کراچی،کرک اگین رپورٹ
کیریئر کے میچزکی سنچری ایک خواب ہوا کرتاہے،میں نے بھی دیکھاتھا اور اب قریب آکر یہ سب ممکن بھی لگ رہا تھا لیکن اچانک ٹیسٹ سے ریٹائرمنٹ لیناپڑی۔یہ سوچا سمجھا منصوبہ نہیں تھا،اس کی کچھ وجوہات ہوئی ہیں۔کیریئر کے97 ویں ٹیسٹ کی 180 ویں اننگ میں صفر کے ساتھ انٹرنیشنل کرکٹ سے نکلنے والے اظہر علی نے کچھ باتیں واضح اشاروں میں کردی ہیں۔
پاکستان کے لئے2010 میں ڈیبیو کرنے والے سابق کپتان کہتے ہیں کہ کیریئر میں کئی نشیب وفراز آئے۔2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹرپل سنچری،میلبرن میں ڈبل سنچری،2017 کی چیمپئنز ٹرافی بڑے کارنامے ہیں۔کراچی کے آخری ٹیسٹ میں یاد گار اننگ کھیلنا چاہتا تھا،پہلی اننگ میں نروس تھا۔45 اسکور کرکے گیا۔دوسری میں تھنڈا و پرسکون تھا لیکن صفر پر آئوٹ ہوا۔افسوس ہے لیکن انگلینڈ اور پاکستان کے پلیئرز نے جیسے رخصت کیا۔اچھا لگا۔
سعود شکیل پریس کانفرنس کیلئے کیوں بھیجے گئے،ریحان احمد نے کیا کہا
انتہائی اہم ترین بات کرتے ہوئے 36 سالہ رائٹ ہینڈ بیٹر کہتے ہیں کہ میں 100 ٹیسٹ میچزمکمل کرنا چاہتا تھا۔راولپنڈی میں انگلینڈ کے خلاف میرا 96 واں ٹیسٹ میچ تھا۔اس اعتبار سے انگلینڈ کے خلاف 3 اور اس کے بعد نیوزی لینڈ سے 2 میچزکھیل جاتا تو 100 میچزمکمل ہوتے لیکن مجھے جب ملتان ٹیسٹ سے ڈراپ کیا گیا تو بہت کچھ سمجھ میں آیا۔اب میں اس کے لئے اگلے سال یا اگلی کسی سیریز کا انتظار کرنہیں سکتا تھا،اس لئے عزت کے ساتھ ریٹائرمنٹ لے لی۔ویسے بھی بنچ پر شان مسعود جیسے بیٹر بیٹھے تھے۔سعود شکیل اچھااضافہ ہے