کرک اگین سپیشل رپورٹ۔پاکستان کرکٹ کے غوطے،بابر کے حوالہ سے یوٹرن مجبوری کا،کپتان سارے 47 کے،اگلے نتائج حاضر۔کرکٹ بریکنگ نیوز ہے کہ پاکستان کرکٹ غوطے کھارہی ہے۔کرکٹ چلانے والے ہر 3 ماہ بعد سہہ ماہی بنیادوں پر غوطے کھاتے ہیں۔عملی طور پر پاکستان کرکٹ تنزلی،زبوں حالی کا شکار ہے۔ورلڈکپ،ٹی 20 ورلڈکپ۔چیمپئنز ٹرافی،ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ اور ویمنز کرکٹ سب میں بدنامی ہے۔تباہی ہے۔بربادی ہے اور اس کا علاج 47 سے ہورہا ہے۔
اب آپ دیکھ لیں کہ کل تک بابر اعظم اور محمد رضوان کے حوالہ سے ہیڈ کوچ مائیک ہیسن اور کپتان سلمان علی آغا کا انداز اور موقف کیا تھا۔ٹی 20 کرکٹ میں واپسی کے ہر سوال کا جواب تحقیر آمیز ہوتا تھا اور تو اور فہیم اشرف جیسے کریکٹر بھی پریس کانفرنس میں آکر بہتر جواب دینے کی بجائے فراموش کرنے کا کہتے تھے۔براہ راست کے قریب بالواسطہ یہی مطلب ہوا کرتا تھا۔
پھر کیا ہوا۔ایشیا کپ میں شکست کے بعد،پاکستان فینز کے پرزور اصرار کے بعد یہ مجبوری میں بابر اعظم کو لائے ہیں۔اب مائیک ہیسن کا یہ جملہ کہ ہم بابر اعظم کو ٹی 20 میں موقع دے رہے ہیں۔احسان کرنے نہیں بلکہ جتلانے کےمترادف ہے۔کیا کسی کو ادراک ہے کہ یہ مجبوری میں لائے ہیں۔یہ خوشی سے نہیں لائے۔کپتان وہی سلمان علی آغا ہیں جو ایشیا کپ میں بھارت سے لگاتار 3 میچز ہارے ہیں۔یہی پرفارمنس رہی تو انہیں بھی جلد پی سی بی میں شان مسعود کی طرح کا عہدہ ملنا چاہئے۔
آپ دیکھیں کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم آئی سی سی ویمنز ورلڈکپ میں ہاری ہے تو اس کے ہیڈ کوچ کی برطرفی کی باتیں ہیں۔پاکستان بنگلہ دیش میں ٹی 20 سیریز ہارجائے اور ایشیا کپ میں مسلسل بھارت سے 3 بار ہارے تو یہاں ایسا کچھ نہیں ہے۔اس کا مطلب کیا ہے۔
اس سے بھی آگے چلیں ۔یہاں عاقب جاوید کی کیسی اہمیت ہے۔1992 ورلڈکپ جینے والی ٹیم کے رکن کا کیریئر اتنا ہی چلا جتنا شاید عام حالات میں نہ چلتا لیکن چونکہ فاتح ٹیم کے ممبر تھے تو زیادہ چل گیا،ریٹائرمنٹ کے بعد سے انہیں کبھی کسی بورڈ آفیشل نے اس لائق نہ سمجھا کہ انہیں کوئی عہدہ دیا جاتا۔یہ بورڈ اور اس کے حکام ان کو بھی لے آئے۔چھتری کیلئے ہر بڑی سیریز کے بعد ان کو ایک نام درکار ہوتا ہے۔یہ ایسا کئے جارہے ہیں۔یہ وقتی،وقت گزاری کیلئے ہے۔یہ پاکستان کرکٹ کی بھلائی اور اس کے وقار یا بہتری کیلئے نہیں ہے۔
اگلا منظر نامہ
پاکستان جنوبی افریقا سے ٹی 20 سیریز ہارسکتا ہے۔ہار گیا تو کیا ہوگا۔پاکستان جنوبی افریقا سے ون ڈے سیریز بھی ہارسکتا ہے ۔ہار گیا تو کیا ہوگا۔سہہ ملکی کپ یا سری لنکا سے ون ڈے سیریز میں سے ایک جیتا تو کیا ہوگا۔اس سے بھی آگے چلیں،پاکستان ٹی 20 ورلڈکپ 2026 ہارسکتا ہے اور ہارے گا۔ہارا تو پھر کیا ہوگا۔کیا سلمان علی آغا اور نئے کپتان شاہین شاہ آفریدی کا مستقبل محفوظ رہے گا؟کیا یہ ہیڈ کوچ مائیک ہیسن اپنی سیٹ پر رہیں گے۔کیا ان کو رہنا چاہئے لیکن اگر نہیں تو ان کی جگہ جو اور لائے گئے تو ان کاپیمانہ کیا ہوگا۔پی سی بی کی موجودہ روش کے تحت ان اسب کو برطرف ہونا چاہیئے لیکن نہیں،کیونکہ شان مسعود،سلمان علی آغا کیلئے اور پالیسی ہے۔محمد رضوان،بابر اعظم کیلئے کچھ اور پالیسی ہے،اس لئے کہ مائیک ہیسن بھی کرکٹ بیوروکریسی کو سمجھ کر آگے بڑھ رہے ہیں تو سر پر پڑنے والے وقت کے مطابق ڈنگ ٹپائو والے ہی فیصلے ہونگے۔
کوئی بھی ادارہ اپنی ٹیم یا سربراہ کے میرٹ پر آنے،میرٹ پر کئے گئے فیصلوں سے نیچے تک اثرات دکھاتا،پہنچاتا ہے۔جب تک یہ نہیں ہوگا،ایسا ہی ہوگا۔یاد کریں کہ جب بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹایا گیا تو کون اسے درست کہہ رہا تھا۔یاد کریں کہ جب رضوان کو کپتان بنایا گیا تو کون اسے سراہے جارہا تھا،جب ہٹایا گیا تو کون اسے اچھا کہہ رہا تھا۔شاہین آفریدی کو جب ون ڈے کپتان بنایا گیا تو کون اسے بہتر کہہ رہا ہے۔آج شان مسعود،شاہین آفریدی اور سلمان علی آغا کو بطور کپتان کون درست بول رہا ہے۔یہ جو ہیں اور یہ جیسے بھی ہیں۔یہ ہردور اور ہر وقت میں ایسے ہی ہونگے۔
