عمران عثمانی کی رپورٹ۔لاہور قلندرز پی ایس ایل 10 کا سکندر بن گیا،کوئٹہ کو فائنل میں سنسنی خیز شکست۔کرکٹ بریکنگ نیوز اور کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پی ایس ایل ایکس لاہور قلندرز نے جیت لیا۔سنسنی خیز مقابلے کے بعد اس نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 6 وکٹوں سے ہرادیا۔آخری 5 اوورز میں اس نے 71 رنز چراکر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پاکٹ سے میچ اور ٹائٹل چھین لیا۔لاہور قلندرز نے تیسری بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سب سے زیادہ 3 بار فائنل ہارنے والی ٹیم بن گئی ہے۔
لاہور قلندرز کیلئے سکندر رضا قلندرز کیلئے سکندر بن گئے۔انہوں نے آخر میں 7 بالز پر 22 رنزبناکر قلندرز کو چیمپئن بنوادیا۔سکندر انگلینڈ سے لاہور اترے اور ایئرپورٹ سے سیدھا قذافی سٹیڈیم پہنچ گئے۔
سکندر رضا ایک ڈن ٹیسٹ،ایک دن ٹی 20،انگلینڈ سے لاہور
پی ایس ایل 10 کا فائنل ٹاس کے ساتھ جب شروع ہوا تو کوئٹہ گلیڈیٹرز کے کپتان سعود شکیل نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔سب کے لیے حیران کن بات یہ تھی کہ زمبابوے سے تعلق رکھنے والے سکندر رضا جو کہ پی ایس ایل میں لاہور قلندرز سے کھیل رہے تھے، وہ جب پاکستان بھارت کے حالات کی وجہ سے ایونٹ موخر ہوا ،ملک چھوڑ گئے۔ پھر واپس آئے اور ایک دو میچ کھیل کر اپنی ڈیوٹی دینے انگلینڈ چلے گئے۔ زمبابوے کی جانب سے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلا،اس کا اختتام کل تیسرے دن اس وقت ہوا جب زمبابوے کی ٹیم ہار گئی، تو سکندر رضا نے انگلینڈ سے فلائٹ پکڑی اور سیدھا لاہور آگئے اور آج یہاں پی ایس ایل کا میچ کھیلا ۔ایک دن قبل وہ ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے اور آج ٹی 20 لیگ کا پی ایس ایل کے لیے فائنل کھیلنا بڑی بات تھی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی اننگ
گلیڈی ایٹرز نے بیٹنگ ٹریک کو دیکھتے ہوئے خیال کیا کہ وہ ایک اچھا سکور کر لیں گے۔ اور وہ اس کی طرف چلے بھی گئے لیکن شروع میں تھوڑا سا انہیں اس وقت پرابلم ہوئی جب ان کی 17 رنز پر پہلی وکٹ گری جو کہ کپتان سعود شکیل تھے ۔وہ صرف چار رنز بنا کر شاہین شاہ آفریدی کا شکار ہوئے۔ پریرا نے ان کا کیچ پکڑا۔ دوسری وکٹ فن ایلن کی جو گری وہ اور قیمتی وکٹ تھی ۔21 کے سکور پر ۔یہ چوتھا اوور شروع ہو چکا تھا۔ اور فن ایلن صرف 12 رنز بنا سکے۔ وہ سلمان مرزا کا شکار بنے ۔ان کا کیچ حارث رؤف نے پکڑا ۔یہاں سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو کچھ مدد ملی، جب جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ریلی روسو اور حسن نواز نے اسکور کوبڑھاوا دیا ۔ریلی روسو جو کہ بہت اچھا کھیل رہے تھے ،انہوں نے ایک چھکا اور چار چوکے لگائے وہ 11 گیندوں پر 22 رنز بنا کر سکندر رضا کی گیند پرشاہین شاہ آفریدی کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے ۔اس وقت گلیڈی ایٹرز کا سکور 58 تھا اور تیسری وکٹ گر چکی تھی ۔ یہاں سے حسن نواز کا ساتھ دینے آئے ابشکا فرنینڈو ۔ان دونوں نے تیزی کے ساتھ سکور کو آگے بڑھایا اور 125 تک لے گئے۔ 13 واں اوور ابھی ختم نہیں ہوا تھا کہ یہاں فرنینڈو شاندار 29 رنز بنا کر رشاد حسین کا شکار بنے ان کا کیچ شاہین شاہ آفریدی نے لیا اس کے بعد ڈینش چندی مل آئے اور وہ بھی تیز بیٹنگ کر گئے ۔دو چھکوں کی مدد سے 13 گیندوں پر 22 رنز بنائے۔ ان کی وکٹ شاہین شاہ آفریدی نے لی۔ ایک رنز کے اضافے سے لاہور کو بہت بڑی وکٹ ملی جب حسن نواز جو کہ شاندار اننگز کھیل رہے تھے وہ 43 گیندوں پر 76 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ ان کا کیچ سکندر رضا نے لیا۔ بولر شاہین شاہ آفریدی تھے۔ انہوں نے 4 چھکے اور 8 چوکے لگائے اور وہ مجموعی طور پر 399 رنز بنا کر اس ایونٹ میں ایک رنز کی کمی سے 400 رنز نہ بنا سکے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو یہاں ایک اور جھٹکا محمد عامر کا لگا جو ایک رنز کے اضافے سے صفر پر حارث رؤف کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔ اگلے کھلاڑی ابرار احمد بھی پہلی گیند پر حارث رئوف کا شکار بنے ۔ان کا کیچ شاہین شاہ آفریدی نے لیا ۔یوں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 171 رنز سے 173 رنز تک چار وکٹیں گنوائیں اور ان چار وکٹوں کے گرنے میں 8 بالز ضائع ہوگئیں۔یہ جھٹکا ان کی بڑے ٹوٹل کی راہ میں بڑی رکاوٹ بنا لیکن فہیم اشرف چونکہ موجود تھے، انہوں نے آخری 8 گینوں پر اور خاص کر آخری اوور میں دھواں دار بیٹنگ کر کے اپنی ٹیم کے سکور کو 200 سے اوپر پہنچادیا ۔انہوں نے 8 بالز پر 28 رنز بنائے ۔تین چھکے اور دو چوکے ان کی اننگز کا خاصہ تھے۔ انہوں نے آخری اوور میں 23 رنز بھی بنائے۔ انہوں نے سلمان مرزا کی ٹھکائی کی جن کے چار اوورز میں 51 رنز پر اختتام ہوا اور دو وکٹیں انہوں نے لیں۔
شاہین شاہ آفریدی پی ایس ایل 10 کے ٹاپ وکٹ ٹیکر
شاہین شاہ آفریدی کامیاب بولر رہے ۔ انہوں نے 24 رنز دے کے 3 وکٹیں لیں۔ اس پرفارمنس کے ساتھ وہ پی ایس ایل 10 کے ٹاپ وکٹ ٹیکر بن گئے۔ ان کی وکٹوں کی تعداد 19 ہو گئی ۔سلمان مرزا کی دو وکٹوں کے علاوہ حارث روؤف نے 41 رنز دے کے دو آؤٹ کیے۔ سکندر رضا نے 43 رنز دے کے ایک وکٹ لی اور ارشاد حسین کو بھی ایک وکٹ ملی۔شاہین نے اس اننگ میں 3 کیچز بھی پکڑے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 20 اوورز میں 9 وکٹوں پر 201 رنز پر فل سٹاپ لگایا۔
لاہور قلندرز کی اننگ
لاہور نے 202 رنزکا تعاقب شروع کیا تو فخرزمان سے بڑی امیدیں تھیں لیکن ان کے ساتھ محمد نعیم نے کلاس دکھائی۔دونوں نے 19 بالز پر389 رنزکا تیز آغاز فراہم کیا،یہاں فخرزمان مسٹری سپنر ابرار احمد کے ہاتھوں ایل بی ہوئے،وہ صرف 11 رنزبناسکے۔یوں پی ایس ایل میں ان کی حنیف محمد کیپ جیتنے کی کوشش کو 10 رنزکے فرق سے جھٹکا لگا،وہ اسلام آباد کے صاحبزادہ فرحان کے 449 رنز کو پار نہ کرسکے۔گلیڈی ایٹرز کو اس وقت مایوسی ہوئی ،جب عثمان طارق نے سیٹ بیٹر محمد نعیم کا آسان کیچ گرادیا۔نتیجہ میں وہ اپنی ٹیم کے سکور کو 8.1 اوورز میں 85 تک لے گئے اور گلیڈی ایٹرز نے سکھ کا سانس اس وقت لیا،جب محمد نعیم فہیم اشرف کی بال پرفرنینڈو کے ہاتھوں کیچ ہوئے۔انہوں نے27 بالز پر 46 رنزبنائے۔6 چھکے اور ایک چوکا تھا۔عبداللہ شفیق نے جیسے اننگ شروع کی لگا کہ وہ 2 میچ قبل والی دھواں دھار اننگ کھیلیں گے ۔وہ اچھا کھیل رہے تھے اور115 تک لے گئے۔یہاں عبداللہ شفیق 28 بالز پر 41 کرکےعثمان طارق کا شکار بنے۔کوشال پریرا اور راجا پکاسا جمع ہوئے لیکن ان کی وجہ سے سکور سلو ہوا۔کپتان سعود شکیل محمد عامر کو 17 ویں اوور میں لائے،انہوں نے مایوس نہ کیا اور145 کے اسکور پر راجا پکاسا کو فرنینڈو کے ہاتھوں کیچ کروایا جو 16 بالز پر صرف 14 کرسکے۔
لاہور کو آخری 3 اوورز میں 47 رنز درکار تھے اور سکندر رضا آتے ہی عامر کو 2 بائونڈریز لگاچکے تھے۔اگلے اوور میں 16 رنز پڑے،اب 2 اوورز میں 31 رنز باقی تھے۔عامر کے اگلے اوور میں 18 رنزبنے تو آخری اوور میں صرف 13 رنزباقی تھے۔فہیم اشرف آگئے اور سامنےکوشال پریرا موجود تھے۔پھر 3 بالز پر 8 رنز تھے۔پھر سکندر رضا نے چھکا لگاکر میچ آسان کردیا۔اب 2 بالز پر 2 رنزباقی تھے۔مشکل نہ تھے۔لاہور قلندرز نے ہدف 19.5 اوورز میں 4 وکٹوں پر 204 رنزبناکر یہ فائنل جیت لیا۔کوشال پریرا 31 بالز پر 62 اورسکندر رضا 7 بالز پر 22 رنزکے ساتھ ناقابل شکست رہے۔محمد عامر نے 41 اور فہیم اشرف نے 49 رنز دے کر ایک ایک وکٹ لی۔ابرار نے 27 اور عثمان طارق نے38 رنز دے کر ایک ایک وکٹ لی۔