ممبئی،کراچی۔کرک اگین رپورٹ۔پاکستان کی غیرمتوقع جیت،چیمپئنز ٹرافی میں کون سا ہوگا پاکستان،یہ والا یا وہ والا،بھارتی میڈیا میں چرچے،دلچسپ تبصرے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی 2025 سے قبل پاکستان کی جنوبی افریقا کے خلاف جیت کے بعد بھارتی میڈیا میں چرچے ہوئے ہیں۔چیمپئنز ٹرافی میں کون سا ہوگاپاکستان،یہ والا یانیوزی لینڈ سے شکست والا۔353 رنزکو عبور کرنا خالہ جی کا بیڑا نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا نے کہا ہے کہ ہم چیمپئنز ٹرافی میں کون سا پاکستان دیکھیں گے۔یہ والا یا نیوزی لینڈ کے سامنے ہتھیار پھینکنے والا۔آج پاکستان نے جو کیا ہے،یہ وہی ٹیم ہے،اس کے بارے میں ہم کہتے تھے کہ غیر اعتباری،درمیان میں رک گئے لیکن اب یہ پھر ویسے ہوئے۔سلمان علی آغا اور محمد رضوان نے کلاس دکھائی،جنوبی افریقا کی بائولنگ کمزور ہے۔نیوزی لینڈ اگر ہوتا تو وہ 353 رنزنہ بنواتا۔کراچی پاکستان کیلئے خوش قسمت ثابت ہوا۔جنبوی افریقا نے 352 رنزبنائے تو لگا کہ بڑا اسکور ہوا ہے۔پاکستانی بائولرز ناکام ہوگئے لیکن پھر دیکھیں کہ پاکستان نے سلمان علی آغا اور رضوان کی سنچریز اور 260 رنزکی شراکت نے میچ آسان کردیا۔
مزا آگیا،ایسی جیت کی ضرورت کیوں تھی،رمیز راجہ بتارہے
معروف بھارتی صحافی وکرام گپتا نے کہا کہ سلمان علی آغا میچ فنشر ہیں،پاکستان کیلئے جاوید میاں داد والا رول ادا کررہے ہیں۔رضوان کی بیٹنگ بھی بہتر ہوئی ہے۔سلمان آغا 5 سے 6 ماہ میں بہتر بہتر ہوئے۔رضوان وہی ہیں جو ایک ہی جانب کھیلا کرتے تھے لیکن آج رضوان نے ثابت کیا ہے کہ ان کی بیٹنگ اچھی ہوئی ہے۔بہت بار ہوا ہے کہ رضوان میچ فنشر نہیں تھے لیکن اب انہوں نے میچ کوفنش کیا ہے۔شاہین ناکام جارہے ہیں۔بیٹر کے غصہ دلانے پر انہیں غصہ نہیں کرنا چاہئے تھا۔
اس کامیابی کے بعد بھارت اور پاکستان کے چیمپئنز ٹرافی میچ پر یہ کہا جائے گا کہ بھارت کو صرف اپنی کرکٹ کھیلنی ہوگی اور پاکستان کو اپنی سے بڑھ کر کھیلنی ہوگی،ورنہ بھارت جیت جائے گا۔اگر کراچی کی پچ پرانڈیا ہوتو تو اندیا وہاں رنزکے بھوت لگاتا
بھارتی میڈیا کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اب سہہ ملکی کپ کا فائنل نیوزی لینڈ سے کھیلنا ہے اور پھر 19 فروری کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا پہلا میچ کراچی میں ہی نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلنا ہے۔یہ ایک قسم کا ڈریس ریہرسل ہوگا۔دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کیسے کھیلتا ہے۔پاکستان چیمپئنز ٹرافی کا دفاعی چیمپئن ہے اور ہوم کنڈیشنز ہیں،بائولنگ میں مسئلہ چل رہا ہے۔ان کےپاس صرف ایک ریگولر ابرار احمد سپنر ہے،باقی پارٹ ٹائمرز ہیں۔پاکستانی پیسرز سے ریورس سوئنگ نہیں ہورہا ہے جو ان کا ایک تعارف اور خاصا تھا،یہ کمی تو لگے گی۔بھارت سے پاکستان کا ابھی بھی مقابلہ نہیں کیاجاسکتا۔بھارت کے پاس سپنرز کی آپشنز ہیں۔پاکستان کے پاس نہیں ہیں۔فخرزمان اچھی آپشن ہیں۔اگر صائم ایوب کو چوٹ نہ لگی ہوتی تو میں کہتا کہ سعید انور اور عامر سہیل لیکن اب ایسا نہیں ہے۔بابر اعظم کو نمبر 3 سے اوپن کرنا ملائی والی بات ہے۔پاکستان کو فائدہ ہوسکتا۔پاکستان کی کمزوری سپنرز کا نہ ہونا ہے۔پاکستان کے پاس ایک اور بھارت کے پاس 5 سپنرز ہونگے۔
بابر اعظم سے ہر میچ میں سنچری کی توقع کرنا بھی زیادتی،رضوان دفاع میں آگئے