لاہور،کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ میں نئی افواہیں،سنجیدہ حلقے پریشان۔پاکستان کرکٹ افواہوں کی زد میں ہے۔چیئرمین پی سی بی تبدیلی کے ساتھ ٹیم منیجمنٹ تبدیلی کی افواہیں ہیں۔یوم عاشور پر ذکا اشرف اور مصباح الحق ٹاپ ٹرینڈ بنے ہیں۔اس کی وجہ ہے۔ایک سے بڑھ کر ایک تبصرے اور تجزیے ہیں۔پی سی بی چیئرمین ذکا اشرف کی جانب سے مصباح الحق کو دیئے جانے والے مبینہ مینڈٹ کے بعد جیسے ہر ایک کو فیصلے کا اختیار مل چکا ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ایسا بھی ہوتا ہے۔اتنی نازک تبدیلیاں یا فیصلے ایسے ہوا کرتے ہیں۔ایشیا کپ سرپر ہے۔اور ورلڈکپ بھی ہے۔ایسے میں ٹیم سری لنکا میں جیت چکی ہے تو پھر بڑی تبدیلیوں کاکیاجواز ہے۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ چیئرمین پی سی بی کے ابھی انتخابات ہونے ہیں۔اس سے بھی بڑھ کر ملک میں عام انتخابات کا وقت قریب ہے تو جب پی سی بی چیئرمین اور پی سی بی پیٹرن انچیف وزیر اعظم پاکستان کی تبدیلی ہے تو کیا ایسے فیصلے وزن رکھیں گے اور نئے لوگ اپنے آپ کو کتنا محفوظ جانیں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف ایک درجن کرکٹ کمیٹی بنادیں لیکن اپنا فوکس ملکی کرکٹ اور سٹرکچر کو سنوارنے پر صرف کریں۔ایسا ہوگا تو بہتر ہوگا۔کبھی راشد لطیف ذومعنی ٹوئٹ کرتے ہیں تو کبھی نجم سیٹھی کے دست راست شکیل شیخ دھمکی آمیز ٹوئٹ جاری کرتے ہیں۔
وقار یونس، ہیٹ ٹرک ون ڈے کی یا پھر استعفوں کی،5 ویں کوچنگ اننگ کب سے
ثقلین مشتاق،انضمام الحق،یونس خان،عامر سہیل،راشد لطیف ،وقار یونس کے نام مختلف حوالوں سے گردش کررہے ہیں لیکن سب بے کار کی پریکٹس ہے۔آج کے وقت میں یہ مناسب نہیں ہے۔یہ الگ بات ہے کہ مصباح الحق ودیگر اپنے مشن پر کاربند ہیں۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اوپر کی سطح پر محلاتی سازشیں ہیں۔
سینئر صحافی عبدالماجد بھٹی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ
کرکٹ کمیٹی کے ڈومیسٹک کرکٹ کے حوالے سےاجلاس میں انضمام الحق شریک نہیں تھے۔مصباح الحق اور راشد لطیف نے شرکت کی۔ محمد حفیظ زمبابوے سے زوم پر تھے۔ سوال یہ ہے کہ کرکٹ کمیٹی کا با ضابطہ اعلان تو نہیں ہوسکا ہے۔
یہ انکشاف یہ بتاتا ہے کہ مصباح الحق ڈومیسٹک کرکٹ حوالے سے بھی ٹھوس قدم تو چھوڑیں،بنیادی اجلاس تک مکمل نہیں کرسکے ہیں۔بڑے فیصلے تو بہت دور کی بات ہوگی۔وہ اس لئے کہ چیئرمین پی سی بی کی کرسی ہوا میں ہے۔پیٹرن انچیف کا کوئی علم نہیں ہے۔ایسے میں گامے،شامے تو آسکتے ہیں۔ذی شعور نام کبھی نہیں آئیں گے۔عامر سہیل رمیز راکہ کے ساتھ مل کر لنکا پریمیئر لیگ میں کمنٹری کررہے ہیں۔انضمام الحق نے ٹھوس اور اچھے وقتوں کا پی سی بی دیکھ رکھا ہے۔وقار یونس سے بھی اندھا دھند بائونسر کی توقع نہیں ہے۔ذکا اشرف کیلئے ضروری ہے کہ وہ مصباح کی آفیشل پوزیشن کلیئر کریں۔انہیں کوئی پراجیکٹ دیں۔قومی کرکٹ،اس کی منیجمنٹ کے حوالہ سے تمام فیصلے ورلڈکپ کے بعد تک کیلئے رکھ چھوڑیں۔جزوقتی مکی آرتھر کی تقرری اور طریقہ کار سے ہزار اختلاف ہوسکتے ہیں لیکن ایشیا کپ سے وہ کل وقتی ہونگے،اس لئے انہیں مت چھیڑیں۔