کرک اگین رپورٹ
پاکستان ہیڈ کوچ سبکی میں،کپتان پریشانی میں،سیریز کے بعد رخصتی۔
جیسا کہ کرک اگین نے اب سے چند گھنٹے قبل رپورٹ کیا تھا کہ جیسن گلیسپی نے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں ایک اعتراف کر لیا ہے۔ اور وہ اعتراف تھا ٹیم میں سلیکشن کے اختیارات واپس لیے جانے کا۔ اب اس کی مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔
پہ دلچسپ تبصرے جاری ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کے ہیڈ کوچ کے اوپر دلچسپ ہیڈ لائنز بنائی گئی ہیں ۔ایک ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ جیسن گلیسپی اختیارات واپس لیے جانے پر کچھ شرمندہ شرمندہ سے نظر آئے۔ دوسری ویب سائٹ کا کہنا تھا انہوں نے کوئی عار نہیں سمجھی یہ اعتراف کرنے میں کہ ملتان ٹیسٹ میں پاکستان کی دوسرے ٹیسٹ میں فتح کا کریڈٹ ان لوگوں کو جاتا ہے جنہوں نے باہر سے آ کر ٹیم میں تبدیلیاں کیں، واضح طور پر اعتراف کیا کہ اب میرا ٹیم سلیکشن میں کوئی کردار نہیں ہے۔ مجھ سے یہ ذمہ داری واپس لے لی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ راولپنڈی ٹیسٹ کے لیے پاکستان کی 11 رکنی ٹیم کا اعلان پی سی بی نے اپنے واٹس ایپ گروپ سے کیا ۔ہیڈ کوچ کو یہ ذمہ داری نہیں دی کہ وہ اعلان کرتے یا کپتان شان مسعود، جنہوں نے پہلے ٹیسٹ میں ملتان میں اپنی پریس کانفرنس کے شروع میں ہی پاکستان کی 11 رکنی ٹیم کا اعلان اپنے سامنے خود بیٹھ کر کیا تھا تو یہ تبدیلیاں ہیں۔ کسی بھی ہیڈ کوچ کے لیے تھوڑی سا سبکی کا مقام ہوگا کہ اس کو کسی بھی ملک کی کوچنگ کرتے ہوئے اس کے کھلاڑیوں کی سلیکشن میں رائے دینے تک کا اختیار نہیں۔ اسی طرح کپتان شان مسعود کے لیے بھی یہ سوچنے کا مقام ہوگا کہ ان کو یہ نہیں پتہ کہ وہ اگلا میچ کن 11 کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلیں گے۔
پاکستان کرکٹ ویسے تو دلچسپ کہانیوں سے بھری ہوئی ہے لیکن یہ کہانی کوئی نئی نہیں ہے ۔یہ پہلے بھی چلتا رہا ہے۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ ہیڈ کورٹ جیسن اور کپتان شان مسعود سر جھکا کر اس طرح ہی آگے بڑھتے ہیں یا کہیں جا کر یہ بات کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا اختیار چاہیے۔ جہاں سے دراڑیں پڑ سکتی ہیں۔
ادھر برٹش میڈیا میں بھی ان چیزوں کا چرچہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کے فیصلے پاکستان ڈریسنگ روم سے باہر ہو رہے ہیں۔ ملتان میں پہلے ٹیسٹ میں ایک اننگز کی شکست وہ بھی 500 رنز بنانے کے باوجود 147 سالہ ٹیسٹ تاریخ کی بدترین شکست تھی جس سے پاکستان کرکٹ کے ایوان لرز گئے ۔ اس کے بعد ایسی تبدیلیاں ہوئی کہ علیم ڈار سلیکٹر بن گئے۔ عاقب جاوید جو کہ سابق فاسٹ بولر ہیں وہ ایک قسم کے چیف سلیکٹر بن گئے ان کے ساتھ اسد شفیق جو پہلے سے تھے وہ بھی جوائن کر گئے اور اظہر علی ٹیسٹ کرکٹر جنہوں نے کچھ عرصہ پہلے ہی کرکٹ چھوڑی ان کو بھی شامل کیا۔ اب یہی نہیں دوسرے ٹیسٹ سے پہلے ملتان میں استعمال شدہ پچ پر یہ سلیکٹرز گھنٹوں بحث کرتے نظر آئے ۔یہی حال راولپنڈی میں اج دیکھنے میں آیا ۔ارد گرد منڈلاتے رہے اور اپنی گفت و شنید انہوں نے وہیں جاری رکھی اور پھر جیسا کہ قیاس ارائیاں تھیں ٹیم میں ایک تبدیلی ہو گئی ۔ٹیم مینجمنٹ کی خواہش بھی تھی لیکن سلیکٹرز نے چونکہ یہ سمجھ لیا کہ پچ اسپنرز کے لیے مددگار ہوگی تو انہوں نے زاہد محمود کو برقرار رکھا ،جنہیں پہلے ٹیسٹ میں صرف خانہ پوری کے لیے رکھا گیا تھا۔ اب راولپنڈی کا سرفس اور اس کا موسم اور ماحول کافی تبدیل ہے ۔پچ جتنی بھی آپ نے سپن بنائی ہے۔ وہ نئی ہے ۔اس سے وہ نتائج نہیں نکلنے لگے جو ملتان کی استعمال شدہ پچ پر نکلے تھے۔ آپ کو یاد ہوگا کہ ملتان میں جب پہلے ٹیسٹ کی ہچ سامنے ائی تھی تو وہ بھی ایسے فلائٹ پچ بنائی گئی تھی دعوی کیا گیا تھا کہ تیسرے،چوتھے دن سپنرز کو مدد دے گی مگر اس نے کوئی ایسی مدد نہیں دی تھی۔ حتیٰ کہ اس پر دوسرا ٹیسٹ کھیلا گیا تو آٹھویں اور نویں دن مجموعی طور پر کرکٹ کے آٹھویں اور نویں روز میں جا کر مدد ملی۔ بہرحال دونوں ٹیموں نے صف بندی کر لی ہے۔ پاکستان کی ٹیم وہی ہے جس نے ملتان میں دوسرے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو شکست دی۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ ایک قسم کے سات سپنرز ہیں ۔چھ سپیشلسٹ سپنرز ہیں ایک پیسر ہے۔ پاکستان کو یہ دقت ہو سکتی ہے ۔کرک اگین کا ماننا ہے یہ غلط فیصلہ ہو گیا ہے۔ دوسری طرف انگلینڈ ٹیم میں ایک سپنر ضرور ایکسٹرا ریحان احمد ہوگا ہے جو جیک لیچ اور شعیب بشیر کو جوائن کریں گے اور چوتھے سپنر جوئے روٹ ہیں جو تجربہ کار بیسٹ بیٹر بھی ہیں اور ال راؤنڈر بھی ہیں ۔ چار سپن اپشن کے ساتھ انگلینڈ اٹیک کرے گا لیکن ان کے پاس دو پیسر ہوں گے۔ ایک کپتان بین سٹوکس اور دوسرا گیس اٹ کنسن تو یہ دونوں پیس بولرز مشکلات ڈال سکیں گے ۔ٹاس کا سکہ بڑا اہم ہوگا۔