دبئی،کرک اگین رپورٹ
آئی سی سی اجلاس،اگلا چیئرمین قریب طے،شیڈول جاری،پاکستان کیوں خاموش۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی ) کی ورچوئل آن لائن کانفرنس میں ایک بار پھر چیمپئنز ٹرافی 2025 پر بھارت کی شرکت کے حوالہ سے خاموشی،ساتھ مین آئی سی سی کے اگلے چیئرمین کیلئے بھارتی بورڈ سیکرٹری جے شاہ کو لانے کی تیاریاں مکمل ہیں۔ایک ایسے وقت میں کہ جب پاکستان کو کسی طاقت کی ضرورت ہے،وہ کمزور کرکٹ ممالک کو ساتھ ملا کر ایک مقابلہ کرسکتا ہے۔دیکھنا یہ ہوگا کہ محسن نقوی اور ان کی ٹیم مین اتنا دم خم ہے یا نہیں۔
اسے سمجھنے کیلئے آئی سی سی کے غیر رسمی اجلاس میں کئے گئے ایک اہم فیصلے کو دیکھیں۔ویسے تو اسی اجلاس کے تحت بنگلہ دیش سے ویمنز ٹی 20 ورلڈکپ کی میزابی لی گئی ہے اور متحدہ عرب امارات کو مل گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ٹی 20 ورلڈکپ پچز پر فیصلے کمزور ہوئے ہیں اور اگلے چیئرمین آئی سی سی کے انتخاب کیلئے تفصیلات طے کرلی گئی ہیں۔
ٹی 20 ورلڈکپ ،امریکا اور ویسٹ انڈیز میں پچز غیر معیاری قرار
آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین کیوی دائریکٹر بارکلے کے برعکس نئے چیئرمین کی مدت تین سال ہوگی۔ فی الحال چیئرمین کی مدت دو سال ہے۔ بارکلے کو نومبر 2020 میں آئی سی سی کے آزاد چیئرمین کے طور پر مقرر کیا گیا تھا، نومبر 2022 میں دوبارہ منتخب کیا گیا۔آئی سی سی نے انتخابی عمل کی ٹائم لائن کا خاکہ جاری کردیا۔موجودہ ڈائریکٹرز کو اب 27 اگست 2024 تک اگلی چیئرمین شپ کے لیے نامزدگیاں جمع کروارنے کی ضرورت ہے اور اگر ایک سے زیادہ امیدوار ہوں گے، تو یکم دسمبر 2024کو ووٹنگ کے ساتھ چیئرمین کا انتخاب ہوگا۔
اہم نکتہ
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے چیئرمین کے انتخاب کے لیے بال رولنگ کا فیصلہ کر لیا ہے۔دلچسپی رکھنے والے امیدواروں کو 27 اگست تک اپنی نامزدگی بھیجنے کی ضرورت ہے۔ الیکشن ہوں گے یا نہیں ایک ملین ڈالر کا سوال ہے کیونکہ تمام نظریں بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا کے سکریٹری جے شاہ پر ہیں۔انتخابات کو آگے بڑھانے کے لیے کم از کم ایک اضافی امیدوار کو دوڑ میں شامل ہونا ضروری ہے اور یہ واضح نہیں ہے کہ کوئی مقابلہ ہوگا یا نہیں۔آئی سی سی کے ایک باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ اس پر منحصر ہوگا کہ جے شاہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر وہ نامزدگی داخل کرتے ہیں تو کوئی الیکشن نہیں ہوگا۔ وہ بلا مقابلہ منتخب ہو جائیں گے۔
ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ بنگلہ دیش سے باہر منتقل
آخری لائنز سے اندازا کریں کہ ڈیڈ لائن کے اختتام میں ایک ہفتہ سے کم وقت باقی ہے اور آئی سی سی کا کہنا ہے کہ جے شاہ کے مقابلہ میں کوئی نہیں ہوگا تو سوال بنتا ہے کہ پاکستان نے کیا کیا اور کیا کررہا ہے۔