کرک اگین اسپیشل رپورٹ
پاکستان کے ورلڈ چیمپئن بننے کا دن ،31 برس بعد عمران خان آج پھر سر بکف،مقام مینار پاکستان۔پاکستان کے ورلڈکپ جیتنے کی 31 ویں سالگرہ آج ہے۔اب سے ٹھیک 31 سال پہلے 25 مارچ 1992 کو پاکستان عمران خان کی قیادت میں کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن گیا تھا۔
میلبورن کرکٹ گرائونڈ میں پاکستانی کپتان عمران خان نے ٹاس جیتا اور پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا،ٹیم کے پہلے 100رنز 32 ویں اوور میں بنے،اس کے بعد سیٹ بلے بازوں عمران خان اور میاں داد نے ہاتھ کھول دیئے.عامر سہیل کے 4اور رمیز راجہ کے8پر آئوٹ ہونے کے بعد عمران اور میاں داد نے تیسری وکٹ پر قیمتی 139رنزکاا ضافہ کیا.میچ کا واحد چھکا عمران خان نے لگایا جو110بالز پر 72 اسکور کرکے آئوٹ ہوئے،میاں داد نے 98بالز پر 58کی اننگ کھیلی،اس قدرے سست بلے بازی کا مداوا انضمام اور وسیم اکرم نے بعد میں کردیا.انضمام نے 35بالز پر 42اور وسیم نے18گیندوں پر 33رنزبٹورے.پاکستان نے 6وکٹ پر 249اسکور بنائے.انگلینڈ کے ڈریک پرنگل کامیاب ترین بائولر تھے جنہوں نے 10 اوورز میں صرف 22رنز دے کر 3آئوٹ کئے.بوتھم اور النگورتھ نے ایک ایک وکٹ لی۔
کرک اگین تجزیہ 100 فیصد سچ،پاکستان افغانستان سے ہارگیا،تاریخی ناکامی
انگلینڈ کی اننگ کا آغاز تباہ کن تھاجب این بوتھم وسیم اکرم اور ایلک سٹورٹ عاقب کا نشانہ بن گئے.گراہم گوچ اور گریم ہک کو مشتاق احمد نے 10رنزکےا ندر آئوٹ کرکے پاکستان کی گرفت اچھی کردی لیکن نیل فیئر برادر اور ایلن لیمب نے 72رنزکی شراکت قائم کرکے پاکستان کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی،ایسے میں عمران خان وسیم اکرم کو لائے جنہوں نے ناقابل فراموش ان سوئنگ بالز کرکے مسلسل 2وکٹیں اڑادیں اور انگلینڈ بیٹنگ لائن کی کمر توڑ دی.لیمب 31 اور کرس لیوس صفر پر کلین بولڈ ہوگئے،اس کے بعد انگلش ٹیم میچ میں واپس نہ آسکی.62رنزبنانے والے فیئر برادر بھی 180کے مجموعہ پرعاقب جاوید کا شکار بن گئے۔
عمران خان نے آخری اوور کی دوسری بال پرالنگورتھ کو رمیز کے ہاتھوں کیچ کروایا تو پاکستان 22رنزسے جیت چکا تھا،انگلش اننگ 227پر ختم ہوگئی تھی.وسیم اکرم نے49 اور مشتاق نے 41رنزکے عوض 3،3وکٹیں لیں لیکن آل رائونڈ کارکردگی پر وسیم اکرم میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
پاکستان 31 سال قبل آج کے دن ورلڈ چیمپئن بنا،عمران خان کو آج پھر ویسا بلکہ بڑا چیلنج ہے۔اتفاق سے آج 25 مارچ 2023 کو وہ مینار پاکستان پر 4 ماہ کے طویل وقفہ کے بعد پہلا جلسہ عام کررہے ہیں جو موجدہ ملکی حالات میں ایک نیارخ لے سکتا ہے۔ان کی جانب سے مبینہ رجیم چینج آپریشن،اس کے بعد گزشتہ 12 ماہ سے احتجاجی لائن اور متعدد محیر العقول واقعات نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی میدان میں نبرد آزما ہیں۔
کرک اگین یہاں اضافی نوٹ لکھ رہا ہے کہ پاکستانی عوام کو آج بھی ایک قسم کا 25 مارچ 1992 والا بڑا چیلنج درپیش ہے۔قوم ایک جانب ہے۔حکومت،اتحادی،ریاستی ادارے دوسری لائن پر ہیں۔
ویسے یہ ایام اور یہ ماہ عمران خان کے لئے تیسری بار نئی مشکلات لائے ہیں۔ ورلڈکپ 1992کے فاتح کپتان کو 30 برس بعد گزشتہ سال 2022 میں ویسا ہی چیلنج درپیش تھا۔جب سیاست کے میدان میں ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہوئی ۔اس کا ابتدائی اجلاس بھی 25 مارچ 2022 کو ہوا تھا۔
پاکستان دنیائے کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن گیا.دنیائے کرکٹ پر پاکستان کی حکمرانی،پاکستان دنیائے کرکٹ کا نیا حکمران.25 مارچ کی شام دنیا بھر کے میڈیا پر یہ عنوانات چھائے تھے اور کیوں نہ ہوتے ،پاکستان نے اس روز ایونٹ کی اہم ترین ٹیم انگلینڈ کو ہرا کر ورلڈ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
عمران خان کی قیادت میں پاکستان نے آج سے 31برس قبل آج کے دن یعنی 25مارچ کو ورلڈ کپ جیتا تھا،اتفاق سے پاکستان کی اب تک ہونے والے 12ورلڈ کپ میں یہ اکلوتی کامیابی بھی ہے.25 مارچ 1992کو پاکستان نے انگلینڈ کو شکست فاش دے دی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام کھلاڑیوں نے متعدد بار انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کے حالات آخری 10دن میں بہتر ہوئے تھے لیکن کپتان عمران خان کو یقین تھا کہ پاکستان ہی ورلڈ چیمپئن بنے گا.میچ سے ایک رات قبل بھی عمران خان نے ساتھی کھلاڑیوں کو کہا کہ سکون سے سوجائو،صبح ہم ورلڈ چیمپئن ہونگے.میچ کی صبح بھی عمران خان پر اعتماد تھے اور مطمئن تھے،جبکہ کھلاڑیوں کو بھی پرسکون رہنے کی تلقین کی۔
انضمام الحق بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایک لیڈر کا یقین ٹیم کو آدھی جیت پہلے ہی دلوادیتا ہے اور دوسرا اس کا اپنے دستے پرا عتماد اس کی فتح کی بنیاد ہوتا ہے اور عمران خان مجھ سمیت سب کو یہی کہتے تھے کہ تم میں سے ہر ایک سپر اسٹار ہے اور فاتح بنے گا.پھر ایسا ہی ہوا۔