کرک اگین اسپیشل رپورٹ
اسے کہتے ہیں مسائل کا حل،کرکٹ نے صرف وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو ہی مداخلت پر مجبور نہیں کیا بلکہ انگلینڈ کے وزیر اعظم بورس جانسن بھی کرکٹ منتوں پر اتر آئے۔حالیہ عرصہ میں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے جس انداز میں پاکستان کے دورےمنسوخ کئے۔اس کے بعد ڈرامائی حالات چلتے رہے ہیں۔ایسے میں نیوزی لینڈ کا دورہ پاکستان بچانے کے لئے عمران خان کو بھی میدان میں آنا پڑا۔انہوں نے کیوی ہم منصب کو ٹیلی فون کیا۔کھیلنے کی درخواست کی لیکن نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اسے ماننے سےا نکار کردیا اور اپنی ٹیم واپس بلالی۔گویا اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیر اعظم کی کال اوردرخواست کو بھی کسی کھاتہ میں نہیں لیا گیا۔
اب پاکستان کے ساتھ بھی یہی سلوک انگلینڈ نے کیا۔یہاں شکر ہے کہ عمران خان کو برطانوی وزیر اعظم سے کرکٹ کی منت کرنی نہیں پڑی۔قسمت ایسی الٹی ہے کہ الٹا انگلینڈ کے وزیر اعظم کرکٹ سیریز بچانے کے لئے ایک اور ملککے وزیراعظم کے سامنے جھک گئے۔واقعہ یہ ہے کہ اس سال دسمبر سےا یشز سیریز ہونی ہے۔انگلینڈ نے آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہے۔آسٹریلیا میں کووڈ کے سخت رولز،قرنطیہ کی طویل مدت اور فیملیز کی اجازت نہ ملنے پر کئی سینئرانگلش کھلاڑیوں نے سیریزکے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ایشز سیریز انگلینڈ اور آسٹریلیا کے لئے بہت اہم ہے۔اس کے لئے اب کیا ہوا؟
انگلینڈ کے وزیر اعظم بورس جانسن سیریز بچانے اور اپنے سینئرز کی خواہش پوری کرنے آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن سے جاملے۔یہ ملاقات واشنگٹن ڈی سی میں ہوئی۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر یہ وہاں موجود ہیں۔ گردن کا سریا پگھل گیا،انگلینڈ کے وزیر اعظم اپنی سیریز کے لئے آسٹریلین ہم منصب کی منتوں پر مجبور ہیں۔جانسن نے موریسن سے درخواست کی ہے کہ سیریز میں جان پیدا کرے اور اسے بچانے کے لئے اقدامات کریں۔
ادھر آسٹریلیا کے وزیراعظم موریسن نے کوئی وعدہ نہیں کیا۔صاف انداز میں کہا ہے کہ اس حوالہ سے قوانین واضح ہیں۔وہ خاص افراد یا ٹیم کے لئے اسے بدل نہیں سکتے۔واپس جاکر اس کا کوئی ایک حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔
یہ صورتحال آپ کے سامنے ہے۔بظاہر یہاں ایسا لگتا ہے کہ آسٹریلیا کے وزیراعظم نے کوئی بڑا وعدہ نہیں کیا ہے۔یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقت ہے کہ معاملہ حل ہوجائے گا لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ بظاہر ایسی ہی فضا رہے۔کچھ بھی ہو۔پاکستان کو سائیڈ لائن کرنے والےا نگلینڈ کو خود اپنی کرکٹ کے لئے دوسرے ملک کے وزیراعظم تک رسائی لینی پڑی ہے اور یہ ایک عجب بات ہے۔سچ ہے کہ وقت ایک سا نہیں رہتا اور گھوم کر اچھوں اچھوں کو کٹہرے میں لا کھڑا کرتا ہے۔