ٹرینیڈاد،تاروبا:کرک اگین رپورٹ
ٹی 20 ورلڈکپ پہلا سیمی فائنل،افغانستان پروٹیزکو کیسے ہراسکتا،تاریخی روایت بھی مدد کیلئے موجود۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈکپ،پہلا سیمی فائنل۔جنوبی افریقا بمقابلہ افغانستان۔27 جون،جمعرات۔صبح ساڑھے 5 بجے۔تاروبا
ایک تھنڈی اور بظاہر پرسکون شام میں ایک چنگھاڑدینے والا مقابلہ۔ایک روایتی نتیجہ یا پھر ایسا کہ اس شام کی گہری ہوتی رات بجائے پرسکون کو گہرا کرنے کے پوری رات اور دنیا بھر کا آنے والا دن پرجوش ہوسکتا ہے۔تاروبا میں مقامی وقت رات ساڑھے 8 بجے ہوگا اور پاکستان میں اگلی صبح ساڑھے 5 بجے۔آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈکپ 2024 کے پہلے سیمی فائنل کیلئے صاف موسم کی پیش گوئی ہے اور پچ بھی نہایت خطرناک ہے۔ابال ہے۔اچھال ہے۔یہاں 149 کرکے ویسٹ انڈیز نیوزی لینڈ کو 13 رنز سے ہراچکا ہے۔یہاں افغانستان پی این جی کو صرف 95 پر گراچکا ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈکپ کا 9 واں ایڈیشن ہے۔آج تک ایونٹ میں کوئی بھی ناقابل شکست ٹیم ٹرافی نہیں اٹھاسکی ہے۔اس وقت ایونٹ میں جنوبی افریقا اور بھارت ناقابل شکست ہیں۔دونوں کا الگ الگ سیمی فائنل ہے۔دونوں ہی سابقہ تاریخ کا شکار ہوکر سیمی فائنل سے باہر ہوسکتی ہیں یا کم سے کم ایک اور دوسری فائنل میں ہارے۔یوں تاریخ برقرار رہے گی۔اس کے برعکس دونوں میں سے کوئی چیمپئن بن گیا تو وہ نئی تاریخ لکھے گا۔
افغانستان کرکٹ ٹیم کی شاندار کارکردگی کا جشن جاری ہے۔ایشیا کی ٹائمنگ کے حساب سے 25 جون 2024 بروز منگل کی صبح افغانستان نے بیک وقت آسٹریلیا اور بنگلہ دیش کو شکست دے کر تاریخ میں پہلی بار آئی سی سی ایونٹ کے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا۔یہ بڑا اعزاز ہے۔گزشتہ سال ورلڈکپ میں افغانستان نے انگلینڈ،پاکستان جیسے ممالک کو شکست دی تھی۔ماضی میں وہ انگلینڈ ،پاکستان،سری لنکا،ویسٹ انڈیز،نیوزی لینڈ،بنگلہ دیش کو شکست دے چکا ہے۔افغانستان کرکٹ ٹیم ہر دور میں کرنٹ دکھاتی رہی ہے۔اب اس کی معراج ہے۔گروپ سی سے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر پہنچے اور پھر سپر 8 میں آسٹریلیا کو ہرادیا۔یہ کوئی معمولی یا غیر اہم کارکردگی نہیں ہے۔
اب افغانستان آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈکپ ایونٹ کو جیتنے سے 2 میچزکے فاصلے پر ہے۔راہ میں پہلی رکاوٹ جنوبی افریقا ہے۔کل صبح اس کا سیمی فائنل ہے۔قطع نظر جنوبی افریقا کی تاریخ،نام اور مرتبہ۔قطع نظر افغانستان کا سٹیٹس اور ڈیٹا وغیرہ۔اس ایونٹ میں جنوبی افریقا چوکرز سے خوش قسمت میں بدلا ہوا ہے۔گروپ سٹیج میں بنگلہ دیش سے ہارتے بچے،اسی طرح اس کے باقی میچز ہیں۔یوں انگلینڈ اور جنوبی افریقا وہ 2 ٹیمیں ہیں جو پرفارمنس سے زیاہ خوش قسمتی کے سب سیمی فائنل تک پہنچی ہیں۔
کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ افغانستان اتنی جلدی یہ اعزاز حاصل کرسکے گا۔صرف 20 برس قبل اس نے ایشین کپ میں اپنا پہلا میچ کھیلاتھا۔بڑے ٹیسٹ ممالک اب بھی اس سے باہمی سیریز نہیں رکھتے لیکن 2004 سے شروع ہونے والا افغانستان کا کرکٹ سفر 2024 میں وہاں پہنچ گیا ہے،جس کا تصور خوابوں میں ہوا کرتا ہے۔کپتان راشدخان فرنٹ لائن سے سپن اٹیک کے بادشاہ ہیں۔نور احمد راشد بائیں ہاتھ سے اسپن کرتے ہیں۔فضل حق فاروقی اب بھی لیڈنگ وکٹ ٹیکر ہیں اور نوین الحق بھی کلاس ہیں۔اس ٹیم میں محمد نبی ہیں۔افغانستان نے جب بیس برس قبل پہلا میچ کھیلا تھا،وہ تب بھی ٹیم میں تھے اور آج بھی ہیں۔اس سے افغانستان کرکٹ کی جہاں مستقل مزاجی سمجھ آتی ہے،وہاں وقت کے ساتھ جدید کرکٹ کی ٹریننگ،اسے اپنناے،اسے ڈھالنے کا فن بھی ہے۔39 سالہ نبی کا 20 سالہ کرکٹ کیریئر میں یہ کسی بھی بڑے ایونٹ کا پہلا سیمی فائنل ہوگا۔افغانستان کی پٹاری میں مجیب الرحمان بھی ہیں۔ایسا پیس اٹیک ہے جو رواں ورلڈکپ میں اب تک 57 وکٹیں لے چکا ہے،جو کسی بھی ٹیم کی وکٹوں سےزائد ہے۔
افغانستان کی کمزوری کہاں ہے۔
مڈل آرڈر کمزور ہے۔رحمان اللہ گرباز اور ابراہیم زردان چلیں گے تو بڑا ٹوٹل ہوگا،ورنہ نہیں۔لگتا ہے کہ مڈل آرڈر حکمت عملی کمزور ہے۔اس پر پاکستان ٹیم کا عکس یا پرچھائی ہے۔دونوں اوپنر 3 سنچری شراکت دے چکے ہیں لیکن اگرجنوبی افریقا نے اسے فوری پکڑا تو اس کے بائولرز چند منٹوں میں مڈل آرڈرز اڑادیں گے۔اسے دیکھنا ہوگا۔سمجھنا ہوگا۔کیشیو مہاراج اور تبریز جیسے اسپنرز کا سامنا ہوگا۔جنوبی افریقا کا ٹاپ بیٹنگ آردڑ مشکلات کا شکار چلا آرہا ہے لیکن اس کے پاس مڈل آرڈر میں ڈیوڈ ملر،ہنرک کلاسین،ایڈن مارکرم اورٹرسٹن سٹبس موجود ہیں۔
رحمان اللہ گرباز کی شرکت فٹنس سے منشروط ہے۔افغانستان اس ایونٹ میں بھارت اور ویسٹ انڈیز سے ہارا ہے اور جنوبی افریقا تمام 7 میچز جیتا ہے۔باہمی ریکارڈ یہ ہے کہ افغانستان اور جنوبی افریقا کے 2 ٹی 20 میچز میں سے دونوں پروٹیز نے جیتے ہیں۔ٹی 20 ورلڈکپ پہلا سیمی فائنل،افغانستان پروٹیزکو کیسے ہراسکتا،تاریخی روایت بھی مدد کیلئے موجود ہے۔ناقابل شکست ٹیم جیتتی نہیں ہے اور پروٹیز کی بہترین پہچان چوکرز کا سوئچ کسی بھی وقت آن ہوسکتاہے۔