کرک اگین ایڈیٹر رپورٹ
نیوزی لینڈ کی تھرڈ کلاس ٹیم،جب پاکستان کپتان نے کھیلنے سے انکار کردیا،مماثلت شاندار،حالات بد تر۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ یاد ہوگا۔یہ 1990 کی بات ہے۔نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم پاکستان میں 3 ٹیسٹ اور 3 ون ڈے میچزکی سیریز کھیلنے آرہی تھی۔مارٹن کرو کپتان تھے لیکن کئی نامور کرکٹرز پاکستان نہیں آرہے تھے،ان میں سے رچرڈ ہیڈلی پائے کے فاسٹ بائولرز تھے،جن کے نزدیک مردہ پچز پر کھیلنا ان کی توہین تھی۔پھر کیا ہوا تھا۔اس وقت کے پاکستان کے کپتان عمران خان نے یہ سیریز کھیلنے سے انکار کیا اور کہا تھا کہ میں نیوزی لینڈ کی بی ٹیم کے خلاف نہیں کھیلوں گا۔جاوید میاں داد نے کپتانی کی تھی،ان کو بھی چل اٹھی تھی کہ یہ کیا بات ہوئی،مجھے کپتان بنانا ہے تو اس کے ساتھ اس کے بعد شروع ہونے والی ویسٹ انڈیز سیریز مین بھی کپتان بنایا جائے۔ایک ہفتہ بحران رہا تھا،پی سی بی نے حامی بھری اور میانداد کو 2 سیریز کیلئے کپتان بنادیاگیا۔پاکستان 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز 0-3 اور ون ڈے سیریز بھی اسی مارجن سے جیت کر دونوں بار وائٹ واش کرگیاتھا،یہ الگ بات ہے کہ اس کے فوری بعد شروع ہونے والی ویسٹ انڈیز سیریز میں ایک رات قبل جاوید میاں داد عمران خان کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے۔
یہ واقعہ آپ کو کیوں یاد کروایا،اس لئے کہ اس ماہ نیوزی لینڈ ٹیم پاکستان آرہی ہے۔سب کو معلوم تھا کہ یہ بی ٹیم نہیں بلکہ سی ٹیم سے بھی بد تر ٹیم ہوگی،سب پلیئرز آئی پی ایل میں ہونگے،سب کو پہلے سے علم تھا،اس کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ نے رمضان المبارک جیسے ماہ کو بھی احترام نہیں کیا۔روزہ دار پلیئرز کا بھی خیال نہیں رکھا اور کاکول میں سخت ٹریننگ رکھ دی۔آج نیوزی لینڈ نے جس اسکواڈ کا اعلان کیا ہے،اس میں کیوی ٹیم کے ٹاپ 13 پلیئرز نہیں ہیں،میں یہاں کپتان یا کھلاڑیوں کے نام لکھنا یا اس کی نیوز دینا بھی پاکستان کے دورے کی توہین سمجھتا ہوں۔بلیک کیپس نے بھارت کی آئی پی ایل کی ترجیح اہم رکھی۔7 روز کیلئے اپنے 4 سے 6 پلیئرز قریبی ملک بھارت سے بلانا گوارا نہیں کیا جب کہ یہاں پی ایس ایل چھوڑ کر بھارت میں ایک شادی اٹینڈ کرنے کی مثال گزشتہ ماہ قائم ہوئی تھی۔
اب بی ٹیم اور تھرڈ کلاس ٹیموں کا فرق دیکھ لیا۔اب اسی سیریز کیلئے پاکستان کی حالت دیکھیں،کپتان تبدیل کیا گیا،بھونڈے انداز میں کیا گیا۔پھر کشمکش ہوئی۔شاہین اور آفریدی میں جنگ کا ماحول بنا اور پھر ڈراپ سین آپ کے سامنے ہے،کس کیلئے ،ایک تھرڈ کلاس ٹیم کی سیریز کیلئے۔
ہونا کیا چاہئے تھا
جب پہلے سے واضح تھا تو یہ کیمپ عید کے بعد لگایا جاتا،اسی سیریز کے دوران کاکول میں کیمپ لگالیتے یا اس کے آس پاس لگالیتے،مقصد یہ تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی تیاری کرنی ہے تو اس کے ساتھ اپنے کپتان کے معاملات بھی حل ہوجاتے لیکن کہاں جی۔یہ عمران خان کی کرکٹ کا زمانہ نہیں ،یہ کچھ اور ہے اور ایسی تھرڈ کلاس ٹیم کی تیاری کیلئے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے ہیں اور اس کےکیمپ کے اختتام پر اس ملک کا طاقتور سربراہ ان کھلاڑیوں سے ملاقات بھی کرے گا،جیسے سامنے کوئی بہت بڑا چیلنج آنے والا ہو،اس کے لئے حوصلہ افزائی ضروری ہو۔عجب مثال اور غضب بات ہے،پھر مقابلہ کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ کہاں سے لیجنڈری ہوگیا۔