لندن،کرک اگین رپورٹ
ورلڈکپ شکست جائزہ اجلاس ڈرامہ تھا،حفیظ وہاں پہلے سے تھے۔
پاکستان کے سابق ہیڈ کوچ و ٹیم ڈائریکٹر مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ شکست اور اس کے بعد کیلئے پی سی بی کا پورا جائزہ صرف ایک ڈرامہ تھا۔ میں ذکا اشرف کا کچھ زیادہ ہی احترام کرتا اگر وہ سیدھا کہہ دیتے کہ گھر جائو۔ جس طرح سے میں نے محسوس کیا کہ یہ ساری چیز ایک فلم تھی ۔انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ محمد حفیظ پہلے ہی پی سی بی کے دفاتر میں بیٹھے تھے اور اسی وجہ سے ذکا کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ہماری ملاقات میں تاخیر ہوئی ہے۔
مکی آرتھر کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ جائزہ ڈرامہ تھا،سب کچھ پہلے سے طے تھا،بس دکھانا تھا۔ہم دورہ آسٹریلیا کیلئے محنت اور پلان کررہے تھے ،پی سی بی سے بات ہوئی کہ ہم پلانز سیٹ کررہے تھے،ایسے میں یہ سب شو چل گیا۔
بابر کے برعکس، اگرچہ، آرتھر اور کوچنگ اسٹاف نے استعفیٰ نہیں دیا۔ میں اپنے معاہدے کی بات چیت میں کافی سمجھدار تھا کہ ایک شق میں تین ماہ کی برطرفی کا تصفیہ تھا، ہم استعفیٰ نہیں دینے والے تھے کیونکہ جس لمحے آپ استعفیٰ دیتے ہیں، آپ باہر چلے جاتے ہیں اور بس۔ ہم نے جو کوششیں کیں ان کے لیے میں اور کوچ تین ماہ کے تصفیے کے مستحق تھے۔
مکی آرتھر کہتے ہیں کہ
سچ پوچھیں تو مجھے لگتا ہے کہ پاکستان کرکٹ بہت مایوس کن جگہ پر ہے۔ مکی آرتھر
کے تلخ انجام کے باوجود،مکی آرتھر اور پاکستان کرکٹ کے درمیان شراکت قابل دید ہے۔ انہوں نے 2017 کی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کو ایک مشہور فتح دلانے میں رہنمائی کی تھی، اور ٹیم نے اپنے دور میں ٹیسٹ اور اور ٹی 20 درجہ بندی میں بھی اضافہ کیا۔
مکی آرتھر نے انکشاف کیا ہے میں اب بھی پاکستان کرکٹ کو فالو کرتا ہوں اور میں ہمیشہ اس کی پیروی کرتا رہوں گا۔ لیکن پاکستان کرکٹ کے لیے میرے اندر جو ولولہ، پیاس اور جذبہ تھا وہ اب کچھ کچھ کم ہو گیا۔