کرک اگین ڈاٹ کام
- سبکی ڈراموں میں پی سی بی نمبر ون،آئی سی سی نے تقریب سے نکالنے کا حکم کیوں دیا ،بتادیا،اب شعیب اختر کس پر چیخیں گے
آپ نے ڈرامے کہیں دیکھنے ہوں یہاں لائیو دیکھ لیں۔ ہم نے بھارتی ڈراموں کی صنعت کو پیچھے چھوڑ دیا ہے ،کیونکہ وہ مصنوعی ڈرامے ہوتے ہیں، ہم حقیقی ڈراموں میں ان سے آگے نکل گئے ہیں۔
یعنی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا آغاز ہو اور بھارتی گیت کسی اور میچ میں چل گیا ہو۔
شور ہوا۔چورن تھا کہ آئی سی سے شکایت کریں گے۔تو ہو گئی شکایت۔
لائیو براڈ کاسٹنگ میچ سے لوگو سے پاکستان غائب ہو رہا ہو ۔شور ہوا تو بتایا گیا کہ شکایت کریں گے ۔ہو گئی شکایت ۔کیا فائدہ ہوا اور اب نیا کٹا کھلا ہوا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ پی سی بی کا کوئی بھی منتخب رکن ٹورنامنٹ کا میزبان ہونے کے باوجود اتوار کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں موجود نہیں تھا۔ پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی اختتامی تقریب میں شرکت کے لیے دبئی نہیں گئے۔ اس کے بجائےپی سی بی نے چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان لیگ کے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سمیر احمد کو اپنا نمائندہ بنا کر بھیجا۔
لیکن یہ سمجھا جاتا ہے کہ پروٹوکول نے ملازمین کو پوڈیم پر رکھنے کی اجازت نہیں دی تھی جہاں صرف بورڈ کے منتخب ممبران یا ڈائریکٹرز موجود تھے ۔ جے شاہ، آئی سی سی کے چیئر، راجر بنی اور دیواجیت سائکیا، صدر اور سکریٹری بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) اور نیوزی لینڈ کرکٹ کے ڈائریکٹر راجر ٹوس موجود تھے۔
درحقیقت ایک اور ٹورنامنٹ ڈائریکٹر آندرے رسل تھے، جو چیمپئنز ٹرافی کے دبئی لیگ کے انچارج تھے۔ انہیں اس پوڈیم پر بھی نہیں بلایا گیا جہاں صرف عہدیدار یا ڈائریکٹر موجود تھے۔
شعیب اختر بہت بولے تھے اب کدھر منہ کرکے بولنا بنتا ہے۔