈ نے اس کے جواب میں کیا کیا؟یہی کہ طے شدہ دورہ منسوخ کردیا۔یہ اچھا نہیں کیا،میں یہی کہوں گی کہ انگلینڈ کو اس کی یادداشت بھول گئی ہیں ۔بورڈ حکام بھول گئے کہ کس ملک کے ساتھ کیا کیا ہے۔
ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے قومی میڈیا میں بھر پور شرکت کی ہے اور تازہ ترین بات چیت کی اور کہا ہے کہ میں ایک کرکٹر ہوں۔میری ٹریننگ ہوئی ہے۔بائونسرز اور یارکرز مجھے آتے ہی پڑے ہیں۔غیر ملکی میڈیا نے پاکستان کی حمایت کی ہے۔پاکستان کو اوور آل ریسپانس اچھا ملا ہے۔انگلینڈ نے فضول سابہانہ بنایا ہے۔رمیز راجہ نے کہا ہے کہ یہ ویسٹرن گروپ کی نئی شکل ہے۔پہلے سے بنا ہے۔پاکستان کی سکیورٹی دنیا بھر میں ایسی کوئی نہیں دیتا۔یہ پہلی بار نہیں ہوا۔آسٹریلیا،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ والے ڈر جاتے ہیں۔
مغربی طاقتوں اور آئی سی سی کے کردار پر پی سی بی چیئرمین نے کہا ہے کہ آئی سی سی میں سیاست نہیں ہے لیکن ان کو یہ علم ہے کہ انہیں کہاں وزن ڈالنا ہے۔اب تبدیلی کاوقت آگیا ہے۔آئی سی سی میں اپنا موقف میں ضرور رکھوں گا۔سیاست تو چل رہی ہے۔مجھے نہیں علم کہ کیا چل رہا ہے مگر جیسے کیویز بھاگے ہیں ،بہت برا کیا ہے۔ان کے فیصلے سے پاکستان کو بیک فٹ پر ڈالا گیا ہے۔میں نے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ چیفس سے بات کی۔انہیں بھر پور انداز میں موقف سنایا۔رمیز نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں اپنا رد عمل متحد رکھنا ہے۔اس کا فائدہ یہ ہے کہ یہ آواز رکھنی ہے اور اسے باہر سے سپورٹ مل جائے۔یہ بڑا آسان ہے کہ میں کہہ دوں کہ ہم نہیں کھیلتے۔میری خواہش بھی ہے کہ ایسا ہی کہدوں ۔گلے سال کے ان کے دورہ پاکستان پر میں پر یقین نہیں ہوں۔اس لئے پلان بی بنادیا ہے۔میں کرکٹ کی زبان بولوں گا۔منیجمنٹ کی زبان نہیں اور کھل کر بات کروں گا۔
ملکی بورڈ کی بڑی سیٹ پر موجود کرکٹ کے راجہ رمیز راجہ نے کہا ہے کہ قومی ٹیم کو پہلے یہ سمجھنا ہے کہ ہم ان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ہمیں اپنی پرفارمنس سے ثابت بھی کرنا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو مشکل حالات میں کھیلنا ہے۔جذباتی کیفیت ہے۔ان سے جیت کی توقع کرتے ہیں۔ان پردبائو نہیں ڈالنا۔