عمران عثمانی
پاکستان بمقابلہ انگلینڈ،15 پلیئرزکے رنز،وکٹیں جوئے روٹ اور بین سٹوکس سے کہیں کم،کیا مقابلہ،زبردست جائزہ۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان انگلینڈ ٹیسٹ سیریز 2024 کا بریکنگ مضمون یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ سلیکشن کمیٹی نے بنگلہ دیش سے بد ترین شکست کے بعد انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ کیلئے جس 15 رکنی اسکواڈ کا انتخاب کیا ہے۔وہ زیادہ تر وہی ہیں جو ہارے ہیں۔ایک ڈراپ اسپنر نعمان علی کیسلیکشن ہوئی ہے اور ان فٹ پیسر عامر جمال کی واپسی ہوئی ہے۔یہ تبدیلیاں انفرادی ہیں۔فائنل الیون کا انتخاب یہی ہوگا کہ نسیم شاہ،شاہین آفریدی کے ساتھ عامر جمال پہلا پیس اٹیک ہونگے۔اسپنرز میں ابرار احمد کی مدد کیلئے نعمان علی ہونگے۔
پاکستان کے ٹیسٹ اسکواڈ کے میچز اور رنز کا جائزہ لیں تو لگتا ہی نہیں ہے کہ یہ 72 سالہ ٹیسٹ تاریخ رکھنے والی ٹیم ہے یا عمران خان،وسیم اکرم،وقار یونس،عبدا لقادر،ثقلین مشتاق،فضل محمود،حنیف محمد،جاوید میاں داد،انضمام الحق،محمد یوسف،یونس خان کے ملک کی ٹیم ہے۔اس لئے کہ تجربہ میں نہایت کم ہے۔بیٹنگ اور بائولنگ میں کمزور اور معمولی پروفائل والے پلیئرز ہیں۔کپتان شان مسعود کے پاس 35 ٹیسٹ میچزکا تجربہ ہے۔بابر اعظم البتہ 54 ٹیسٹ کھیل چکے ہیں۔سرفراز احمد کے بھی اتنے ہیں لیکن وہ پہلی سلیکشن نہیں ہیں۔15 کھلاڑیوں نے پاس 239 ٹیسٹ میچز کا تجربہ ہے۔اس میں سے سرفراز احمد کے 54 ٹیسٹ نکال لیں تو 185 ٹیسٹ میچز باقی بچتے ہیں۔رضوان کے 32 اور بابر کے 54 میچز بھی نکالیں تو پیچھے 99 ٹیسٹ میچز کا تجربہ ہے اور12 کھلاڑیوں کے پاس صرف 99 ٹیسٹ میچز کا تجربہ ہے۔
دوسرے حساب سے دیکھیں تو پاکستان کے 15 پلیئرز میں سے آدھے سے زیادہ بیٹرز نے کل ملا کر 29 ٹیسٹ سنچریز بنارکھی ہیں،اندازا کریں کہ پاکستان کی بیٹنگ لائن کے پاس صرف 29 سنچریز کا تجربہ ہے۔کل ملا کر 14500 کے قریب ٹیسٹ رنز بناسکے ہیں۔بائولرز کے پاس کل ملا کر 265 وکٹیں ہیں،ان میں سے اکیلے شاہین آفریدی کے پاس 115 ہیں ۔باقی پیچھے کیا بچا اور کیا تجربہ رہا۔
اس کے مقابلہ میں انگلینڈ کے جوس بٹلر کے 146 ٹیسٹ اور بین سٹوکس کے 105 ٹیسٹ میچز کو جمع کریں تو یہ پاکستان کے 15 پلیئرز کے ٹوٹل ٹیسٹ میچز کے قریب بن جاتے ہیں۔جوس بٹلر کے1240 رنز اور بین سٹوکس کے6508 رنز ہی پاکستان کی پوری ٹیم سے زیادہ ہیں۔جوئے روٹ کی 34 ٹیسٹ سنچریز ہی پاکستان کے 15 کھلاڑیوں کی 29 سنچریز سے کہیں آگے ہیں۔بین سٹوکس کی 203 اور جوئے روٹ کی 69 وکٹوں کو ملادیں تو پاکستانی پیس اور سپن اٹیک کا مجموعہ پیچھے ہے تو کیا تیاری ہے اور کیا مقابلہ ہے۔پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ اس حال کا انجام کون ہے اور 5 سے 7 پلیئرز کو تسلسل کے ساتھ نہ کھلانے یا نہ نکھارنے کی وجہ کیا ہے۔ایک روزہ کنیکشن کیمپ جیسی بے معنی پریکٹس ان اعدادوشمار کو جھٹلادے گی۔ہر گز نہیں۔انگلینڈ کے باقی 13 پلیئرز کو تو آپ بھول جائیں۔بین سٹوکس اور جوئے روٹ مل کر دونوں شعبوں میں پاکستان سے کہیں آگے ہیں۔
پاکستان کے ملتان ٹیسٹ کے 15 پلیئرز کا جائزہ
شان مسعود کے 2013 کے ٹیسٹ ڈیبیو کے بعد اب تک 11 برسوں میں صرف 35 ٹیسٹ میچز ہیں۔66 اننگز میں انہوں نے 28.53 کی معمولی اوسط سے صرف1883 رنزبنائے ہیں۔156 ہائی اسکور ہے۔4 سنچریز اور 10 نصف سنچریز ہیں۔50 کا سٹرائیک ریٹ ہے۔
پاکستان کے نائب کپتان سعود شکیل نے 2022 میں ڈیبیو کیا تھا۔کیریئر کے تیسرے سال میں ہیں۔انہوں نے اب تک12 ٹیسٹ کی 23 اننگز میں 56.30 کی اوسط سے 1126 رنزبنائے۔3 سنچریز اور 6 ہاف سنچریز ہیں۔سٹرائیک ریٹ 46 فیصد ہے۔
بین سٹوکس کادورہ پاکستان اورپھر چیمپئنز ٹرافی کیلئے اہم اعلان
عبداللہ شفیق نے 2021 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔19 ٹیسٹ میچزکی 36 اننگز میں 40.35 کی اوسط سے 1372 رنزبنارکھے ہیں۔4 سنچریز اور 5 ہاف سنچریز ہیں۔43.73 کا سٹرائیک ریٹ ہے۔
پاکستان کے تجربہ کار اور بہترین بیٹرز میں سے ایک بابر اعظم 54 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں۔98 اننگز میں 44.51 کی اوسط سے3962 رنزبناسکے ہیں۔9 سنچریز اور 26 ہاف سنچریز ہین لیکن گزشتہ 2 سال سے ٹیسٹ کرکٹ میں ناکام ہیں۔54.63 کا سٹرائیک ریٹ ہے۔196 ہائی اسکور ہے۔
پاکستان کے حاضر سروس وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان سے بھی امیدیں ہونگی۔2016 میں انہوں نے ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا۔32 ٹیسٹ کی 52 اننگز میں 44.41 کی ایوریج سے 1910 رنز بناچکے ہیں۔55.12 کا سٹرائیک ریٹ ہے۔3 سنچریز ہیں اور 10 ہاف سنچریز ہیں۔
انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ،پاکستان اسکواڈ کا اعلان ،ایک یوٹرن
رائٹ ہینڈ بیٹر 22 سالہ محمد حرہرہ ٹیسٹ کیپ کے منتظر ہونگے۔39 فرسٹ کلاس میچزمیں 54 کے قریب کی اوسط سے3252 رنزبنارکھے ہیں۔
صائم ایوب نے اسی سال کے شروع میں آسٹریلیا میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا۔آل رائونڈر ہیں۔3 ٹیسٹ میچز میں 28 کی اوسط سے168 رنزبنائے ہیں،صرف ایک وکٹ ہے۔کوئی سنچری نہیں،2 ہاف سنچریز ہیں۔
ایک اور دلچسپ سلیکشن ہے۔37 سالہ سرفراز احمد متبادل وکٹ کیپر کے طور پر سلیکٹ ہیں۔سب سے تجربہ کار ہیں ۔2010 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔پاکستان کے سابق کپتان نے 54 ٹیسٹ میچز کی 95 اننگز میں 37.41 کی اوسط سے 3031 رنزبنائے ہیں۔4 سنچریز ہیں۔21 ہاف سنچریز ہیں۔70 کا سٹرائیک ریٹ ہے۔
رائٹ ہینڈ آل رائونڈر عامر جمال 28 سال کے ہیں۔گزشتہ سال دسمبر میں آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔3 ٹیسٹ میچز میں 28 کی اوسط سے 82 کی بڑی اننگ کے ساتھ 143 رنزبنائے ہیں لیکن 3 ٹیسٹ میں 18 وکٹیں بہترین کارنامہ ہے۔ 20.44 کی اوسط سے وکٹ لیں،69 رنزکے عوض 6 وکٹ بہترین اننگ پرفارمنس ہے۔
پاکستان کرکٹ میں شدید اختلافات کی تصدیق،بورڈ حکام سے ناراضگی بھی کلیئر،کپتان کون ہونگے
تیس سالہ سلمان علی آغا نے 2022 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔14 ٹیسٹ میچز کی 27 اننگز میں 42 کی اوسط سے 929 رنزبنائے ہیں۔2 سنچریز اور7 ہاف سنچریز ہیں۔62 کا سٹرائیک ریٹ ہے۔54.26 کی اوسط سے 15 وکٹیں ہیں۔75 رنزکے عوض 3 وکٹ اعلیٰ کا رکردگی ہے۔
دورہ پاکستان ،انگلینڈ اسکواڈ کا اعلان ،ٹیسٹ وینیوز سیٹ ،ملتان کا میچ ری شیڈول
اسپنر 26 سالہ ابرار احمد نے 2022 میں ڈیبیو کیا۔7 ٹیسٹ میچز میں 39 وکٹیں ہیں۔33 کی اوسط اور 114 رنزکے عوض 7 وکٹیں بہترین انفرادی اننگ پرفارمنس ہے۔
بتیس سالہ میر حمزہ نے2018 میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔6 ٹیسٹ میچز میں 12 وکٹیں ہیں۔22 رنزبنارکھے ہیں۔
اکیس سالہ نسیم شاہ نے کم عمری میں 2019 میں ڈیبیو کیا اور 18 ٹیسٹ میں 54 وکٹیں ہیں۔31 رنزکے عوض 5 وکٹ بہترین کارکردگی ہے۔
ایک اور یوٹرن نعمان علی کی سلیکشن کا ہے۔37 سالہ اسپنر کو کبھی ڈراپ اور کبھی سلیکٹ کیا جاتا ہے۔2021 میں ڈیبیو کرنے والے سلو لیفٹ آرم اسپنر نے 15 ٹیسٹ میں 47 وکٹیں لی ہیں۔7 وکٹ 70 رنزکے عوض اچھی کارکردگی ہے۔275 رنزبناچکے ہیں۔97 ہائی اسکور بھی ہے۔
چوبیس سالہ لیفٹ ہیڈ پیر شاہین شاہ آفریدی نے 2018 میں ٹیسٹ ڈبیوکیا۔30 ٹیسٹ میچز میں 115 وکٹیں ہیں۔51 رنزکے عوض 6 اور94 رنز کے عوض 10 وکٹیں میچ کی بہترین کارکردگی ہے۔
انگلینڈ کا دورہ پاکستان 2024 شیڈول
پہلا ٹیسٹ ،7 اکتوبر سے ملتان
دوسرا ٹیسٹ 15 اکتوبر سے۔ملتان
تیسرا ٹیسٹ،24 اکتوبر سے راولپنڈی
پاکستان 2022 کی ہوم ٹیسٹ سیریز انگلینڈ سے 0-3 سے ہارچکا۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں شریک 9 ٹیموں میں 8 ویں نمبر پر ہے۔دونوں ممالک فائنل ریس سے باہر ہی ہیں۔