لاہور،لندن:کرک اگین رپورٹ
پاک،بھارت کرکٹ بحالی کے لئے کریکٹرپھرمتحرک،اصل منصوبہ کیا،کامیاب کیسے ہوگا۔یہ ایک پرانا منصوبہ ہے،جو فروری 2021 میں ترتیب دیا گیا تھا تھا،جب 2 ممالک کے طاقتور لوگ ایک تیسرے ملک میں اپنے ایک بڑے کے حکم پر جمع ہوئے،وہاں کچھ فیصلے ہوئے،ان میں پاک،بھارت کرکٹ سیریز کی بحالی بھی شامل تھی۔کرک اگین کے ہی پروجیکٹ کرک سین نے اس نیوز کو اسی وقت اپ ڈیٹ کیا تھا،اس میں یہ بھی واضح تھا کہ پہلی سیریز پاکستان میں ہوگی اور بھارتی ٹیم ٹیسٹ سیریز کے لئےبطور مہمان آئے گی۔پھروہ منصوبہ پایہ تکمیل کو اس لئے نہ پہنچا کہ ایک فریق کے وزیر اعظم نے غیر منشروط کھیلنے سے انکار کردیا،ساتھ میں دیگر منصوبے بھی مسترد کردیئے۔بڑے پیر کا حکم ہو،تکمیل نہ ہو،کیسے ممکن تھا،چنانچہ انکارکرنے والے ملکی سربراہ کی حکومت ہی الٹادی گئی۔
ایشز بے مزہ،باقی سیریز بے رنگ،آئی سی سی سمیت تھنک ٹینک پاک بھارت سیریز سوچنے لگے،بریکنگ نیوز
اب جب کہ ایسا ہوئے متعدد ماہ گزر چکے ہیں،اباجی کے احکامات کی تکمیل میں کافی پیش رفت ہوئی ہے تو کرکٹ باقی بچی تھی،اس کی بحالی تجارت کی بحالی کی راہ ہمواری میں ایک بڑی موثر دلیل بنے گی۔نتیجہ میں آج 27 ستمبر 2021 کو پی سی بی ایوانوں سے بڑے پراسرارانداز میں یہ نیوز نکلی ہے کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے پاکستان اور بھارت کی بایمی سیریز کی میزبانی کرنے کی پیشکش کی ہے اور اس کے لئے دونوں ممالک کے بورڈز سے رابطہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انگلینڈ اور پاکستان آپس میں کھیلیں،اس کی میزبانی اعزاز ہوگا۔
پی سی بی ذرائع کے مطابق پاکستان اپنی کوئی سیریز ملک سے باہر نہیں کھیلنا چاہتا لیکن اس معاملہ میں کچھ بھی ممکن ہے۔اصل میں ایک پہلو اور بھی ہے کہ دونوں ممالک تاحال ورلڈٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کے امیدوار ہیں،اگر یہ دونوں پہنچ گئے تو ان کو اگلے سال کے وسط میں فائنل کھیلنے اوول لندن جانا ہوگا۔ای سی بی اور نظر نہ آنے والی مخلوق کے لئے اس سے بہتر کوئی اور موقع نہیں بنتا کہ باہمی سیریز بحالی کے لئے اس وقت کی ایک سیریز رکھی جائے،جسے میگا ایونٹ فائنل کی تیاری کا نام دیا جاسکے گا،ساتھ میں احکامات کی تعمیل بھی 100 فیصد ممکن ہوسکے گی۔
اس میں بنیادی رکاوٹ کیا ہے
بنیادی رکاوٹ پاکستان کی اس وقت کی حقیقی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف ہے اور اس کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ جاری محاذ آرائی ہے۔اگر طاقتور حلقے عمران خان کے اگلے ممکنہ لائحہ عمل کو ناکام بناگئے اور انہیں دیوار سے لگانے میں کامیاب ہوگئے تو عام انتخابات بھی اگلے سال اپنے وقت پر ہونا طے سمجھے جائیں گے،پھر یہ کرکٹ سمیت متعدد امور فائنل ہوسکیں گے۔اگر عمران خان نے اپنے کسی فیصلے یا تحریک سے موجودہ سیٹ اپ کے ممکنہ پلان کو ہلادیا تو پھر کرکٹ کا یہ حکم جاتی پلان بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا۔
اب یہی وجہ ہے کہ ایک بار پھر تیسرے ملک سے سیریز بحالی کا بیانیہ جاری کیا گیا ہے اور اسے کبھی کس ملک اور کبھی کس ملک سے لازمی ہونا دیکھاجائے گا،بنیادی پوائنٹ وہی ہے،جس کی جانب کرک اگین نے اشارہ کردیا ہے۔پاکستان اور بھارت کی آخری ٹیسٹ سیریز 2007 میں کھیلی گئی تھی۔ترتیب کی مناسبت سے بھارت نے پاکستان کا ٹیسٹ دورہ کرنا ہے۔اس رپورٹ کے اختتام پر پڑھنے والوں کے لئے ایک سوال چھوڑے جارہے ہیں کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ عام حالات میں یہ پیشکش کرسکتاتھا؟15 برسوں میں کبھی پیشکش کی؟اب ہی یہ خیال کیوں آیا۔12 ماہ قبل پاکستان کادورہ منسوخ کرکے پاکستان کی پشت پر وار کیاگیا،اب کیا تبدیلی ہوگئی کہ خود تو کھییل ہی رہے،ساتھ میں تیسرے ملک کی میزبانی کی پیشکش تک ہوگئی۔یہ عام سا آئیڈیا نہیں ہے،اس کے پیچھے کہانی ہے۔