عمران عثمانی
ایشیا کپ ریکارڈز،واقعات،17 بالز کااوور،ویرات کوہلی کا ایک اعزاز۔ایشیا کپ2023 کا فارمیٹ ون ڈے کا ہے۔پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں اس ایونٹ کےون ڈے فارمیٹ میں اپنے 50 میچزمکمل کریں گے۔سری لنکا کی ففٹی مکمل ہوگئی۔بھارت 49 میچز اور پاکستان 45 میچز کھیل چکا ہے۔
ایشیا کپ 50 اوورز فارمیٹ کے ریکارڈز
ایشیا کپ تاریخ کا بڑا مجموعہ پاکستان نے 2010 میں دمبولا میں افغانستان کے خلاف7 وکٹ پر 385 رنزکے ساتھ بنایا تھا،جو اب بھی ریکارڈ ہے۔جے سوریا اور سنگا کارا 1000 سے زائد اسکور کرچکے ہیں۔ویرات کوہلی 613 اور روہت شرما 745 اسکور کے ساتھ داخل ہونگے۔کم سے کم 5 میچز میں تسلسل کی بیٹنگ ایک ہزار رنزکی تکمیل کا موقع دے گی۔بہترین انفرادی اسکور ویرات کوہلی کا ہے۔ایشیا کپ بیٹنگ ریکارڈ کو دیکھیں تو کوہلی نے 181 مارچ 2012 کو میرپور میں پاکستان کے خلاف 183 رنزکی بڑی اننگ کھیلی تھی۔پاکستان کی جانب سے یونس خان کا اسکور 144 ہائی ہے جو ہانگ کانگ کے خلاف تھا۔ایک ایونٹ میں 378 سے زائد اسکور کوئی نہ کرسکا۔یہ اعزاز2008 میں جے سوریا نے بنایا تھا۔مرلی دھرن کی24 میچز میں 30 وکٹیں ایشیاکپ بائولنگ ریکارڈز میں زیادہ ہیں۔2008 میں کراچی میں سری لنکا کے اجنتھا مینڈس کی 13 رنزکے عوض 6 وکٹیں بھارت کے خلاف تاریخ کی اعلیٰ ترین بائولنگ پرفارمنس ہے۔اسی ایونٹ میں انہوں نے 17 وکٹیں لیں،آج تک ایک ایشیا کپ میں 17 وکٹیں کوئی نہ لے سکا۔ایشیا کپ تاریخ کی سب سے بڑی پارٹنرشپ پہلی وکٹ پر 224 رنزکی ہے۔اتفاق سےپاکستان کے نام ہے۔بھارت کے خلاف میرپور میں 2012 کےا یشیا کپ میں دونوں نے 224 رنزکا اسٹینڈ دیاتھا۔
ایشیا کپ ہسٹری،تاریخ،15 ٹائٹلز،بھارت آگے،سری لنکا پیچھے،پاکستان کہاں،مکمل جائزہ
ایشیا کپ 2023 کے آغاز میں اب 2 ہفتہ سے بھی کم وقت باقی ہے۔ٹیمیں صف بندی کیلئے تیاریوں میں ہیں۔اسکواڈز سامنے آچکے ہیں۔اب بس ایام کا انتظار ہے۔ایشیا کپ 2023 کے حوالہ سے کچھ اہم تاریخ اور واقعات ہیں۔کرک اگین ہمیشہ کی طرح اسے اپنے پڑھنے والوں کیلئے پیش کررہا ہے۔
ایشیا کپ کا ناقابل یقین واقعہ۔17 بالز کااوورپاکستانی بائولر کے گلے پڑا۔ایشیاکپ کی تاریخ کا سب سے طویل ترین اوور کس نے کروایا،یہ بھی ایک دلچسپ سوال ہے۔اگر کوئی پوچھے تو جواب ہے کہ 17 بالز کا طویل اوور؟واقعی میں ناقابل یقین ہے لیکن یہ بدترین اعزاز پاکستان کے نام ہے۔مقابلہ بھی پاکستان اور بھارت کا نہیں تھا،میچ پاکستان اور بنگلہ دیش کا تھا۔یہ 2004 کا ایشیا کپ تھا۔پاکستانی بائولرز محمد سمیع شبیر احمد کے ساتھ بال کررہے تھے۔محمد سمیع اننگ کا تیسرا اوور کررہے تھے۔پہلی بال وائیڈ کی،پھر دوسری بال کی تو چوکا پڑا۔تیسری بال پر 2 اسکور بنے۔چوتھی بال نوبال تھی۔پانچویں بال وائیڈ بال تھی۔چھٹی پر سنگل بنا،ساتویں نو بال ،8 ویں اور نویں بالزوائیڈ تھیں،10 ویں بال ڈاٹ بال کی۔ اگلی بال پر کوئی رن نہ بنا۔12 ویں بال وائیڈ،13 ویں بال نوبال کی۔14 ویں اور 15 ویں بال وائیڈ کی۔16 ویں بال نوبال کی۔17 ویں بال پرچوکا لگا۔آخری 2 بالز کے لئے انہیں 10 بالز کرنی پڑیں۔مجموعی طور پر ان کے اوور میں 22 رنز پڑے۔جولائی کی 29 تاریخ کو پاکستان یہ میچ 6 وکٹ سے جیت گیا تھا۔
ایشیا کپ کی تاریخ میں پاکستان اور بھارت 1984 سے آمنے سامنے ہیں لیکن رواں صدی میں شاید مزاج بدل گئے یا دونوں ممالک کے حالات نے دونوں کو اس قدر دور کردیا ہے کہ معمولی بات پر بھی جھگڑا رہا ہے۔ایشیا کپ کے دلچسپ واقعات کا ایک اور جھگڑا بھی پاک،بھارت میچ کا ہے،یہ بھی 2010 کا ایشیا کپ تھا،وہی میچ تھا جس میں پہلے کامران اکمل اور گوتم گمبھیر میں لڑائی ہوئی،اختتامی اوور میں شعیب اختر اور ہربھجن سنگھ بھی آمنے سامنے تھے۔یہ اتنا بڑا معاملہ ہوگیا کہ میچ کے بعد ہوٹل میں شعیب اختر رات گئے ہربھجن سے لڑنے گئے تھے۔بھارتی اننگ کا 47 واں اوور تھا،جب ہربھجن نے شعیب اختر کو چھکا دے مارا۔نتیجہ میں فاسٹ بائولر غصہ میں آگئے،انہوں نے بائوسرز دے مارے،اس پر دونوں میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔۔۔۔بھارت نے وہ میچ جیت لیا تھا،فتح کے بعد بھارتی اسپنر نے پاکستانی پیسر کو خوب چڑایا۔شعیب اختر جوابی غصہ میں آئے۔لگتا تھا کہ میدان میں بلے چل جائیں گے،لیکن وہاں ماحول سنبھال لیا گیا،البتہ شعیب اختر نے بعد میں انکشاف کیا تھا کہ وہ بعد میں ہوٹل میں ہربھجن سنگھ سے لڑنے بھی گیا تھا ،وہاں کیا بات ہوئی،یہ ابھی بھی صیغہ راز میں ہے۔جیساکہ آپ جانتے ہیں کہ دونوں ممالک میں جب بھی کرکٹ میچ ہوتا ہے،بڑا تنائو ہوجاتا ہے،کھلاڑی بھی انسان ہیں،ان کابھی خون گرم ہوتا ہے،ایسے ہی ایک واقعہ 2010 کے ایشیا کپ کا ہے،جب پاکستانی وکٹ کیپر کامران اکمل اور بھارتی بیٹر گوٹم گمبھیر لڑ پڑے۔سری لنکا میں ہونے والے ایشیا کپ میچ میں پاکستان نے 267 اسور بنائے تھے،بھارتی بیٹنگ جاری تھی،وکٹ پر ایم ایس دھونی اور گمبھیر موجود تھے۔پاکستانی وکٹ کیپر نے گمبھیر کے خلاف کیچ کی اپیل کی تو بھارتی بیٹر بے قابو ہوگئے۔جملوں کا تبادلہ ہوا۔اس کے بعد پانی کا وقفہ ہوا تو اس میں بھی تکرار بڑھتی گئی،حتیٰ کہ ایم ایس دھونی کو بیچ بچائو کروانا پڑا۔اس واقعہ کے عرصہ بعد گمبھیر کا کہنا تھا کہ وہ کیچ نہیں تھا،میں نے اسے صرف اتناکہا کہ کیوں اتنا شور کررہے ہو،اس کا کوئی فائدہ نہیں،اس پر بات بڑھتی گئی۔اتنی بڑھی کہ بہت کچھ غلط ہوگیا۔نہیں ہونا چاہئے تھا۔
ایشیا کپ کا سب سے بڑا ریکارڈ،کمال اور ناقابل یقین ایک واقعہ ہے اور وہ یہ کہ پاکستان اور بھارت کبھی بھی ایک دوسرے کے خلاف فائنل نہیں کھیلے۔سوال ہے کہ کیوں۔