ملتان،کرک اگین رپورٹ۔کرکٹ میں ٹیسٹ کیریئر کا آغاز سنچری کے ساتھ کرنا ہمیشہ ہی ایک اعزاز رہا ہے۔ یہ اعزاز دنیا بھر میں 115 ٹیسٹ کرکٹرز نے حاصل کیا ہے ان میں سے 13 پاکستانی ہیں، تازہ ترین اضافہ 13 ویں بیٹر کامران غلام ہیں۔ملتان میں دوسری بار ایسا ہورہا ہے۔
پانچ دن قبل کامران غلام کا برتھ ڈے تھا۔10 اکتوبر کو سالگرہ منانے والے کامران غلام کو کوئی علم نہیں تھے کہ یہ سالگرہ ان کیلئے کیا خوشیاں لانے والی ہے،اس کے 5 روز بعد پاکستانی ٹیم میں شامل بابر اعظم کی 30 ویں سالگرہ کا دن آناتھا،ان کے علم میں بھی نہیں تھا کہ وہ ڈراپ ہوجائیں گے۔ایسا ہوگیا۔دس اکتوبر 1995 کو اپر دیر کے پی کے میں پیداہونے والے کامران غلام نے 29 سال5 دن کی عمر میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا ۔گزشتہ کئی سیزن سے ڈومیسٹک کرکٹ میں رنزکے انبار لگانے والے کامران غلام کو اب جاکر موقع ملا،انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔انگلینڈ کے خلاف 15 اکتوبر سے شروع ہونے والے ملتان ٹیسٹ میں انہوں نے مشکل وقت میں نمبر 4 پر بیٹنگ کی،میدان میں قدم رکھے تو 19 پر 2 کھلاڑی پویلین جاچکے تھے اور سامنے ایک ایسی پچ تھی،جس کا کسی کو کوئی علم نہیں تھا۔انہوں نے چھکے سے شروعات کیں،چوکا بعد میں لگایا۔کامران غلام نے ہاف سنچری 104 بالز پر مکمل کی۔280 منٹ میں یہ سنگ میل عبور کیا۔
کامران غلام سلو لیفٹ آرم اسپنر اور رائٹ ہینڈ بیٹر ہیں۔پاکستان انڈر 19،ایبٹ آباد،لاہور قلندرزاسلام آباد یونائیٹڈ کیلئے کھیل چکے ہیں۔59 فرسٹ کلاس میچز میں 16 سنچریاں ہیں۔4377 رنز 50 کے قریب کی اوسط سے ہیں۔
انہوں نے ملتان مین 15 اکتبوبر کو سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ میں بابر اعظم کی جگہ کھیلتے ہوئے یادگار ڈیبیو سنچری کی۔پاکستانیوں کو حوصلہ دیا،غیر ملکیوں اور انگلش کرکٹرز ومبصرین کو پریشان کیا ہے۔انہوں نے اپنی سنچری تیسرے سیشن میں مکمل کی،جب 192 بالز پر 9 چوکوں اور 1 چھکے کی مدد سے سنچری مکمل کردی،انہیں 79 پر ایک چانس بھی ملا جب بین ڈیکٹ نے ان کا تھوڑا مشکل کیچ ڈراپ کردیا۔چوکا لگا کر سنچری مکمل کی،بائولر جوئے روٹ تھے۔
پاکستان کیلئے ڈیبیو پر ٹیسٹ سنچری بنانے والے پلیئرز
خالد عباد اللہ یہ سنگ میل عبور کرنے والے پہلے پاکستانی بلے باز تھے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اکتوبر 1964 میں واحد ٹیسٹ میچ کے لیے کراچی کا دورہ کیا اور عباد اللہ قومی ٹیم کے لیے پہلی بار کھیل رہے تھے۔1976 میں جاوید میاں داد نے نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں 19 سال کی کم عمری میں یہ کام کردیا۔میانداد کے ریکارڈ کو پانچ سال بعد ایک اور پاکستانی بلے باز سلیم ملک نے پیچھے چھوڑ دیا۔ مارچ 1982 میں کراچی میں سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے سلیم ملک نے دوسری اننگز میں اپنے کپتان میانداد کے ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 162 رنز کی شراکت داری کی اور 100 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ 18 سال اور 323 دن کی عمر میںٹیسٹ سنچری بنانے والے سب سے کم عمر ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی بن گئے۔ یہ ریکارڈ 19 سال تک قائم رہا۔محمد وسیم اپنے ٹیسٹ ڈیبیو میچ میں سنچری بنانے والے اگلے پاکستانی بن گئے۔ نومبر 1996 میں لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے دوسری اننگز میں 109 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔جنوبی افریقہ نے بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی پر 1997 میں پاکستان کا اپنا پہلا دورہ کیا۔ پہلا ٹیسٹ راولپنڈی میں کھیلا گیا اور پاکستان کو علی نقوی ایک نیا اوپنر ملا۔ نقوی ثابت قدم رہے اور اپنے ٹیسٹ ڈیبیو پر پہلی سنچری تک پہنچ گئے۔ 115 رنز کی اننگز کھیلی۔ایک اور ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے آل راؤنڈر اظہر محمود نے 128 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ ٹیسٹ کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا کہ ایک ہی طرف سے دو ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے کھلاڑیوں نے ایک ہی اننگز میں سنچریاں بنائیں۔ یہ ریکارڈ آج بھی بے مثال ہے۔
کامران غلام کو ٹیسٹ کیپ دیتے رضوان نے بابر اعظم کی یاد کیسے کروائی
کامران غلام،پاکستان کیلئے ڈیبیو پر سنچری بنانے والے 13 ویں،دنیا کے 116 ویں بیٹر بن گئے۔یہی نہیں نمبر 4 پر بیٹنگ کرتے ڈیبیو پر سنچری بنانے والے چوتھے بیٹر ہین۔ان سے قبل نمبر 4 پر سلیم ملک نے ٹیسٹ ڈیبیو میں سنچری کی تھی۔
کامران غلام کی خصوصیت یہ ہے کہ ویسے تو پاکستان کیلئے ڈیبیو پر سنچری کرنے والے 13 ویں بیٹر ہٰں لیکن نمبر 4 کی مشکل پوزیشن پر بلے بازی کرکے ڈیبیو سنچری کرنے والے دوسرے پاکستانی بیٹر ہیں،پہلے سلیم ملک تھے،جنہوں نے نمبر 4 پر بیٹنگ کی اور سنچری مکمل کی تھی۔
راولپنڈی ایک بار پھر ٹیسٹ ڈیبیو پر پاکستان کی اگلی سنچری کا مقام تھا۔ اس بار بلے باز یونس خان تھے۔ وہ پہلی اننگز میں صرف 12 کے سکور پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے تھے دوسری اننگز میں پاکستان نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا سنچری بناگئے۔اگست 2001 میں پاکستان کا ملتان میں بنگلہ دیش سے مقابلہ ہوا جو ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ تھا۔ بنگلہ دیش کو صرف 134 رنز پر آؤٹ کرنے کے بعد، پاکستان نے 3 وکٹوں پر 546 رنز کا بڑا مجموعہ ڈکلیئر کر دیا،پاکستان کے نئے اوپنر توفیق عمر نے ٹیسٹ ڈیبیو پر 104 رنز بنائے۔ توفیق اپنے ابتدائی ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے پہلے بائیں ہاتھ سے پاکستانی ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی تھے۔ ان کے اوپننگ پارٹنر سعید انور نے بھی سنچری بنائی اور یہ ٹیسٹ تاریخ کا پہلا موقع تھا جہاں بائیں ہاتھ کے دو اوپنرز نے ایک ہی اننگز میں سنچری اسکور کی تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کی اننگز میں پانچ انفرادی سنچریاں تھیں، ایسا کارنامہ جو اس سے قبل صرف ایک بار آسٹریلیا نے کنگسٹن، جمیکا میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 1955 میں انجام دیا تھا۔
اگست 2003 میں، پاکستان، کراچی میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیل رہا تھا، جب ایک اور بلے باز نے ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنا کر ریکارڈ بک میں داخلہ لیا۔ یاسر حمید نے پاکستان کی پہلی اننگز میں صرف 253 گیندوں پر 25 چوکوں کی مدد سے 170 رنز بنائے۔ یہ کسی پاکستانی کا اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلنے کا سب سے بڑا سکور تھا۔ اس کے بعد انہوں نے دوسری اننگز میں اسٹروک بنانے کے ایک اور پُرجوش مظاہرہ کے ساتھ میچ کی اپنی دوسری سنچری بنائی۔ صرف 161 گیندوں پر ان کی 105 رنز کی اننگز نے انہیں ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ویسٹ انڈین لارنس رو کے بعد صرف دوسرا ڈیبیو کرنے والا بنا دیا، جس نے ہر اننگز میں سنچری کے ساتھ اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔
ملتان ٹیسٹ،ٹنڈ سے گیند کی شائننگ،کامران غلام بار بار تکلیف کے باوجود ناقابل شکست
فواد عالم جولائی 2009 میں کولمبو میں سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنانے والے دوسرے پاکستانی بائیں ہاتھ کے بلے باز بن گئے۔ فواد نے پہلی اننگز میں صرف 16 رنز بنائے ۔ دوسری اننگز میں 168 رنز کی شاندار اننگز کے ساتھ واپس آئے۔عمر اکمل نے فوری اثر ڈالا جب وہ نومبر 2009 میں نیوزی لینڈ کے خلاف پہلی بار پاکستان کے لیے کھیلے تھے۔ انھوں نے 131 گیندوں پر 16 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے سنچری مکمل کی۔ جب وہ آخر کار 129 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے ۔
عابد علی ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری بنانے والے بارہویں پاکستانی بلے باز تھے۔ وہ اس فہرست میں سب سے بوڑھے بلے باز بھی ہیں جنہوں نے 32 سال کی عمر کو عبور کیا جب اس نے دسمبر 2019 میں راولپنڈی میں پاکستان کے خلاف سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا ٹیسٹ کھیلا تھا، اور پاکستان کی واحد اننگز میں ناٹ آؤٹ 109 رنز بنائے تھے۔ سال کے شروع میں عابد نے دبئی میں آسٹریلیا کے خلاف اپنے ون ڈے ڈیبیو میں 112 رنز بنائے تھے۔ اس طرح وہ اپنے ٹیسٹ اور ون ڈے ڈیبیو دونوں میں سنچری بنانے والے کھیل کے پہلے بلے باز بن گئے۔ عابد نے سری لنکا کے خلاف اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری کے بعد سیریز کے اگلے میچ میں ایک اور سنچری بنائی۔ کراچی میں دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ان کے 174 رنز نے ملک کے لیے اپنے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں سنچری بنانے والے پہلے اور واحد پاکستانی بن گئے۔
دنیائے کرکٹ میں بھارت کے یشی جیسیوال آخری بیٹر تھے جنہوں نے جولائی 2023 میں ڈیبیو پر سنچری کی تھی۔