عمران عثمانی کا فیچر۔پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ٹیسٹ سیریز۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی تاریخ کے تمام ٹیسٹ میچزکا احوال،3 تاریخی روایات سے اگلا نتیجہ جان لیں۔
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ ٹیسٹ سیریز 2024 پر تازہ ترین مضمون اور تازہ ترین خبر یہ ہے کہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان نے 24 سالوں میں صرف 6 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں۔2001 میں یہاں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا گیا تھا اور2022 میں انگلینڈ ہی کے خلاف آخری ٹیسٹ ہوا تھا۔7 اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ سے قبل 3 اہم ترین باتیں یہاں ذکر کی جارہی ہیں جو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی 23 سالہ تاریخ کی ہسٹری اور روایت ہے۔نہایت دلچسپ ہیں،میچ سے قبل نتیجہ اخذ کرنے میں معاون ہیں لیکن پہلے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی تاریخ دیکھیں۔
یہ ایک عجب اتفاق ہے کہ میزبان پاکستان ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں اپنی تاریخ کے 7 ویں ٹیسٹ میں تیسری بار انگلینڈ کا سامنا کرنے والا ہے۔یوں غیر ملکی ٹیموں میں بنگلہ دیش کی طرح ملتان میں 2 ٹیسٹ میچزکھیلنے والی انگلش ٹیم اب تیسرا میچ کھیل کر پہلی ایسی غیر ملکی ٹیم بنے گی جسے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں سب سے زیادہ 3 ٹیسٹ میچز کھیلنے کا اعزاز ملے گا۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی تاریخ کے اب تک کے 6 ٹیسٹ میچز
پاکستان نے یہاں 2001 سے 2022 کے درمیان ہونے والے 6 ٹیسٹ میچز میں سے 3 جیتے ۔2 مییں شکست ہوئی اور ایک میچ ڈرا ہوا۔یہاں ایک بات واضح ہوئی کہ ملتان کی پچز ہر دور میں فیصلہ کن کردار اداکرتی رہی ہیں۔اس بار بھی یقینی طور پر فیصلہ ہوگا ۔پاکستان ہارا تو جیت اور شکست کا تناسب برابر ہوجائے گا۔جیتا تو پیش قدمی بہتر ہوگی۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کا پہلا ٹیسٹ،لیگ اسپنر شو
پاکستان نے 2001 میں بنگلہ دیش کے خلاف یہاں پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔29 اگست سے شروع ہونے والا ٹیسٹ میچ تیسرے روز 31 اگست کو پاکستان کی اننگ اور264 رنزکی جیت پر ختم ہوگیا۔بنگلہ دیش نے ٹاس جیتا۔پہلے بیٹنگ کی اور134 رنزپر باہر ہوگیا۔لیگ اسپنر دینش کینیریا نے 42 رنز دے کر 6 وکٹیں لیں۔پاکستان نے 3 وکٹ پر 546 رنزکے ساتھ اننگ ڈکلیئر کی۔5 بیٹرز کی ریکارڈ سنچریز تھیں۔سعید انور،توفیق عمر،انضمام الحق،محمد یوسف اور عبد الرزاق نے تھری فیگر اننگز کھیلیں۔وقار یونس کپتان تھے۔بنگلہ دیش دوسری اننگ میں بھی ناکام رہا اور صرف148 رنزپر ڈھیر ہوا۔اس بار بھی دینش کنیریا ہیرو تھے۔6 وکٹ کیلئے 52 رنز دیئے اور میچ میں 94 رنزکے عوض 12 وکٹیں مین آف دی میچ کیلئے کافی تھیں۔یہ میچ ایشین ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ تھا۔
دوسرا ٹیسٹ بھی پہلے کا ری پلے،شکست کان کے قریب سےگذر گئی
ملتان کرکٹ سٹیڈیم کی تاریخ کا دوسرا ٹیسٹ میچ قریب ایک سال بعد دو ستمبر 2003 کو ایک بار پھر بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا گیا ۔یہ دونوں ممالک کی باہمی سیریز کا ایک میچ تھا اور سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ تھا۔ اس میچ کا ٹاس بھی اتفاق سے پاکستان کی ٹیم ہار گئی اور بنگلہ دیش نے ایک بار پھر ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا ۔اس میچ کی اہم بات یہ تھی کہ بنگلہ دیش نے قدر بہتر پرفارمنس کا مظاہرہ کیا 281 رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے فاسٹ بائولر عمر گل نے چار اور شبیر احمد نے تین وکٹیں لیں۔ گویا سپنرز کو بڑی مدد نہیں ملی۔ اس وقت یاسر علی اور ثقلین مشتاق دونوں نے اس میچ میں حصہ لیا اور محمد حفیظ نے بھی بالز کی۔ تینوں نے ملا کے کر 42 اوورز کئے اور تینوںکو دو وکٹیں ملیں۔ جواب میں پاکستان کی ٹیم صرف 175 رنز پر اؤٹ ہوئی۔ یاسر حمید کے 39 رنز نمایاں تھے۔ اس بار کپتانی راشد لطیف کے ہاتھ میں تھی۔ بنگلہ دیش کی طرف سے محمد رفیق نے پانچ وکٹیں لیں۔ جبکہ خالد محمود نے چار کھلاڑیوں کا اؤٹ کیا ۔بنگلہ دیش کی دوسری اننگز میں پاکستان نے 154 تک محدود کر کے اپنی پہلی اننگز کے خسارے کو بہت حد تک دور کرنے کی کوشش کی۔ ایک بار پھر ہیرو عمر گل اور شبیر احمد تھے۔ جنہوں نے چار چار وکٹیں۔ اب پاکستان کو 261 رنز کا ہدف ملا اور میچ چوتھے روز میں چلا گیا تھا ۔اختتامی لمحات میں پاکستان کے لیے اس میں اہم بات یہ تھی کہ پاکستان کی اننگز کا اغاز اچھا نہیں تھا 81 رنز تک چار وکٹیں ، پھر 99 رنز تک پانچ وکٹیں 132 پہ چھ 164 پہ ساتویں اور 205 پہ اٹھویں وکٹ گر گئی اور یہی نہیں 257 تک نویں وکٹ بھی گر گئی۔ ایسا لگا کہ میچ اس کے ہاتھ سے نکل رہا ہے اور بنگلہ دیش پہلی بار تاریخ میں پاکستان کو ہرا دے گا۔ لیکن انضمام الحق اس وقت موجود تھے انہوں نے 1994 کی یاد تازہ کی جب کراچی میں اسٹریلیا کے خلاف اسی طرح اخری وکٹ پر پاکستان کو میچ جتوایا تھا۔ انہوں نے 138 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی اور پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ کی تاریخی جیت دلوائی۔ پاکستان کو ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کسی بھی شکست سے محفوظ رکھا ۔ بنگلہ دیش کو بھی دور رکھا۔ اب اپ دیکھیں بنگلہ دیش اس دور میں 2001 میں پاکستان کے خلاف کے قریب آیا لیکن اس کے بعد پھر اگلے 23 سال وہ نہیں جیت سکا۔ اب 2024 میں اس نے پاکستان کو دو میچوں کی سیریز میں ہرایا ۔شکست دی ۔اور اسی سیریز میں اس نے تاریخ میں پہلی مرتبہ ٹیسٹ میچ جیتا تھا ۔اس میچ کے ہیرو ظاہر ہے انضمام الحق رہے ۔پاکستان یہاں جیت گیا۔کپتان راشد لطیف کو ایک کیچ کی اپیل پر بے ایمان قرار دیاگیا۔5 میچزکی پابندی لگی۔اس کے بعد ان کا کیریئر بھی تمام ہوا۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پاکستان کی پہلی ٹیسٹ شکست
یہ 2004 کی بات ہے۔ بھارتی کرکٹ ٹیم طویل عرصے کے بعد پاکستان کے دورے پر آئی۔ تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا اغاز اس نے ملتان کرکٹ سٹیڈیم سے کیا۔ 28 مارچ 2004 کو یہ میچ شروع ہوا۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ایک بار پھر ٹاس ہار گئی اور اس نے ٹاس شکست کی ہیٹ ترک مکمل کی۔ بھارتی ٹیم ن پانچ وکٹ پر 675 بنا کر اننگ ڈکلیر کی۔ بھارت کے لیے اس سٹیڈیم کی پہلی ٹریپل ہنڈر ویریندر سہواگ نے بنائی۔انہوں نے 309 رنزبنئے۔ سچن ٹنڈولکر کر 194 رنز پر ناٹ اؤٹ رہے۔ وہ ڈبل سنچری سے محروم رہے۔ بھارت نے قریب 162 اوورز کی بیٹنگ کی۔ پاکستان کے شعیب اختر 32 اوور میں 119 رنز دے کر ناکام رہے ۔کوئی وکٹ نہ لے سکے۔ محمد سمیع نے بھی 34 اوور کرکے دو وکٹیں لیں اور 110 رنز دیے ۔شبیر احمد نے بھی 31 اوور میں 122 رنز دیئے۔ کوئی وکٹ نہیں لے سکے۔ اسپنر ثقلین مشتاق جن کو انگلینڈ سے بلایا گیا تھا وہ 43 اوورز کرانے کے بعد 204 رنز کی مار کھانے کے بعد ایک وکٹ لے سکے۔تو یہ ایک ناکام ترین پرفارمنس تھی ۔جواب میں پاکستان کی ٹیم یاسر حمید کے 91 اور کپتان انضمام الحق کے 70 رنز کے باوجود 407 رنز بنانے میں بہرحال کامیاب رہی ۔پاکستان فالو آن ہوگیا۔بھارت کو بہرحال اچھی لیڈ مل گئی تھی۔پاکستان تاریخ میں پہلی بار بھارت کے خلاف فالو آن ہوا،یہ ریکارڈ بھی منفی قائم ہوا۔ملتان کرکٹ اسٹیڈیم اس کا گواہ بنا۔50 سال کے بعد یہ بڑی ہزیمت تھی۔ بھارت کی جانب سے عرفان پٹھان نے چار وکٹیں نہیں پاکستان نے شکست سے بچائو کیلئے اننگ شروع کی تو محمد یوسف نے ایک طرف سے اینڈ سنبھالا لیکن دوسری طرف سے کوئی ان کا ساتھ دینے کے لیے موجود نہیں تھا۔پاکستان کی ٹیم 2016 رنز بنا کر اؤٹ ہو گئی۔ انیل کامبلے نے جو کہ سپنر ہیں انہوں نے 72 دے کے چھ وکٹیں لیں۔ ایک بار پھر ثابت کیا کہ ملتان کی پیج سپنرز کے لیے سازگار ہے ۔بھارت ایک اننگ اور 52 رنز سے جیت گیا یہ ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں پاکستان کی پہلی شکست تھی۔
انگلینڈ کی ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلی انٹری،ایک سنسنی خیز ٹیسٹ
یہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی تاریخ کا اب چوتھا میچ تھا جو 2005 میں ہوا ۔یہ انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم تھی جس نے بھارت کی طرح پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کا آغاز کیا۔ پہلا ٹیسٹ یہاں ہوا تھا 12 سے 16 نومبر 2005 اور یہ میچ پانچ دن میں مکمل ہوا۔ پاکستان پہلی بار چوتھے میچ میں جاکر ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ ٹیم 274 رنز بنا سکی۔ سلمان بٹ نے 74 رنز بنائے ۔کپتان انضمام الحق نے 53 کی اننگز کھیلی۔ انگلینڈ کی جانب سے فلنٹوف نے چار اور سٹیو ہارمیسن نے تین کھلاڑی اؤٹ کیے۔ انگلینڈ نے جواب میں اپنے کپتان مارکوس ٹریسکوتھک کے 193 رنزکے سبب 418 رنز بنائے ۔ پاکستان کی طرف سے شبیر احمد نے چار اؤٹ کیے۔ پاکستان کی دوسری ا ننگز میں سہارا ملا ۔سلمان بٹ کے 122 رنز یونس خان کے 48 اور کپتان انضمام الحق کے 72 رنز کی وجہ سے ٹیم 105 اوور تک کھیل گئی۔ 341 رنز بنا نے میں کامیاب ہوئی۔ فلنٹاف نے پھر چار وکٹین ،سٹیو ہارمسن نے بھی تین کھلاڑیوں کو اؤٹ کیا۔ انگلینڈ کو صرف 198 رنز کا ہدف ملا ۔میچ کے پانچویں دن وکٹ اسپنرز کے لیے بھی سازگار ہو گئی تھی ۔کپتان ٹرسکوتھک اس بار صرف پانچ رنز بنا سکے ۔انگلش ٹیم 53 اوورز میں 175 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی۔ پاکستان نے سنسنی خیر مقابلے کےکے بعد یہ میچ 22 رنز سے جیتا ۔دنیش کینیریانے چار وکٹیں لیں۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے یہاں انگلینڈ کو اس کی پہلی حاضری میں شکست دے دی۔ پہلی بار یہاں ٹاس جیتا اور پہلی بار پہلے بیٹنگ کی۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کا پہلا،اب تک کا آخری ٹیسٹ ڈرا
اور 2006 میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم پاکستان کے دورے پر تھی ۔ یہاں ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ویسٹ انڈیز نے سیریز کا دوسرا ٹیسٹ کھیلا جو کہ 19 نومبر سے 23 نومبر تک کھیلا گیا۔ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے لیے یہ میچ یوں اہم تھا کہ اس نے ایک بار پھر ٹاس جیت لیا ۔357 رنز بنانے کا مطلب یہ تھا کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم ایک اچھا اغاز کر گئی تھی ۔کپتانی انضمام الحق کے ہاتھ میں تھی۔ یونس خان نے 56 رنز بنائے۔ محمد یوسف نے بھی 56 رنز کیے۔ انضمام صرف 31 اور شعیب ملک 42 رن بنانے میں کامیاب رہے، ویسٹ انڈیزکی جانب سے جرم یٹیلر نے پانچ وکٹیں 91 رنز دے کر لیں۔ ویسٹ انڈیز نے جواب میں کرس گیل کے 93 رنز اور ڈیرن گننگا کے 82 رنز کی بدولت اننگ کا اغاز اچھا کیا لیکن اصل ہیرو برائن لارا تھے جو کہ کپتان بھی تھے،انہوں نےتاریخی ڈبل سنچری سکور کی ۔وہ 216 رنز بنا کر اؤٹ ہوئے۔
ویسٹ انڈیز کی ٹیم 168 اوور تک بیٹنگ کرتی رہی اور 591 رنز بنا کر پاکستان پر سبقت لے لی۔ دینش کنیریا جو کہ سپنر تھے 181 رنز دے کے پانچ وکٹیں لے سکے۔ عمر گل وغیرہ ناکام تھے۔ پاکستان کی ٹیم دوسری اننگز میں عمران فرحت کے 76 ،یونس خان کے 56 اور محمد یوسف کے شاندار 191 رنز، عبدالرزاق کے 80 رنز کے ساتھ 461 رنز سات وکٹ پر بنانے میں کامیاب ہوئی،یوں یہ میچ 5 ویں روز ڈرا پر ختم ہوا۔ ویسٹ انڈیز نے دوسری اننگز میں9 بائولر استعمال کیے ۔ یوں یہ میچ ڈرا ہوا۔ملتان کرکٹ سٹیڈیم کی تاریخ کا پہلا ٹیسٹ تھا جو کہ ڈرا پر ختم ہوا ۔مجموعی طور پر یہ ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کا پانچواں ٹیسٹ تھا۔
انگلینڈ پہلی بار ملتان میں کامیاب،پھر سنسنی خیز میچ
اس کے بعد 2008 تک یہاں کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہو سکا اور 2009 سے پاکستان کی انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہوئی اور پھر کہیں جا کے ملتان کرکٹ سٹیڈیم کو 2022 میں ٹیسٹ ملا۔ جب انگلینڈ نے 2005 کے بعد یہاں دورہ کیا تو سیریز کا دوسرا ٹیسٹ ملتان کو ملا۔ 9 دسمبر کو یہ میچ شروع ہوا اور چوتھے روز 12 دسمبر کو اختتام کو پہنچا ۔یہاں انگلش ٹیم نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کی ۔ 281 رنز بنائے۔ انگلش ٹیم کی کپتانی بین سٹوکس کے ہاتھ میں تھی جو اب بھی کپتان ہیں۔ جنہوں نے 30 رنز کی اننگز کھیلی بین ڈکٹ نے 63 زیک کرولی نے 19 رنز بنائے ۔اولی پوپ نے 60 رنز کی اچھی باری کھیلی ۔ ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کے سپنر ابرار احمد نے ڈیبیو پر سات اور دوسرے سپنر زاہد محمود نے تین وکٹیں لیں۔ ۔ پاکستان نے جب اننگ شروع کی تو اس کے اوپنر امام الحق اگرچہ صفر پر گئے لیکن کپتان بابرعظم نے 75 اور سعود شکیل نے 63 رنز کے ساتھ فائٹ بیک کیا۔ ایک موقع پر پاکستان کے 142 رنزپر دو کھلاڑی اؤٹ تھے لیکن وکٹ گتے ہی لائن لگی اور 202 رنز پر پوری ٹیم باہر ہو گئیز جیک لیچ نے چار کھلاڑیوں کا اؤٹ کر دیا ا۔ مارک ووڈ اور جوئے روٹ نے دو دو کھلاڑیوں کو اؤٹ کیا۔ جواب میں انگلش ٹیم نے اپنی دوسری باری میں بین ڈکٹ کے 79 اور ہیری بروک کے 108 رنز کی مدد سے 275 رنز بنائے۔ انگلش ٹیم 275 رنزبنکار آئوٹ ہوگئی۔ پاکستان کی طرف سے سپنر ابرار احمد نے ایک بار پھر اچھی بولنگ کی۔ 120 رنز دے کے چار وکٹیں لیں۔زاہد محمود تین کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا ۔
بریکنگ نیوز،بین سٹوکس کی ملتان کے پہلے ٹیسٹ میں شرکت مشکوک،پاکستانی 11 پلیئرز کی اپ ڈیٹ
پاکستان کو یوں 355 رنز کا ہدف ملا۔ سعود شکیل کے 94 امام الحق کے 60 رنز کے علاوہ کوئی جم کر کھڑا نہ ہو سکا ۔عبداللہ شفیق 45 رنز،بابرعظم ایک رن بنا سکے۔ ۔پاکستان کی ٹیم 328 رنز بنا کر آل اؤٹ ہو گئی۔ مارک ووڈ نے چار کھلاڑیوں کو اؤٹ کیا ۔ یوں انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم 26 رنز سے جیت گئی ۔ پاکستان یہاں انگلینڈ سے پہلی بار ہارا اور انگلینڈ نے 2005 کی شکست کا بدلہ لیا ۔ پاکستان ہسٹری میں دوسری بار ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں شکست سے دوچار ہوا ۔ایک بڑا سخت مقابلہ تھا اس مقابلے نے 2005 کے مقابلے کی یاد تازہ کی، جب پاکستان کی کرکٹ ٹیم 22 رنز کے معمولی فرق سے جیتی تھی اور اس بار پاکستان ایک بڑے ہدف کے تعاقوں میں تھا۔ 355 رنز جو عام طور پر مشکل ہوتے ہیں اس میں صرف 26 رنز کی کمی آڑے ائی۔ پاکستان میچ ہار گیا۔ ایک موقع پر پاکستان کے 290 تک پانچ کھلاڑی اؤٹ تھے ۔ فتح قریب تھی 290 پہ چھٹی 291 پہ ساتویں اور 310 پہ اٹھویں 319 پہ نویں اور 328 پہ دسویں وکٹ گری ۔ پاکستان کی ٹیم کو جھٹکا لگا۔ پاکستان میچ ہار گیا ۔اسی سیریز میں انگلینڈ نے پاکستان کو تیسرے ٹیسٹ میں کراچی میں جا کر ہرا کر سیریز تین صفر سے جیتی تھی۔ پہلا ٹیسٹ پورا راولپنڈی سے جیت کر ملتان آئے تھے۔انگلینڈ تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں کلین سوئپ کرنے والی ٹیسٹ ٹیم بن گئی۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی 23 سالہ تاریخ کے 6 ٹیسٹ میچزکی اہم روایات
آپ نے تمام 6 ٹیسٹ میچز کا احوال دیکھ لیا۔یہاں ٹرپل سنچری بنی۔ڈبل سنچری بنی۔متعدد سنچریز بھی ہوئیں۔اسپنرز بھی ہیرو بنے۔پیسرز نے بھی تباہی مچائی۔ایک مرحلے پر آکر میچ کے 5 ویں روز چوتھی اننگ کھیلنے والی پاکستانی ٹیم نے پیسرز اور اسپنرز کی بیٹری بھی فیل کی،تو تمام رنگ یکساں رہے لیکن ایک اہم بات یاد رکھنے کی ہے کہ 23 سالوں میں اب تک کھیلے گئے تمام 6 ٹیسٹ میچز میں جو ٹیم ٹاس جیتی،اس نے پہلے بیٹنگ کی،بائولنگ کا انتخاب نہیں کیا۔گویا ٹاس جیتنے والی ٹیم پہلی اننگ کا انتخاب کرکے یقین رکھتی ہے کہ چوتھی اننگ میں بیٹنگ مشکل ہوگی اور جیت یقینی ہوگی۔2005 میں پاکستان نے 198 رنز کے چھوٹے ہدف کو سیٹ کرکے بھی انگلینڈ کو ہرادیا تھا۔2022 میں انگلینڈ جیت گیا تھا۔دوسری بات یہ اہم ہے کہ یہاں اسپنرز اور پیسرز دونوں کیلئے یکساں مواقع موجود ہیں اور تیسری اہم ترین بات یہ ہے کہ پاکستان نے جب بھی یہاں گرم موسم میں میچز کھیلے ہیں۔جیتے ہیں ۔تھنڈے موسم میں اسے شکست ہوئی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ گرم موسم میں پچ کا رویہ قدرے بہتر اورع متوقع ہوتا ہے۔پسینہ اور خشکی سے بال کو ریورس سوئنگ ملتی ہے۔اسپنرز کو ٹرن ملتا ہے تو 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے ٹیسٹ میچ کا ٹاس اہم ہے جو جیتا،اس کیلئے میچ کی جیت آسان ہوجائے گی لیکن اس کیلئے ٹیم سلیکشن نہایت اہم ہے۔3 پیسرز اور 2 اسپنرز کاانتخاب موزوں ہوگا،ورنہ ٹاس اور پچ کے فوائد جاتے رہیں گے۔
ناصر حسین کا بابر اعظم اور بین سٹوکس الیون کیلئے اہم دعویٰ ،پاکستان کی تعریف