راولپنڈی،کرک اگین رپورٹ
پاکستان کے ساتھ ہوا کیا،بنگلہ دیش کے سپن کوچ مشتاق احمد نے اصل بیماری بتادی۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کی ورلڈکپ 1992 فاتح ٹیم کے ممبر اور لیجنڈری اسپنر مشتاق احمد گزشتہ کچھ ماہ سے بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم سے منسلک ہیں اور ان کے اسپنرز کے ہیڈ کوچ ہیں۔وہ پاکستان کے خلاف تاریخی ٹیسٹ سیریز جیتنے والی بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے کوچنگ سٹاف کے ساتھ راولپنڈی میں بنگلہ دیش کیمپ میں موجود تھے۔راولپنڈی میں بنگلہ دیش نے حیران کن طور پر پاکستان کے خلاف اوپر تلے 2 ٹیسٹ میچز جیتے اور سیریز بھی جیت لی۔ایسا پہلی بار ہوا ہے۔
مشتاق احمد کہتے ہیں کہ اس کا کریڈٹ پوری ٹیم کو جاتا ہے۔نجم الحسین شانتو بطور کپتان بہت اچھے رہے ہیں۔ میرے خیال میں یہ ہر چیز کا مرکب تھا۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی۔ وہ بہت سرشار تھے، واقعی سخت محنت کرتے تھے اور ساتھ تھے۔ مجھے یقین ہے کہ انہیں آپس میں کوئی شک نہیں تھا۔ اگر آپ کو یقین نہیں ہے تو آپ کسی ٹیم کو چیلنج نہیں کر سکتے۔ مہارت سب سے آخر میں آتی ہے۔ ایمان پہلے آتا ہے۔
مشتاق احمد نے اپنے ملک پاکستان کی شکست پر بھی شاندار تبصرہ کیا ہے،کہتے ہیں کہ پاکستان ٹیم کے ساتھ کیا غلط ہوا، مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ بنگلہ دیش نے اچھی کرکٹ کھیلی۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ انہوں نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی۔میں صرف اتنا کہہ سکتا ہوں کہ پاکستان میں شاید اعتماد کی کمی تھی۔ انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ منصوبہ بندی کے مطابق میں دیکھ سکتا تھا کہ وہ ہمارے لڑکوں کے برعکس حالت اور صورتحال کو سمجھے بغیر جارحانہ کرکٹ کھیل رہے تھے۔ مجموعی طور پر یہ بنگلہ دیش کے کھلاڑیوں کے بارے میں تھا جو پاکستانی کرکٹرز سے بہتر کھیلے۔
بنگلہ دیش کے ساتھ اپنے مستقبل کے حوالہ سے مشتاق احمد کہتے ہیں کہ میں پارٹ ٹائم ساتھ ہوں،مجھے اگر مستقل کیا جائے تو مجھے خوشی ہوگی۔ویسے اب بنگلہ دیش ٹیم بھارت جارہی ہے لیکن کچھ مسائل کے سبب میں نہیں جاسکوں گا،اس کے بعد میں بھی کچھ مصروف ہوں،سال کے آخرتک امید ہے کہ بہتر آپشن مل جائے گی۔