لندن،کرک اگین رپورٹ
ایک اور پاکستانی نژاد انگش کرکٹر بھارتی ویزاایشوکاشکار،پہلی بار ثاقب محمود کا بھارت کو کرارا جواب۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ ایک اور پاکستانی نژاد انگلش کرکٹر ثاقب محمود بھارتی حکام کے رویہ کے سبب دورہ بھارت سے محروم ہوگئے ہیں اور اس بار تو انہوں نے از خود ویزا درخواست دینے سے ہی انکار کردیا ہے،یوں کسی بھی پاکستانی نژاد انگلش کرکٹر نے بھارت کو آئینہ دکھایا ہے کہ وہ بھارتی دورے میں کسی نوعیت کی کوئی دلچسپی نہیں رکھتا ہے۔
آسٹریلیا کے عثمان خواجہ،انگلینڈ کے ثاقب بشیر اور ریحان احمد ماضی قریب اور حالیہ عرصہ کی مثالیں ہیں ،جب بھارتی حکومت نے ان کی قومی ٹیم کے دورہ بھارت کے موقع پر ان کرکٹرز کو ذلیل کیا تھا،گزشتہ سال کے آخر میں پاکستان کے دورہ بھارت کیلئے ورلڈکپ میں شرکت ایک معمہ بنی رہی جب قومی کرکٹرز کو ویزے تاخیر سے جاری ہوئے،
اب تازہ ترین بریکنگ نیوز یہ ہے کہ ویزا درخواست دینے میں ناکامی کے بعد لنکا شائر ثاقب محمود کے بغیر اپنے پری سیزن ٹریننگ ٹور کے لیے بھارت جائے گی۔اس حقیقت کے باوجود کہ کاؤنٹی کو پچھلے سیزن کی طرح بنگلور جانے کے منصوبوں کا علم تھا، کئی عوامل کی وجہ سے کاؤنٹی کی طرف سے محمود کے ویزا کی درخواست جمع نہیں کروائی گئی۔لنکاشائر نے کاغذی کارروائی شروع کرنے کے لیے جنوری کے وسط تک انتظار کیا، دسمبر میں محمود نے دادی کی موت کے بعد پاکستان آنے کے لیے اپنا پاسپورٹ استعمال کیا تھا۔
گزشتہ ماہ برمنگھم میں قونصلیٹ جنرل آف انڈیا کے دورے کے موقع پر محمود کو بتایا گیا کہ انہیں لندن میں ہندوستان کے ہائی کمیشن جانے کی ضرورت ہے اور اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ درخواست بروقت واپس کر دی جائے گی،ثاقب محمود نے آخر کار کلب سے درخواست نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔2019 میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ محمود کے پاکستانی ورثے کی وجہ سے پہلے سے درخواست دینے کے باوجود انگلینڈ لائنز اسکواڈ کےلئے بھارت کا سفر کرنے کے لیے ویزا حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
پاکستانی ورثے کے ساتھ انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے لیے ویزا مسائل ے ایک سال میں تازہ ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ شعیب بشیر کو ہندوستان کے خلاف انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریز کے موقع پر اپنا ویزا حاصل کرنے کے لیے واپس لندن جانے پر مجبور کیا گیا تھا اور ریحان احمد راجکوٹ میں متاثر ہوئے۔27 سالہ محمود اس کے بجائے اگلےپندرہ دن دبئی میں اپنی ٹریننگ کریں گے۔ایک بیان میں لنکاشائر نے کہاہے کہ ثاقب محمود دبئی میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے لیکن کلب اور کھلاڑی کے مشترکہ فیصلے کے بعد بنگلور کا سفر نہیں کریں گے۔