دبئی،کرک اگین رپورٹ
چیمپئنز ٹرافی 2025 کا میزبان پاکستان ہی ہوگا،بھارت نہیں آئے گا،پلان بی سیٹ،آئی سی سی میٹنگ سے انکشاف۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ آئی سی سی اجلاس ختم ہوا۔آئی سی سی نے ضروری تفصیلات جاری کی ہیں لیکن اہم بات تاحال بیان نہیں کی گئی ۔آئی سی سی ذرائع سے ہٹ کر دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں 2025 میں شیڈول چیمپئنز ٹرافی پر زیادہ بات نہیں ہوئی۔بھارتی بورڈ حکام نے زیادہ تر اس معاملہ کو نظر انداز کردیا ہے۔بورڈ ممبران نے بھی دیکھتے جائو اور سوچتے جائو والا کام کیا ہے۔یہ الگ بات ہے کہ پی سی بی کے موجودہ چیئرمین محسن نقوی نے وہاں یہ کہا ہے کہ پاکستان چیمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کرے گا۔یہ کہنا پڑا ہے،حالانکہ کلینڈر میں پہلے سے طے ہے کہ پاکستان ہی میزبان ہے،اصل معاملہ میزبانی نہیں،بھارت کی شرکت کی تصدیق ہے جو آج ختم ہونے والے آئی سی سی اجلاس میں کہیں نہیں تھی۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 پر بادل چھائے ہوئے ہیں حالانکہ ٹورنامنٹ میں ابھی ایک سال باقی ہے۔ ٹورنامنٹ کے بارے میں ایک بڑی تشویش بھارتی ٹیم کی شرکت ہے، خاص طور پر اس ٹورنامنٹ کے ساتھ جو پاکستان میں ہونا ہے۔سیاسی کشیدگی کے باعث بھارت نے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنا بند کر دیا ہے ۔حال ہی میں پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے کہا تھا کہ وہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارت کے پاکستان آنے کی یقین دہانی پر آئی سی سی سے بات کریں گے۔ تاہم، بی سی سی آئی کی جانب سے اس سے متعلق کوئی باضابطہ تصدیق نہیں ہوئی ہے کیونکہ وہ فی الحال اس پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔
پلان بی تیار ہے،بس وقت کا انتظار ہے۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوسکتا ہے اور اس کیلئے 8 ٹیموں کی چیمپئنز ٹرافی کے 2 گروپس اور 2 ممالک میزبان ہوسکتے ہیں۔توقع ہے کہ آٹھ ٹیموں کو دو گروپوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہندوستان کے گروپ میچ دبئی، ابوظہبی اور شارجہ میں شیڈول ہوسکتے ہیں۔
آئی سی سی بورڈ کے رکن نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے تو گورننگ باڈی کو کوئی اور متبادل تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے آئی سی سی کی پالیسی پر روشنی ڈالی اور پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر رکن بورڈ کے اجلاس میں بحث کے لیے خدشات کا اظہار کر سکتا ہے اور پھر یہ ووٹ کے لیے جائے گا اگر حکومت (یا کوئی رکن ملک) واضح طور پر کہے کہ وہ وہاں نہیں کھیل سکتے تو آئی سی سی کو متبادل تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی۔
انگلینڈ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ماضی قریب میں پاکستان کا سفر کر چکی ہیں۔ پاکستان کرکٹ بورڈ بار بار انہی باتوں کا حوالہ دے کر مین ان بلیو کو پاکستان میں کھیلتا دیکھنے کی خواہش کا اظہار کرنا چاہتا ہے۔آئی سی سی کے بورڈ ممبر سے پوچھا گیا کہ کیا ہندوستان کی طرف سے کوئی ہچکچاہٹ ملک کے خلاف ووٹ کا باعث بنے گی۔ اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے حالات نہیں ہوں گے۔ بھارتی حکومت نرم رویہ اختیار کر سکتی ہے۔آئی سی سی بورڈ کے رکن نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی کے ذہن میں یہ ہوگا کہ پاکستان آئی سی سی ورلڈ کپ 2023 کے لیے اپنی ٹیم بھارت بھیج چکا، ان کا خیال ہے کہ چیمپئنز ٹرافی عالمی ایونٹ ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت نرم رویہ اختیار کر کے ٹیم بھیج سکتی ہے۔
متحدہ عرب امارات میں بھارت کے کھیلنے کے ساتھ ساتھ ہائبرڈ ماڈل کا بھی امکان ہو سکتا ہے۔ ایشیا کپ 2023 کے دوران بھی ایسا ہی ہوا جب مین ان بلیو ٹیم نے پاکستان کا سفر نہیں کیا اور ٹورنامنٹ سری لنکا اور پاکستان میں کھیلا گیا۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) بورڈ کا دبئی میں اجلاس ہوا اور بین الاقوامی دو طرفہ کرکٹ کا مستقبل کا ڈھانچہ اور تناظر ایجنڈے میں سرفہرست تھا۔بورڈ اور چیف ایگزیکٹوز کی کمیٹی دونوں نے کھیل کے مستقبل کے ڈھانچے پر وسیع بحث کی، جس میں بین الاقوامی وائٹ بال میچوں کے زیادہ تناظر، شیڈولنگ ونڈوز کی فزیبلٹی اور ایف ٹی پی کے تحت تجارتی انتظامات کے اصول جیسے مسائل پر غور کیا گیا۔
آئی سی سی کے چیئرمین گریگ بارکلے نے کہاہے کہ آئی سی سی بورڈ اور کمیٹی کے اجلاس ہمارے لیے بین الاقوامی کھیل کے طویل مدتی مستقبل پر بات کرنے کا ایک فورم ہیں اور میٹنگوں کے اس سیٹ میں ہم نے عالمی کرکٹ کیلنڈر کے ڈھانچے پر تعمیری طور پر غور کرنے کے لیے کئی گھنٹے گزارے۔
سٹاپ کلاک مستقل قانون،آئی سی سی کی منظوری،نفاذکب سے،جانیئے
سٹاپ کلاک،ٹی 20 ورلڈکپ اور دیگر تفصیلات کرک اگین پہلے ہی شائع کرچکا ہے۔