عمران عثمانی پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ،دوسرا ٹیسٹ ۔ملتان کرکٹ اسٹیڈیم ۔15 اکتوبر سے روازنہ صبح 10 بجے۔
میچ جلد ختم ہوسکتا ہے۔4 دن بھی مکمل ہوگئے تو بڑی بات ہوگی۔پاکستان ٹاس ہارا تو مزید گڑبڑ ہوگی۔پھر اننگ کی شکست ہوسکتی۔شان مسعود ٹاس ہار سکتے ہیں۔انگلینڈ پیس اٹیک کی وجہ سے تگڑا،پاکستان یک طرفہ فیصلہ کی وجہ سے کمزور ۔
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ،دوسرا ٹیسٹ،سب کچھ حیران کن،ایک اور ہوش ربا پیج تیار،اس پیج کا کچھ حصہ ابھی دیکھتے ہیں۔
ملتان انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم لگتا ہے کچھ اور دکھانے جا رہا ہے۔ایسا کیوں نا ہو۔ٹیسٹ کرکٹ کی 147 سالہ تاریخ میں ملتان کرکٹ سٹیڈیم نے گزشتہ ہفتے پہلے ٹیسٹ میں بھی وہ کچھ دکھایا اور سنایا اور پڑھایا تھا جو اس سے قبل سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا ۔لگتا ہے پاکستان کی کرکٹ اپنی تاریخ کے اس دوراہے پر کھڑی ہے جہاں ہر وہ کام ہوگا جو نیا ہوگا۔ پہلی بار ہوگا ۔ابھی اس بات کو دیکھ رہے ہیں کہ ملتان میں شیڈول دوسرے ٹیسٹ کے لیے ساتھ موجود کئی پچز تیار تھیں۔ ان میں سے ایک پچ پر گھاس بھی موجود تھی۔ گزشتہ پورے ہفتے اسے اسی کے لیے تیار کیا جا رہا تھا لیکن پاکستان کی جمعہ کو ایسی شکست ہوئی کہ اس کے بعد پینک بٹن دب گیا۔ ایسی افرا تفری مچی کہ ملتان سے لاہور، لاہور سے پنڈی تک دوڑیں لگ گئیں۔ کیا کوئی سوچ سکتا تھا ایک رات قبل تک امپائر علیم ڈار قومی سلیکٹرز میں سے ایک ہوں گے۔ عاقب جاوید جو مسلسل ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر بابرعظم کو اؤٹ اف فارم ہونے کی وجہ سے ٹیم سے ڈراپ کرنے کا مطالبہ کرتے تھے۔ یہ بھی کہا کرتے تھے پیس بولرز کو باہر نکال دو ۔چار چار سپنرز کھلا دو۔ نتیجہ پال لو ،تو وہ اچانک چیف سلیکٹر کی طرح بن گئے ۔ پھر ان کی دوڑیں لاہور سے ملتان ،ملتان سے پھر لاہور ،پھر لاہور سے ملتان۔ اسی طرح پاکستان کی کرکٹ ٹیم سے بابرعظم سمیت شاہین شاہ افریدی نسیم شاہ کو ڈراپ کیا جانا ایک بڑا واقعہ ہے ۔ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ تین تین بڑے سپر سٹارز ایک ساتھ ٹیم سے ڈراپ کیے گئے ہیں۔ یہ کیا کم تھا کہ اس کے ساتھ ہی گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس کی ٹیم انتظامیہ نے یہ طے کیا کہ دوسرا ٹیسٹ بھی پرانی پج پر ہوگا۔ ایسا کرکٹ ہسٹری میں پہلے کبھی نہیں ہوا ۔ایک ایک مقام کی متعدد پچز ہوتی ہیں لیکن پچز بدل بدل کر اور اگر بہت زیادہ میچز ہوں تو پھر کئی میچز کے بعد کسی پج کی باری آیا کرتی تھی لیکن اس بار تو کمال ہو گیا۔ ایسا پہلی بار ہوا۔
ملتان میں دوسرا ٹیسٹ،انگلینڈ کی ٹیم میں دو تبدیلیاں،فائنل الیون جاری
کوئی اظہر محمود سے پوچھے کہ جب وہ کھیلا کرتے تھے یا ان سے پہلے یا ان کے بعد ۔پاکستان کی ہوم کرکٹ میں کبھی ایسا تصورتھا کہ فاسٹ باؤلرزکو باہر بٹھا دیا جائے اور تین تین اسپیشلسٹ سپنرز اور 11 رکنی ٹیم میں سات اسپنرز ہوں۔ اور ایک صرف پیسر ہو جس کا مطلب یہ ہوگا کہ پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایک ایسا وقت شروع ہونے والا ہے 15 اکتوبر کی صبح پاکستان کو اگر بولنگ کرنی پڑی تو اس کا پہلا اوور اگر عامر جمال جو کہ فاسٹ باؤلر ہے وہ کریں گے تو دوسرا اوور کرنے والا سپنرہوگا۔ اب یہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ بھی سب نیا ہے ۔تو ایسے میں جب پاکستان دنیا کو فاسٹ باؤلرز دیا کرتا تھا اور دنیا میں فاسٹ باؤلرزکی ایک پہچان بنا ۔بھارت ہمیشہ بیٹلرزکی پہچان اور پاکستان ہمیشہ بولرز کی پہچان۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی موجودہ ریجیم نے پاکستان کی یہ پہچان عملی طور پر ختم کر دی ہے ۔اپنے ہوم گراؤنڈز میں اپنے پیسز کو فارغ کر دیا ہے۔ ان کے پر کاٹے ۔پہلے ایسی پچز بنائیں جو کہ وہ پیسرز کے لیے کبھی بھی مددگار نہیں تھیں ۔اس کے بعد اب جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہ اس سے ہٹ کے ہے اور یہ کافی حد تک کافی تبدیل ہے تو یہ بھی سب کچھ نیا ہونے جا رہا ہے۔
کرکٹ فینز ملتان ٹیسٹ دیکھنے پچھلے ہفتے نہیں آئے ۔پی سی بی نے ایک ایک دن کے بعد اعلان کیا کہ داخلہ فری ہے لیکن لوگ نہیں آئے۔ اسی طرح دوسرے ٹیسٹ میں بھی داخلہ فری کر دیا ہے۔ لگتا ہے کہ ملتان کے کرکٹ فینز بھی ناراض ہیں ۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے کئی ایسے فیصلے کیے ہیں جو عام فین کو پسند نہیں آئے ۔بابراعظم کی کپتانی لی اور ان کا اخراج اور دیگر کھلاڑیوں کا ٹیم سے نکالے جانا اور ایک مختلف ٹیم کا میدان میں اتارے جانا اور پھر ایک ایسی پچ جس پہ پہلے ایک ٹیسٹ ہو گیا ہو اس پہ دوسرا ٹیسٹ کھیلا جانا، ایک غیر اخلاقی جواز فراہم کرتا ہے۔ کرکٹ فینز اسے پسند نہیں کر رہے اور کرکٹ مبصر بھی اس کو تنقید کا نشانہ بنارہے۔
اب تک پاکستان مسلسل 6 ٹیسٹ ہار چکا ہے، جو فارمیٹ میں ان کی مشترکہ بدترین شکست کا سلسلہ ہے۔جنوری 2021 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان بابر اعظم کے بغیر ٹیسٹ کھیل رہا ہے۔ پاکستان کے سابق کپتان انگوٹھے کی چوٹ کی وجہ سے اس وقت ٹیسٹ سے باہر ہو گئے تھے ۔
ہیری بروک کے 317 رنز اس سال پاکستان میں تین ٹیسٹ میچوں میں کسی بلے باز کے بنائے گئے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ اس فہرست میں اگلے بہترین کھلاڑی محمد رضوان ہیں جنہوں نے چھ اننگز میں 304 رنز بنائے۔بین اسٹوکس 9 ہفتوں بعد واپس آ گئے ہیں اور میٹ پوٹس الیون کی دوسری تبدیلی ہے۔ کرس ووکس اور گس اٹکنسن کو آرام دیا گیا ہے۔
دوسرا ٹیسٹ ،پاکستاں ٹیم کا اعلان ،اسپنرز سے اٹیک ہوگا
پاکستان الیون میں عبداللہ شفیق، صائم ایوب، شان مسعود (کپتان)، کامران غلام، سعود شکیل، محمد رضوان (وکٹ کیپر)، سلمان علی آغا، عامر جمال، ساجد خان، نعمان علی، اور زاہد محمود شامل ہیں۔
دوسرے ٹیسٹ کے لیے یہ ایک بہت ہی اہم پیش رفت ہے اور پاکستان نے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ یہ یقینی بنانے کے لیے کہ یہ پہلے ٹیسٹ کی طرح ختم نہ ہو۔ پچ کی ٹرننگ نوعیت اس ٹیسٹ کو کافی تیز رفتاری سے آگے بڑھائے گی۔ چلچلاتی دھوپ کھلاڑیوں کو کمزور کرتی رہے گی ۔ درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
انگلینڈ کے کیمپ نے پیر کو کرس ووکس اور برینڈن میک کولم اور بین ڈکٹ کی جوڑی کے ساتھ پچ پر الگ الگ وقفوں سے معائنہ کیا۔ جیمز اینڈرسن کے پاس ہیری بروک کا رول آف دی آرم تھا، سب کی نظریں واپس آنے والے کپتان بین اسٹوکس پر جمی رہیں۔جنہوں نے بیٹنگ، گیند بازی اور یہاں تک کہ کلوز ان سلپ فیلڈنگ کی۔
پاکستان کو پہلے سیشن سے ہی ملتان کی تیز دھوپ کے نیچے پچ کے بیک کرنے اور دراڑیں کھلنے اور اسپن کے کھیل میں آنے کی امید ہے۔پاکستان کی خواہش ہے۔ پچ کے ہر سرے پر سیاہ قدموں کے نشانات ہیں، لیکن ان کی پاپنگ کریز سے قربت بلے بازوں کو زیادہ پریشان نہیں کرے گی۔
جیسا کہ اتوار کو انکشاف کیا گیا کہ پاکستان نے روایت کو توڑتے ہوئے اس پچ کو دوبارہ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس نے پہلے ٹیسٹ کا انعقاد کیا تھا۔ گراؤنڈ اسٹاف نے اسپن اور ریورس سوئنگ کو یقینی بنانے کے لیے اسکوائر کو کافی حد تک صاف کیا ہے۔
پاکستان کے نئے مقرر کردہ سلیکٹرز علیم ڈار، اظہر علی اور عاقب جاوید نے شان مسعود، جیسن گلیسپی، ہیڈ کیوریٹر ٹونی ہیمنگ، اور پی سی بی کے ڈائریکٹر برائے انٹرنیشنل کرکٹ آپریشنز عثمان واہلہ کے ساتھ 22 گز ہچ پر طویل گفتگو کی۔،تقریباً ہر شگاف کی جانچ پڑتال کی گئی۔
دوسرے ٹیسٹ سے قبل پیر کو آخری پریکٹس سیشن ہوا جس میں دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں اور کوچز جمع ہوئے۔ یہ ایک ایسا وژن تھا جو پہلے ٹیسٹ سے پہلے نہیں دیکھا گیا تھا ،کیونکہ جب بھی ٹیمیں ٹریننگ کے لیے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم پہنچیں تو گراؤنڈ اسٹاف نے پچ کو ڈھانپنے کا انتخاب کیا۔ پاکستان کے
نئے کھلاڑیوں میں ساجد خان (جنوری میں آسٹریلیا کے خلاف ایک ٹیسٹ) اور محمد علی (بنگلہ دیش کے خلاف پچھلی سیریز میں دو) نے اس سال ٹیسٹ کھیلے ہیں۔ باقی تین -کامران غلام، مہران ممتاز، اور حسیب اللہ نے ابھی اس سطح پر کھیلنا ہے۔