ملتان کرکٹ اسٹیڈیم سے عمران عثمانی۔انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ،ملتان کرکٹ اسٹیڈیم کی پچ کیسی ،ملین ڈالر سوال کا جواب حاضر۔کرکٹ کی بریکنگ نیوز میں یہ ہے کہ انگلینڈ کے خلاف ملتان کرکٹ ٹیسٹ کیلئے پاکستان کرکٹ بورڈ کیسی پچ لانچ کرنے جارہا ہے۔یہ بڑا سوال ہے۔ملتان میں اوپر تلے 2 ٹیسٹ میچز ہیں۔اسٹیڈیم میں موجو 11 پچز میں سے درمیان کی پچز کا انتخاب کیا گیا ہے،جہاں بالترتیب ایک ایک میچ کھیلا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ ملک میں 2 سال سے ہوم ٹیسٹ پچز بنانے میں ناکام تو ہوا ہی ہے لیکن بدنام بھی خوب ہوا۔اسے بنگلہ دیش کے خلاف راولپنڈی کی پچز بنانی تک نہیں آئیں۔گزشتہ سالوں میں آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ملک کے 3 سے 4 سنٹرز میں ہونے والے ٹیسٹ میچز کیلئے پچز خود معمہ بنی رہی ہیں۔سوال یہ ہے کہ پی سی بی نے سیکھا ہے یا نہیں سیکھا۔
آج جمعرات 3 اکتوبر کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھلاڑیوں کی ٹریننگ اور پریکٹس کے دوران پچز تیار کی جاتی رہیں۔بھاری بھرکم رولر پھیرے جاتے رہے ہیں۔دور سے دکھائی دینے والی پچز گرین لگ رہی ہیں اور کھلاڑیوں کو تاحال ان کے قریب جانے نہیں دیا گیا ہے۔پاکستانی کپتان اور ٹیم منیجمنٹ بھی پچ کو قریب سے نہیں دیکھ سکے ہیں۔اس کی رونمائی میچ سے ایک روز قبل متوقع ہے۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم،قومی کھلاڑی صبح کےسیشن میں ٹریننگ کرتے بے حال،بابر کی الگ دوڑ
خیال ہے کہ پچ گو گنجا نہیں کیا جائے گا،گھاس مکمل طور پر نہیں کاٹی جائے گی۔پاکستان کرکٹ بورڈ ایک بار پھر اپنی جانب سے پیس اٹیک کی مدد کیلئے پچ بنائے گا۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انگلینڈ 2022 کے برعکس اپنے تجربہ کار پیسرز سٹورٹ براڈ اور جمی اینڈرسن کی خدمات حاصل نہیں ہیں ۔یوں انگلینڈ کا پیس اٹیک بھی نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔205 ٹیسٹ وکٹ کا تجربہ رکھنے والے کپتان بین سٹوکس کم سے کم پہلے میچ میں بال نہیں کریں گے۔
انگلینڈ کا دورہ پاکستان،سابق پیسر سٹورٹ براڈ کا اہم ترین دعویٰ آگیا
انگلینڈ میتھیو پوٹس،اولی سٹون،گس اٹنکسن اور برائیڈن کارکس جیسا پیس اٹیک رکھتا ہے اور ان سب کے پاس صرف 19 ٹیسٹ کیپس کا تجربہ ہے۔ایسے میں ان کے سامنے شاہین آفریدی اور نسیم شاہ جیسے بائولرز کی تجربہ کاری کا فائدہ ہونا چاہئے،پی سی بی اپنے بائولرز کی مدد کرسکتا ہے۔
جمعرات 3 اکتوبر کی صبح پاکستانی کھلاڑی ٹریننگ اور بیٹنگ پریکٹس میں مصروف ہیں۔پہلا ٹیسٹ 7 اکتوبر سے کھیلا جائے گا۔