کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ تاریخ میں آج کادن سنہری بھی اورخوفناک بھی۔دنیائے کرکٹ میں 18 مارچ کادن پاکستان کرکٹ کے حوالہ سے 2 مختلف جہتوں کے ساتھ تاریخ میں ہمیشہ کیلئے درج ہے۔کہانی دونوں بار ورلڈکپ کے اردگرد گھومتی ہے۔پہلی یاد سنہری ہے اور دلکش بھی،دوسری یاد تکلیف دہ اور افسوسناک ہے۔پہلے واقعہ میں پاکستان ناقال یقین حالات میں ورلڈکپ سیمی فائنل میں پہنچتا ہے اور دوسرے واقعہ میں 24 گھنٹے قبل ورلڈکپ سے اپ سیٹ باہر ہونے کے بعد اپنے ہیڈ کوچ کی ڈرامائی موت کا سامنا کرتا ہے۔
آج 18 مارچ 1992 کے دن پاکستان نے کرائسٹ چرچ میں نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل کے لیے لازمی فتح حاصل کی۔ مشتاق احمد نے اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دس اوورز میں 18 رنز کے عوض کیویز کی 2 وکٹیں اڑائیں اور پاکستان کیلئے اپنے 167 رنز کا ہدف یقینی بنالیا۔ نیوزی لینڈ کی ٹورنامنٹ کی پہلی شکست تھی،اسی روز آسٹریلیا اورویسٹ انڈیز ریس سے باہر ہوئے اورآج کے روز نے یہ فیصلہ سنایا کہ ٹھیک تین دن بعد، سیمی فائنل میں ایک بار پھر پاکستان اورنیوزی لینڈ کا ٹکراؤہونا ہے۔
آج 18 مارچ 2007 کے روز ورلڈ کپ کی تاریخ کے سب سے بڑے اپ سیٹ میں سے ایک کے چوبیس گھنٹے بعد ایک اور بڑے آف فیلڈ جھٹکے نے کیریبین کو جھٹکوں کی نذر کردیا۔ آئرلینڈ کے ہاتھوں ٹورنامنٹ سے باہر ہونے والی پاکستانی ٹیم کے کوچ باب وولمر اپنے ہوٹل کے باتھ روم میں بے ہوش پائے گئے ۔ بعد ازاں ہسپتال میں دم توڑ گئے۔ 58 سال کے کوچ جیسے ہی دنیا سے گئے، خبروں کی وسعت ہر طرح کی افواہوں، نظریات اور سازشوں کے اردگرد قید ہوگئی، جمیکن پولیس نے قتل کی انکوائری شروع کر دی۔ مہینوں کی بے نتیجہ قیاس آرائیوں کے بعد آخرکار انہوں نے تسلیم کر لیا کہ وولمرکی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی ہے۔