عمران عثمانی
پاکستان کی آسٹریلیا میں صرف 4 ٹیسٹ فتوحات،زمانہ بیت گیا،ہر میچ کا جائزہ۔پاکستان کادورہ آسٹریلیا۔3 ٹیسٹ میچز۔ورلڈٹیسٹ چیمپئن شپ 2023۔شان مسعود کپتان ہیں اور ان کے ساتھ اکثر نئے پلیئرز یا کم تجربہ کار کھلاڑی جارہے ہیں۔ٹیم اس ماہ کے آخر میں آسٹریلیا روانہ ہوگی۔14 دسمبر سے پہلا ٹیسٹ میچزکھیلے گی۔
اگر کوئی یہ سوال کرے کہ پاکستان نے آسٹریلیا میں پہلے کبھی کوئی ٹیسٹ سیریز جیتی ہے تو اس کا جواب جگہ جگہ موجود ہے کہ کبھی نہیں۔اگر یہ سوال ہو کہ پاکستان نے آسٹریلیا میں کبھی کوئی ٹیسٹ میچ بھی جیتا ہے۔اگر ہاں تو کتنے میچ۔
کہانی 1964 سے شروع ہوتی ہے۔آخری ٹیسٹ سیریز 2019 میں کھیلی گئی تو ٹیسٹ تاریخ کے عملی 55 سال اور اب تک کے قریب 60 سال میں پاکستان آسٹریلیا میں صرف 4 ٹیسٹ میچز ہی جیت سکا ہے۔37 میچز ہوئے ہیں۔26 میں شکست ہوئی ہے اور صرف 7 ٹیسٹ میچز ہی ڈرا ہوئے ہیں۔
اہم بات یہ ہے کہ پاکستان 33 سا لوں سے آسٹریلیا میں کوئی ٹیسٹ میچ ڈرا نہیں کھیل سکا۔1990 سے اب تک کھیلے گئے 17 ٹیسٹ میچزمیں سے پاکستان ایک جیتا اور 16 ہارا ہے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ ٹیسٹ میچ بھی 1995 میں جیتا تھا۔اس کے بعد سے اب تک 14 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے اور تمام میں شکست ہوئی ہے۔یہ بڑا فرق ہے۔
پاکستان کی آسٹریلیا میں پہلی ٹیسٹ کامیابی
پاکستان نے 14 جنوری 1977 سے شروع ہونے والے سڈنی ٹیسٹ میں 8 وکٹ کی جیت نام کی۔اتفاق سے 3 میچزکی سیریز کا یہ تیسرا ٹیسٹ تھا۔پاکستان نے اس فتح کے ساتھ سیریز ڈرا کردی۔آسٹریلیا کے کپتان گریک چیپل اور پاکستان کے کپتان مشتاق محمد تھے۔آسٹریلیا 221 رنزبناسکا تھا۔عمران خان نے 102 رنز کے عوض 6 وکٹیں لی تھیں۔پاکستان نے آصف اقبال کی سنچری کی مدد سے 360 اسکور کئے۔آسٹریلیا کی ٹیم دوسری اننگ میں بھی ناکام رہی اور صرف 180 رنزبناسکی۔عمران خان نے اس بار صرف63 رنزدے کر 6 وکٹیں لیں۔یوں انہوں نے میچ میں 165 رنزکے عوض 12 کھلاڑی آئوٹ کئے اور مین آف دی میچ رہے۔پاکستان نے 32 رنزکا ہدف 2 وکٹ پر پورا کرلیا۔
پاکستان کی آسٹریلیا میں دوسری ٹیسٹ فتح
یہ اتفاق تھا کہ 1977 کے بعد پاکستان جب 1979 میں اگلے آسٹریلین دورے پر گیا تو جاتے ہی پہلا ٹیسٹ میلبرن کے تاریخی مقام پر جیت کر دھوم مچادی۔داس مارچ 1979 کو شروع ہونے والے میچ میں مہمان ٹیم پہلی باری میں صرف 196 رنزہی بناسکی۔اس بار بھی مشتاق محمد کپتان تھے جن کے 36 رنزسب سے زیادہ تھے۔روڈنی ہاگ کی 4 وکٹیں تھیں۔گراہم یلوپ کی کپتانی میں کھیلنے والی آسٹریلین ٹیم صرف 168 رنزبناسکی۔عمران خان کی 4 جب کہ سرفراز نواز اور وسیم راجہ کی2،2 وکٹیں تھیں۔ماجد خان کی سنچری،ظہیر عباس کی ہاف سنچری سے پاکستان 9 وکٹ پر 353 رنزکے ساتھ اننگ ڈکلیئر کرگیا۔آسٹریلیا نے 382 رنزکے تعاقب میں ایک موقع پر گرفت دکھائی۔ جب 305 تک اس کے 3 ہی کھلاڑی آئوٹ تھے۔105 رنز بنانے والے ایلن بارڈر اور 84 کی اننگ کھیلنے والے کم ہیوج سرفراز نواز کی ریورس سوئنگ کا نشانہ بنے،اس کے بعد لائن لگ گئی۔سرفراز نواز نے اگلے 5 رنز میں 6 وکٹیں لیں،پوری ٹیم 310 پر باہر تھی اور پاکستان 71 رنز سے جیت گیا،اننگ میں سرفراز نواز نے 86 رنز دے کر 9 وکٹیں لیں۔میچ میں 125 رنزکے عوض 12 وکٹیں تھیں،مین آف دی میچ رہے۔
پاکستان کی آسٹریلیا میں مسلسل تیسرے دورے میں تیسری ٹیسٹ فتح
یہ 1981 کی بات ہے11 دسمبر سے میلبرن میں سیریز کا آخری میچ شروع ہوا۔جاوید میاں دادگریک چیپل کپتان تھے۔پاکستان نے 500 رنز8 وکٹ پر اننگ ختم کی۔6 ہاف سنچریز تھیں۔مدثر نذرکے 95 ہائی تھے۔ظہیر عباس کے 90 ہائی اسکور تھے۔عمران خان سمیت باقی 4 کی ہاف سنچریز تھیں۔برو یارڈلےکی 187 رنزکے عوض 7 وکٹیں تھیں۔آسٹریلیا 293 پر باہر تھا۔عمران خان اور اقبال قاسم کی3،3 وکٹیں تھیں۔فالو آن کے بعد آسٹریلیا دوسری اننگ میں 125 پر باہر تھا۔اقبال قاسم کیپھر 4 وکٹیں تھیں۔پاکستان اننگ اور 82 رنزسے جیتا،آسٹریلیا 2-1 سے سیریزلے گیا،عمران خان 16 وکٹ لینے پرمین آف دی سیریز تھے۔میاں داد اور ڈینس للی جھگڑا بھی اس سیریز میں تھا۔
پاکستان کی آسٹریلیا میں چوتھی اور آخری ٹیسٹ فتح
سڈنی میں 30 نومبر سے شروع ہونے والا ٹیسٹ پاکستان نے74 رنز سے جیت کر شکست کا خسارہ کم کیا۔آسٹریلیا 1-2 سے پھر سیریز جیت گیا،یہ آخری ٹیسٹ تھا۔وسیم اکرم کی کپتانی میں پاکستان 299 پر آئوٹ ہوا۔اعجاز احمد نے 137 رنزکی اننگ کھیلی،شین وارن کی 4 وکٹیں تھیں۔مارک واہ کی سنچری کے باوجود آسٹریلیا 257 پر آئوٹ ہوگیا۔مشتاق احمد کی 5 اور وسیم اکرم کی 4 وکٹیں تھیں۔دوسری اننگ میں دوسری اننگ میں پاکستانی ٹیم صرف204 رنز پر ڈھیر ہوئی۔انضمام الحق کے 59 رنزنمایاں تھے۔شین وارن کی پھر 4 وکٹیں تھیں۔247 رنزکے آغاز میں آسٹریلیا ایک موقع پر 2 وکٹ پر 117 کرچکا تھا۔جیت محض 130 رنزکی دوری پر تھی کہ مشتاق احمد کی 4،وقار یونس کی 3 اور ثقلین مشتاق کی ایک قیمتی وکٹ نے پاکستان کو 74 رنزکی جیت دلوادی،آسٹریلیا 172 پر باہر تھامارک ٹیلر کی کپتانی میں یہ ان کے لئے اہم شکست تھی۔میچ میں 9 وکٹ لینے پر مشتاق احمد مین آف دی میچ،سیریز میں 16 وکٹ پر شین وارن بہترین کھلاڑی قرار پائے۔