عمران عثمانی
دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں نے 13 اگست سے 14 اگست شروع ہونے تک جو کچھ کیا،سوشل میڈیاپر سامنے ہے۔ہرملک میں پاکستان کے ساتھ پاکستان کرکٹ کے سابق کپتان عمران خان کانام ہے۔پاکستان بھر میں سخت پابندیوں اور خوف کے باوجود 13 اگست کے روز اور 13 اور 14 اگست 2023 کی درمیانی شب چھوٹے،بڑے شہروں میں لاکھوں لوگ سڑکوں پر آئے اور 76 ویں یوم آزادی کے ساتھ اپنے سابق کپتان اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی،تاحل اگر کہیں سے آواز نہیں آئی تو وہ عمران خان کا بنیادی حلقہ کرکٹ ہے۔گریٹ کپتان،مائی کپتان کے نعرے لگانے والے لیجنڈری آج کچھ اور شکل میں ہیں۔قوم کا ایک ایک فرد نظر رکھے ہے،آج نہیں بول رہا لیکن کل ضرور بولے گا،اس کا نقصان بونوں کو اٹھانا پڑےگا۔
رمیزراجہ آج یوم آزادی پر 61 ویں سالگرہ منارہے،کپتان کو بھول گئے۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان رمیز راجہ یوم آزادی پر اپنی 61ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
اپنی کمنٹری اور دلچسپ جملوں کی وجہ سے کرکٹرز اور شائقین میں مقبول رمیزراجہ 14 اگست 1962کو لاہور میں پیدا ہوئے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کا 14 اگست سے ٹریننگ کیمپ ،باہر والے طلب،8 اضافی پلیئرز
رمیز راجہ نے 1984میں ٹیسٹ اور 1985میں ون ڈے ڈیبیو کیا۔57 ٹیسٹ میچز میں قریب 32 کی اوسط سے انہوں نے2833رنزبنائے۔22نصف سنچریز کے مقابلے میں ان کی سنچریز صرف 2 ہی ہیں لیکن جے پورمیں 1986-87کے سیزن میں بنائی گئی سنچری اس لئے کمال کلاس رکھتی ہے کہ اسی اننگ کی وجہ سے پاکستان نے میچ ڈرا کردیا تھا۔
رمیز راجہ نے 198 ایک روزہ میچز کھیلے۔9سنچریز کیں ۔31 ہاف سنچریز ان کی پروفائل کا حصہ ہیں۔32 کی اوسط سے 5841 رنزبنائے۔وہ ورلڈ کپ 1992 ٹیم کے رکن بھی ہیں جس نے عمران خان کی قیادت میں چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
رمیز حسن راجہ اس صدی کے آوائل میں پی سی سی کے چیف ایگزیکٹو بھی رہے۔ان کے بھائی وسیم حسن راجہ بھی پاکستان کے بہترین آل رائونڈرز میں سے ایک تھے۔2021 میں انہیں ان کے کپتان عمران خان نے پی سی بی کا چیئرمین بنادیا لیکن عمران خان اس کے 8 ماہ بعد اقتدار سے کیا گئے کہ رمیز راجہ بھی اپنا وقت پورا نہ کرسکے۔آج ان کے کپتان توشہ خانہ کیس میں گرفتار ہیں لیکن رمیز راجہ دور سری لنکا میں اپنی کمنٹری میں مشغول ہیں۔عمران خان کی قید کے آج 10 ویں روز تک بھی رمیزراجہ کا کوئی ٹوئٹ نہیں آیا۔